سرمایہ داری ایک ایسا مکمل اور خودکفیل نظم حیات اور طرز زندگی ہے جو پوری دنیا پر غالب ہے۔ اس
نظام کی تبدیلی بہت سے لوگوں کے لیے ایک اجنبی تصور ہے۔ اسلامی تاریخ میں کلی نظاماتی تغیر کی تحریکات
آزادی بحیثیت ایک سماجی تصور سترہویں صدی یورپ کی پیداوار ہے۔ اس سماجی تصور کا مطلب ہے نفس امارہ کی
مغربی فرد کے اضطرار کی بنیاد گناہ سے آگاہی ہے۔ یعنی اللہ تعالی نے انسان کو عبد پیدا کیا ہے
تحریر ڈاکٹر زاہد صدیق مغل ۔ اسلامی انفرادیت (Islamic Subjectivity)اس مضمون کا مقصد سرمایہ دارانہ نظام زندگی کی تفہیم کے
ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری : کیا واقعتا نظام بدل رہا ہے؟ آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس
نئے تناظر میں دینی تحریکوں کے کام میں تطبیق کی ضرورت ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری مستقبل کی حکمت عملی اللہ
ڈاکٹر جاوید اکبر انصاریروشن خیال اعتدال پسندی (Enlightenment moderation) :روشن خیالی مغربی تہذیب میں ایک بڑا مکتب فکر ہے اور
امام غزالی کے کام کا تعارف:امام غزالی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں اور نہ ہی ان کا کام
فلسفہ یونان کا ابطال: امام غزالی کا طریقہ کار تحریر (انگریزی) علی محمد رضوی، ترجمہ: ریحان احمد تعارف: اس مقالے
تعارف: اس مضمون میں ہم نے جمہوری نظام اس کی مابعد الطبیعات، اخلاقیات، اداروں اور ان کے باہمی تعلق کو
تحریر :ڈاکٹر جاوید انصاری ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری تعارف: آپ کا شمار ملک کے معروف اکنامسٹ میں ہوتا ہے، آپ
ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری تعارف: آپ کا شمار ملک کے معروف اکنامسٹ میں ہوتا ہے، آپ نے لندن اسکول آف
ادریس اسمٰعیلمغربی تہذیب پوری دنیا پر اپنا تسلط قائم رکھنے کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے چنانچہ اس تہذیب سے
عالمی سرمایہ دارانہ نظام(گلوبل کیپٹلزم ) اپنی نئی شکل و شباہت کے باوجود‘ عمومی طور پر ’عالم گیریت‘(گلوبلائزیشن) کی طرح
سرمایہ دارانہ نظام اب بھی دنیا پر حکمرانی کر رہا ہے۔ معمولی استثنیٰ کے ساتھ پوری دنیا معاشی پیداوار کو
طلحہ افتخاریہ مقالہ سرما یہ دارانہ تصورِ ترقی، جس کو دنیا بل عموم اور ما بعدِنو آبادیاتی معا شروں میں
مغرب اور اسلام کا تصور خیر اور حق ڈاکٹر جاوید اکبر انصاری- اس باب میں اختصار کے ساتھ مغربی مفکرین
سرمایہ دارانہ نظام میں علم کسے کہتے ہیں ؟ ڈاکٹر زاہد صدیق مغل کسی تہذیب کا تصور علم اسکے اہداف
Liberal Harbingers of Capitalist life – سرمایہ دارانہ نظام زندگی کے لبرل نقیب John Locke – جان لاک Ammanuel Kant
کارل مارکسسرمایہ داری کا تصور کارل مارکس کی ایجاد ہے اور وہ ہمیشہ اپنے آپ کو سرمایہ داری کا حریف
آج ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ذہنوں پر سائنسی علمیت کا غلبہ اور روزمرہ زندگی میں مکمل
محمد زاہد صدیق مغلمغربی اثرات کے تحت اسلامی دنیا میں بیسویں صدی کے دوران جو فکری مواد لکھا گیا اس
ڈاکٹر جاوید اکبر انصاریسرمایہ داری کی نظریاتی اور تاریخی بنیادیں:سرمایہ دارانہ نظام یورپ کی پیداوار ہے۔ یورپ میں سلطنت روم
سرمایہ کیا ہے؟سرمایہ میں اور دولت میں فرق ہے۔ سرمایہ کا تعلق آزادی سے ہے جبکہ دولت کا تعلق جائز
سوشل سائنسز کی طرح معاشیات کا تعلق بھی سرمایہ داری کی علمیت سے ہے۔ اسی تناظر میں ہم سب سے
اشتراکیت کے علم برادر بڑی فنی مہارت سے یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ نظام ایک خاص
عیسائیت اور جدید یورپ کی ابتداءسولہویں صدی میں مارٹن لوتھر کی تحریک اصلاح سے پہلے پوپ کی مرکزی حیثیت تھی
کوئی دن گذرتا ہوگا جو پاکستان کے اخبارات و رسائل میں سول معاشرہ’ روشن خیالی اور وسیع نقطہ نظر جیسے
سرمایہ دارانہ نظام کی اساسی اقدارمغربی تہذیب چند جغرافیائی حد بندیوں کی مرہون منت نہیں بلکہ کچھ خاص عقائد (مابعد