دورِ حاضر میں تحریکاتِ اسلامی کے کارکنان کے لیے ”انسانی حقوق” کا موضوع نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ انسانی حقوق
عقیدہ اور نظریہ میں فرق:دورِ حاضر کی اسلامی فکر کی یہ ایک عمومی کمزوری ہے کہ وہ عقائد اور نظریات
کسی بھی تہذیب کا انحصار اس کے اقداری نظام پر ہوتا ہے۔ لہٰذا کسی تہذیب کی ماہیت اس کے اصول
تاریخ:لبرل ازم (Liberalism)سرمایہ دارانہ نظامِ زندگی کو وہ نظریاتی جواز فراہم کرتا ہے جو تاریخی طور پر سب سے زیادہ
سوشلزم کی تاریخ1.:سوشلزم(Socialism)، لبرل ازم اور قوم پرستی کی طرح سرمایہ دارانہ نظام زندگی کو جواز فراہم کرنے والا ایک
اشتراکیت کے علم برادر بڑی فنی مہارت سے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ نظام ایک خاص
اسوشل ڈیمو کریسی کی تاریخ:سوشل ڈیمو کریسی (Social Democracy) لبرل ازم اور سوشلزم کا ایک ملغوبہ ہے اور سرمایہ دارانہ
پوسٹ ماڈرازم کے تاریخی ماخذ:تنویری عقلیت (Enlightenment Epistemology) کی سرمایہ دارانہ تنقید پوسٹ ماڈرن ازم (Post-Modernism) ہے۔ اس فکر کے
انار کزم (Anarchism)ایک سرمایہ دارانہ نظریہ ہے جو انیسویں صدی کے اوائل میں ظہور پذیر ہوا اور آج پھر ایک
لبرل تحریک پر چند مضامین لکھنا پیش نظر تھا۔ ذیل کی سطور اِس سلسلہ کی تمہید ہے۔ سماجی تحریکوں کے
کسی عقیدے یا نظریے کو ہمیشہ اس کی کلیت totality کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ یہ بحث تو بےشک درست
بسم الله الرحمن الرحيم! یَآ أَيُّهَا ٱلنَّاسُ ٱتَّقُواْ رَبَّكُمُ ٱلَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفس وَٰحِدَة وَخَلَقَ مِنهَا زَوجَهَا وَبَثَّ مِنهُمَا رِجَالاً
سب سے پہلے یہ کہ فقہا کے ہاں دو امورمیں واضح فرق دکھائی دیتا ہے: ۱: فقہا “خنثی” کے لیے
بنی اسرائیل کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے اسلام کی نعمت سے سرفراز کیا اور اس قوم کو دنیا کی
یہ دونوں تحریکیں بنیادی طور پر وحی کا انکار کرتی ہیں ۔ انہی معنوں میں یہ عیسائیت کا بھی انکار
سیکولرازم(Secularism) کے تصور کا بانی ایک عیسائی مفکر سینٹ آگسٹین(Saint Augestene) ہے۔ سینٹ آگسٹین نے چوتھی صدی عیسوی میں ایک
گیارہ اگست کی تقریر کا حوالہ ہے اور اک شور مچا ہے: دیکھیے صاحب ! قائد اعظم تو سیکولر پاکستان
طالبان تو نہیں مانتے لیکن کیا سیکولر حضرات دستور پاکستان کو مانتے ہیں؟کیا ان احباب کو علم نہیں کہ آئین
فرمانے لگے: مسلمان کا ہندو سے الگ تھلگ ایک “قوم” ہونا جو ایک علیحدہ “ملک” مانگ لینے تک پہنچا محض
سیکولرزم اگر واقعی انسان دوستی، محبت، پیار، احترام انسانیت ، برداشت، تحمل اور بقائے باہمی کا نام ہے تو سر
اوّل اوّل بہت خوشی ہوئی، دل نے مان کر نہ دیا کہ ایک انگریزی اخبار نے غیر ملکی تہذیبی یلغار
سیکولر فکر کے مضمرات کیا ہیں؟ انہیں واضح کرنے کے لیے مکمل تحریر کے بجائے یہاں سوال و جواب کا
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سیکولرازم کے متعلق آپ کی رائے مبنی بر اصول اور ہمارا خیال مبالغہ آرائی اور
کچھ عرصہ قبل، ہندوستان کے مشہور عالم دین اور جمعیتِ علمائے ہِند کے رہنما، مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی
فرمایا:” سیکولرازم کے مخالف مسلمان بڑے منافق ہیں… ایک طرف پاکستان میں وہ سیکولرازم کے شدید مخالف ہیں، پاکستان کو
لبرلزم کا مقابلہ اسلامِ مجمل سے اِس سلسلۂ مقالات میں ہماری کوشش ہو گی، ’’لبرلزم‘‘ کو زیربحث لانے کے دوران
پیچھے بیان ہو چکا، لبرلزم کی تعریفات میں جانا ایک نصابی عمل academic work ہے اور کچھ فلسفیانہ بحثوں کے
اسلام کے حلال و حرام عام آدمی کے کان میں ’’مولوی‘‘ کے خطبہ و وعظ سے پڑے ہوتے ہیں۔ صحیح
سیاسی اور مزاحمتی تحریکوں تاریخ میں کم ہی لوگ نفسی خواہش، علاقائی و قومی عصبیت، یا کسی لبرل، سوشلسٹ اور