خداومذہب
خدا کو تسلیم کیے بنا کائنات کی تخلیق کے لیے تین طرح کے نقطہ نظر پیش کیے جاتے ہیں. ٭پہلا
دوہزار چودہ کے سہانے شب و روز تھے۔ فیس بکی ملحدوں میں ایک طبقہ تو وہ تھا جو منطق کو
۔ علت و ماخذ میں فرق، استقرائی منطق اور کائنات میں تنزل یہ مباحثہ ایاز نظامی کی وال سے شروع
سادہ ترین جواب اس سوال کا یہ ہے: “چونکہ خدا، جیسا کہ اسے تعریف کیا گیاہے، خالقِ کائنات اور خالقِ
کائنات میں فزیکل لاز کی موجودگی کی بنا پر یہ دعوی کیا جاتا ہے کہ سائنس نے مذہب کے لئے
ملحدو! ’حوادث‘کی تفسیرتوتم نےاپنی اٹکل سےجوکی سوکی، ’’فزیکل لاز‘‘physical lawsکا ’سورس‘بھی کبھی ڈھونڈا…؟ تمہاری اِس مرتب منظم کائنات میں ’حوادث‘کہاں…
الحاد کی حمایت میں ایک عام تاثر یہی دیا جاتا ہے کہ سائنس کی موجودگی میں خداکی ضرورت نہیں کیونکہ
اعتراض: مبشر زیدی نے کہا کہ وہ اعلانیہ اگناسٹک ہیں ۔ یعنی خدا سے متعلق شک میں مبتلا ہیں اور
اعتراض :سائنس ہمارے اسلام کے عین مخالف ہے، ہم خدا کے وجود پر یقین رکھتے ہیں، سائنس کسی خدا کے
بڑے بڑے شہروں میں ہم دیکھتے ہیں کہ سینکڑوں کارخانے بجلی کی قوت سے چل رہے ہیں۔ ریلیں اور ٹرام
یہ تحریر مذھب پر کئے جانے والے ایک اعتراض کے استدلال کی غلطی کو واضح کرنے کے لیے ہے، اس
ہمارا دور ابھی تک زمانۂ سائنس کی جمع کا دور ہے اور جوں جوں اُجالا بڑھتا جارہا ہے توں توں
میں کون ہوں، کہاں سے آیا ہوں، مجھ میں خود شعوری کہاں سے آگئ جو خود ہی سے یہ سوالات
بغیر فلسفیانہ گہرائی میں جائے، انسان کے اس بُنیادی سوال کاایک سادہ تجزیہ کرتے ہیں کہ، میں کون ہوں؟ دراصل
میرے فیس بک پیج پر مختلف لوگ اپنے مسائل کے لیے وقتا فوقتاً مجھ سے رابطہ کرتے رہتے ہیں۔ دو
بنا کسی گہری یا فلسفیانہ بحث میں جائے خدا کے وجود کو ثابت کرنے لیے جب ہم بات کرتے ہیں
‘ یہ مضمون تصورانسان سے متعلق ہیں۔ دور جدید میں انسان کے تصور کا بگاڑ تصورکائنات میں فساد اور تصور
کسی ایک تھریڈ پر ایاز نظامی اور میرے دوران یہ بات زیر غور آئی کے میرے اور ایاز نظامی کے
کچھ عرصہ پہلے ایک مارکسی فلسفی عمران شاہد بھنڈر صاحب نے مذہب پر اعتراض اٹھایا کہ مذہب کا علمیت سے
منطق اور الہیات کے حوالے سے دو باتیں ہیں۔ ایک تو الہیات پر انہی قوانین کا اطلاق کر لیجیے جن
جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ ”اگر تجرباتی یا امپیریکل (حواس پر مبنی) دلیل (evidence) کی بنیاد پر وجود
بحث کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔ جناب عزازی ہاشم صاحب نے تقدیر کے مسئلے پر ایک سوال پیش کردیا اور
۔ کچھ عرصہ قبل دیسی ملحدین کے علامہ جناب ایاز نظامی کی جانب سے بار بار یہ چیلنج دیا گیا
ڈارونسٹ ملاحدہ کا کہنا ہے کہ ہمارا “استدلال” “عقلی” (rational) ہے اور ہم اسی حق و سچائی کی دعوت دیتے
۔ الحاد محض ایک عقلی نقطہ نظر کا نام ہی نہیں ، اگر اس کے دعوے کو سچ مان لیا
کچھ عرصہ پہلے ایک ملحد نے چند تاریخی روایات جن میں حضرت عبداللہ اور حضرت عبدالمطلب کی اکٹھی شادی ہونے
“ خدا کو منوانے کے خواہش مند ایسی سبق آموز کہانیاں گھڑتے ہیں کہ نتیجہ ان کی مرضی کے مطابق
”ایہا الولد” میں امام نصیحت فرماتے ہیں: ”اول یہ کہ جہاں تک ھوسکے کسی سے مناظرہ نہ کر کیونکہ اس
بعض اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آج کے دور میں کچھ لوگ مذہب کو اتنے منطقی اور فلسفیانہ
“اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو للہ نے نازل کیا تو کہتے ہیں