مغربی فکروفلسفہ
فلسفہ یونان کا ابطال: امام غزالی کا طریقہ کار تحریر (انگریزی) علی محمد رضوی، ترجمہ: ریحان احمد تعارف: اس مقالے
تعارف: اس مضمون میں ہم نے جمہوری نظام اس کی مابعد الطبیعات، اخلاقیات، اداروں اور ان کے باہمی تعلق کو
ہمارے جدیدیت پسندوں کا ایک مسئلہ ہر مغربی تصور کو بغیر سمجھے ہی اسے اسلامی تاریخ میں تلاش کرنے اور
آج سے تقریباً بارہ سال پہلے یہ تحریر ’’کیا سائنس ایک مذہبی عقیدہ ہے؟ کیا مذہب ایک سائنسی نظریہ ہے؟‘‘
سائنس ’’سیکولر‘‘ (لامذہب) ہے- ایک تنازعہ اور ایک غلط فہمی جدید دَور کی سائنس کے بارے میں یہ بھی کہا
برنارڈ لیوس نے یہ سوال اٹھایا ہے : Why did scientific break through occur in Europe and not as, one
اٹھارویں صدی کے وسط تک انگلستان زیادہ تر ایک زراعتی ملک تھا۔ تقریباً ۱۷۶۰ء کے بعد سے اس ملک میں
سرمایہ داری اور جدید بنیادی حقوق کے فلسفے نے ایک حاسد حریص لالچی مریض پید ا کیا ہے جس کا
بعض علمائے کرام اور اکثر دینی مفکرین اپنی گفتگو مضامین میں اسلام کو سائنسی مذہب ثابت کرنے کی کوشش کرتے
مدت دراز سے بعض اسلامی مفکرین نے سائنس کی اسلامی توجیہات پیش کرنا اپنا مشن بنا رکھا ہے۔ مزے کی
ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب مغرب سے آنے والی خام سائنسی معلومات سے مرعوب ہو کر بعض لوگوں
عصر حاضر کی مسلم ’دانش وری‘ کے نمایاں خصائص میں سے یہ ہے کہ قرآن کریم سے گہرے اور غیر
ہم میں سے اکثر احباب سائنس کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیوں کے سائنس انکے نزدیک سچ تک پہنچنے
عجیب زمانہ آگیا ہے۔۔۔۔۔ تفصیل میں جانے سے پہلے ایک وضاحت کی ضرورت ہے۔تحریر و تقریر کے وہ جملہ اسالیب
ایکے ہومو (Ecce Homo) عیسی ؑ کی اس تصویر کا عنوان ہے جس میں وہ کانٹوں سے مزین تاج پہنے
بے مقصدیت، یا اسکو لامقصدیت کہنا چاہئے؟نفسیات کی زبان میں کہیں تو میجر ڈپریشن؟ صورت حال یوں، کہ زندگی کے
سگمند فرائیڈ( 1865ء-1939ء) کے مطابق بچہ پیدائش سے قبل ہی جذبہ شہوت جنسی سے سرشار ہوتا ہے اور ناجائز جنسی
کارل مارکس نے انسان کی تمام خواہشات اور جبلتوں کی بنیاد اس کی بھوک کی جبلت (instinct) کو بنایا ہے
معروف ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ (1939ئ۔ 1856 ء Sigmund Freud, ) چیکو سلواکیہ کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوا
گذشتہ چند عشروں سے پوری دنیا جنسی مسائل اور گفتگو میں الجھی ہوئی ہے۔ اس بحث و تمحیص نے ایک
ہامان جرمنی میں روشن خیال تحریک Aufklarung کے مقابلے میں اٹھنے والی تحریک Sturm und Drang کا نمائندہ فلسفی تھا۔وہ
. اس حقیقت کے اظہار میں کوئی مبالغہ نہیں ہے کہ بیسوی صدی عیسوی کے علم کلام کا تذکرہ مولانا
برعظیم پاک و ہند میں گزشتہ دو عشروں سے مشرق و مغرب کی کشمکش جاری و ساری ہے۔ اس کشمکش
٭5۔عقلیت پرستی کا دور: یہ دور تقریباً سترہویں صدی کے وسط سے شروع ہو کر اٹھارہویں صدی کے وسط تک
٭7۔بیسویں صدی: یہ دور بہت ہی پیچیدہ ہے اور نہایت اہم۔ اہم تو اس لیے ہے کہ مغرب نے اس
٭ان مغربی تصورات کی فہرست جن سے دین کے بارے میں غلط فہمیاں اور گمراہیاں پیدا ہوتی ہیں۔ چالیس پچاس
دنیا کی ٢٣ روایتی، الہامی دینی تہذیبوں میں انسان عبد تھا۔ وہ جو اس نیلی کائنات میں خدا کے آگے
احمد جاوید صاحب کے محاضرہِ جدیدیت کے چیدہ چیدہ اہم نکات پیش خدمت ہیں 1۔روایت انسان،کائنات اور خدا کی تثلیث
مغربی دنیا میں مذہب اور عقل کی کشمکش ماضی قریب کی انسانی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اس کشمکش
جدید انسان صرف وہ ہے جو حسی، تجربی، سائنسی ذریعہ علم پر یقین رکھتا ہے، اور غیر حسی، غیر تجربی،