بسم الله الرحمن الرحيم! یَآ أَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُواْ رَبَّكُمُ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفس وَٰحِدَة وَخَلَقَ مِنهَا زَوجَهَا وَبَثَّ مِنهُمَا رِجَالاً
سب سے پہلے یہ کہ فقہا کے ہاں دو امورمیں واضح فرق دکھائی دیتا ہے: ۱: فقہا “خنثی” کے لیے
بنی اسرائیل کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی نعمت سے سرفراز کیا اور اس قوم کو دنیا کی
یہ دونوں تحریکیں بنیادی طور پر وحی کا انکار کرتی ہیں ۔ انہی معنوں میں یہ عیسائیت کا بھی انکار
سیکولرازم(Secularism) کے تصور کا بانی ایک عیسائی مفکر سینٹ آگسٹین(Saint Augestene) ہے۔ سینٹ آگسٹین نے چوتھی صدی عیسوی میں ایک
گیارہ اگست کی تقریر کا حوالہ ہے اور اک شور مچا ہے: دیکھیے صاحب ! قائد اعظم تو سیکولر پاکستان
طالبان تو نہیں مانتے لیکن کیا سیکولر حضرات دستور پاکستان کو مانتے ہیں؟کیا ان احباب کو علم نہیں کہ آئین
فرمانے لگے: مسلمان کا ہندو سے الگ تھلگ ایک “قوم” ہونا جو ایک علیحدہ “ملک” مانگ لینے تک پہنچا محض
سیکولرزم اگر واقعی انسان دوستی، محبت، پیار، احترام انسانیت ، برداشت، تحمل اور بقائے باہمی کا نام ہے تو سر
اوّل اوّل بہت خوشی ہوئی، دل نے مان کر نہ دیا کہ ایک انگریزی اخبار نے غیر ملکی تہذیبی یلغار
سیکولر فکر کے مضمرات کیا ہیں؟ انہیں واضح کرنے کے لیے مکمل تحریر کے بجائے یہاں سوال و جواب کا
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سیکولرازم کے متعلق آپ کی رائے مبنی بر اصول اور ہمارا خیال مبالغہ آرائی اور
کچھ عرصہ قبل، ہندوستان کے مشہور عالم دین اور جمعیتِ علمائے ہِند کے رہنما، مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی
فرمایا:” سیکولرازم کے مخالف مسلمان بڑے منافق ہیں… ایک طرف پاکستان میں وہ سیکولرازم کے شدید مخالف ہیں، پاکستان کو
لبرلزم کا مقابلہ اسلامِ مجمل سے اِس سلسلۂ مقالات میں ہماری کوشش ہو گی، ’’لبرلزم‘‘ کو زیربحث لانے کے دوران
پیچھے بیان ہو چکا، لبرلزم کی تعریفات میں جانا ایک نصابی عمل academic work ہے اور کچھ فلسفیانہ بحثوں کے
اسلام کے حلال و حرام عام آدمی کے کان میں ’’مولوی‘‘ کے خطبہ و وعظ سے پڑے ہوتے ہیں۔ صحیح
سیاسی اور مزاحمتی تحریکوں تاریخ میں کم ہی لوگ نفسی خواہش، علاقائی و قومی عصبیت، یا کسی لبرل، سوشلسٹ اور
لبرلزم الحاد کی ایک خاص حد کو پہنچے بغیر ادھورا ہے۔ دونوں کے مابین سہولت کاری mutual facilitation معلوم واقعہ
لبرل اخلاقیات کے جو اصول پائے جاتے ہیں ان میں ایک بنیادی اصول ہوتا ہے جسے “کونسنٹ” (consent) کہا جاتا
آزادی کا معنی لامحدود خواہشات کی کثرت اور انکی جستجو ہے۔ خواہشات کی تکمیل کا ذریعہ سرمایہ ہے، علم معاشیات
اشراکیت اور قوم پرستی کی طرح لبرل ازم کا بنیادی عقیدہ بھی لاالٰہ الا الانسان ہے۔ لبرل ازم کا الٰہ