جنس/جینڈر
بسم الله الرحمن الرحيم! یَآ أَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُواْ رَبَّكُمُ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفس وَٰحِدَة وَخَلَقَ مِنهَا زَوجَهَا وَبَثَّ مِنهُمَا رِجَالاً
سب سے پہلے یہ کہ فقہا کے ہاں دو امورمیں واضح فرق دکھائی دیتا ہے: ۱: فقہا “خنثی” کے لیے
لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی 14جولائی 2016ء کی اشاعت میں ایک خبر رپورٹ کی جس میں بتایا گیا کہ کیلیفورنیا
ایل جی بی ٹی کیو” تحریک کے ارتقائی مراحل میں دنیا سے “ایل”، “جی” اور “بی” کو منوا لینے کے
لبرل ازم کا اصول ہے کہ آپ کا جسم آپ کی ملکیت ہے اور اس پر آپ کو ہر قسم
ہر روز قران کی وہ آیت ذہن میں آتی ہے جس میں ابلیس اللہ کو چیلنج کرتا ہے کہ میں
یہ آج سے کم و بیش چار پانچ سال پرانی بات ہے کہ فیس بک پر پروفائل پکچر کو قوس
ایڈز کی روک تھام کے لیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے دنیا کے تمام ممالک میں کچھ عرصے سے زبردست
انسان کے اندر جو شہوانی تحریک اور اُبال رکھا گیاہے اگرچہ یہ ایک خالص حیوانی جذبہ ہے لیکن یہ جذبہ
ہومو سیکسویلٹی کا مطلب ہے کسی شخص کا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، اپنی ہی صنف کے کسی فرد
خواتین کی آزادی کے نام سے مشہور بنیاد پرست تحریک حقوقِ نسواں ہے جس نے عصر حاضر میں سماجی سطح
روشن خیالی کی تحریک نے جدیدتModernism کے فلسفے کی روشنی میں مغربی انسان کو دوسرا بڑا ”تحفہ“جو دیا وہ جنسی
ہماری لبرل خواتین کو یہ گلہ رہتا ہے ، اور ان کی تان میں تان ملانے کا کام ہمارے بعض
فیمنزم کی بنیاد اس مفروضے پر قائم ہے کہ انسانیت کی تمام تر معلوم تاریخ میں مرد زور زبردستی عورت
درپیش سماجی مسائل پر پختہ فکر نقطۂ نظر باور کرانے یا حسب ضرورت جرآت مندانہ قدم اٹھانے سے ہم کافی
ہمارے ہاں اکثر یہ سوال اُٹھایا جاتا ہے کہ عورت آزاد کیوں نہیں ہے؟یہ سوال ایک ہمہ جہت جواب کا
ایک نئی زندگی کو وجود میں لانے کا خواب تو دونوں ہی دیکھتے ہیں۔ پھر اس ننھے فرشتے کی قلقاریوں
پچھلے دو تین برسوں سے پاکستان میں آزادئ نسواں اور خواتین کے حقوق کے نام پر سرکس لگا ہوا ہے،چند
‘ کھانا خود گرم کر لو ‘ یہ پوسٹر اٹھائے جب موم بتی خواتین کی حقوق کی جنگ لڑ رہی
مغرب زدہ این جی اوز کے ایجنڈوں کے بارے میں صرف اخبارنویس ہی نہیں، پڑھے لکھے لوگ سب جانتے ہیں۔
پچھلے چند دنوں سے لال لال لہرانے والے مردوزون کے ہجوم کے کچھ ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر گردش کر
سویرے جو کل برابری کی علمبردار اک بی بی کی آنکھ کھلی، تو “اپنا بستر تہہ کرو”، “اپنے کپڑے خود
یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مساوات کی اصطلاح بھی فی نفسہ کوئی متعین معنی نہیں رکھتی۔دنیا میں دو انسان مساوی
-مغربی تہذیب کے بنیادی مراکز کا خصوصی مطالعہ(1)انگلینڈ:جدید مغربی تہذیب کا مولد اور اوّلین پیشوا انگلستان یا برطانیہ ہے۔ امریکہ
٭امریکی فوج میں جنسی زیادتی روز کامعمولدرج بالا سرخی کے تحت رپورٹ میں کہا گیا ہے: ”فوج کے اندر عورتوں
پاکستان میں جب بھی ریپ کا کوئی کیس سامنے آتا ہے تو “مغرب زدگان‘‘ مغرب کی جنسی تعلیم کو اس
آج پوری دنیا میں بے چینی، بے قراری، انتشار اور نفسیاتی عوارض روز افزوں ہیں۔ پوری دنیا جنگوں کا جہنم
جدید ذرائع ابلاغ نے عورت کی تذلیل کو کلچر بنادیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ جدید خواتین کی اکثریت کو
تحفظ نسواں بل میں پہلی خرابی یا مفروضہ یہ ہے کہ پاکستان میں صرف عورتوں پر ظلم ہوتا ہے اور
خواتین کے استحصال اور ان پر ظلم وستم کو عموماً روایتی معاشرے کا ایک مظہر تصور کیا جاتا ہے۔ حقیقت