جب ہمارا لبرل طبقہ انگریزی اخبارات سے ٹی وی چینلز تک جہاں جہاں انہیں قوت حاصل ہے رائٹ ونگ کا
آج کل جدت پسندی کی ایک نئی رو چلی ہے… کہ مولویوں پر الزام لگایا جائے کہ وہ خواہ مخواہ
ایک اردو نظم سوشل میڈیا پر اڑتی اڑاتی، ہماری سماعت تک پہنچی بعنوان ’ہاں تو کافر‘۔ ہمارے کچھ دین پسند
دین میں طعن کر لو، جیسے مرضی دین کے ثوابت اور محکمات پر کیچڑ اچھال لو، جیسے چاہو یہاں تک
لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی 14جولائی 2016ء کی اشاعت میں ایک خبر رپورٹ کی جس میں بتایا گیا کہ کیلیفورنیا
دسمبر2, 2019 کو برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں دنیا کی پہلی “ڈی-ٹرانسژن” کانفرنس منعقد ہوئی جسے ٹویٹر پر براہ راست
ایل جی بی ٹی کیو” تحریک کے ارتقائی مراحل میں دنیا سے “ایل”، “جی” اور “بی” کو منوا لینے کے
لبرل ازم کا اصول ہے کہ آپ کا جسم آپ کی ملکیت ہے اور اس پر آپ کو ہر قسم
************ خدا کے وجود کا انکار کرنے کے بعد اس کائنات اور انسانی زندگی کو معنی دینے کا کوئی فکری
ہر روز قران کی وہ آیت ذہن میں آتی ہے جس میں ابلیس اللہ کو چیلنج کرتا ہے کہ میں
یہ آج سے کم و بیش چار پانچ سال پرانی بات ہے کہ فیس بک پر پروفائل پکچر کو قوس
سچ کیوں نہیں بولتے؟سیکولرازم کا معنی اگر بس اتنا ہی ہے جیسا کہ سیکولرازم کے دیسی حامی باور کرانے کی
ایڈز کی روک تھام کے لیے اقوامِ متحدہ کی جانب سے دنیا کے تمام ممالک میں کچھ عرصے سے زبردست
انسان کے اندر جو شہوانی تحریک اور اُبال رکھا گیاہے اگرچہ یہ ایک خالص حیوانی جذبہ ہے لیکن یہ جذبہ
ہومو سیکسویلٹی کا مطلب ہے کسی شخص کا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، اپنی ہی صنف کے کسی فرد
انسان کا مقصد حیات کیا ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو انسانی فطرت نے ہمیشہ اٹھایا ہے، اور جب بھی
اسپین کے شہر بارسلونا میں (پچھلے سال) ایک انوکھا اور قباحت سے بھرپور احتجاج کیا گیا جس میں جانوروں کے
انسان اپنے ہونے پر صرف حیاتیاتی اور جبلی سطح پر قانع نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے وجود، اور اس سے
روشن خیالی کی تحریک نے جدیدتModernism کے فلسفے کی روشنی میں مغربی انسان کو دوسرا بڑا ”تحفہ“جو دیا وہ جنسی
ہماری لبرل خواتین کو یہ گلہ رہتا ہے ، اور ان کی تان میں تان ملانے کا کام ہمارے بعض
فیمنزم کی بنیاد اس مفروضے پر قائم ہے کہ انسانیت کی تمام تر معلوم تاریخ میں مرد زور زبردستی عورت
درپیش سماجی مسائل پر پختہ فکر نقطۂ نظر باور کرانے یا حسب ضرورت جرآت مندانہ قدم اٹھانے سے ہم کافی
ہمارے ہاں اکثر یہ سوال اُٹھایا جاتا ہے کہ عورت آزاد کیوں نہیں ہے؟یہ سوال ایک ہمہ جہت جواب کا
ایک نئی زندگی کو وجود میں لانے کا خواب تو دونوں ہی دیکھتے ہیں۔ پھر اس ننھے فرشتے کی قلقاریوں
پچھلے دو تین برسوں سے پاکستان میں آزادئ نسواں اور خواتین کے حقوق کے نام پر سرکس لگا ہوا ہے،چند
‘ کھانا خود گرم کر لو ‘ یہ پوسٹر اٹھائے جب موم بتی خواتین کی حقوق کی جنگ لڑ رہی
مغرب زدہ این جی اوز کے ایجنڈوں کے بارے میں صرف اخبارنویس ہی نہیں، پڑھے لکھے لوگ سب جانتے ہیں۔
پچھلے چند دنوں سے لال لال لہرانے والے مردوزون کے ہجوم کے کچھ ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پر گردش کر
سویرے جو کل برابری کی علمبردار اک بی بی کی آنکھ کھلی، تو “اپنا بستر تہہ کرو”، “اپنے کپڑے خود