خداومذہب
مذہب کے خلاف دورِ جدید کا جو مقدمہ ہے، وہ اصلاً طریقِ استدلال ہے،یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ
مذہب و عقل کی معرکہ آرائیوں کی داستان توں تو ہمیشہ کہی اور سنی گئی ہے، لیکن پچھلی صدی میں
علم آگے جا کر بے حس ھو جاتا ھے اور اللہ پاک کے ساتھ اس کا تعلق کچھ لو
وہ کہنے لگے: دیکھو بھئی۔ یہ جو سارا عقائد کا معاملہ ہے یہ صرف اس وجہ سے پیدا ہوتا ہے
کرایگ سٹیفن ہکس نامی ایک ملحد دہشت گرد نےامریکہ میں تین معصوم مسلمانوں کے سروں پر گولیاں مار کر انہیں
ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا
اسلام کے سب نقوش کو کھرچ کھرچ کر ان کی جگہ نئے تصورات اور جدید بدعات ہیں جو ”علمیت“ کی
۔ جدید ملحدوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ انکی غالب بلکہ اغلب ترین اکثریت اندھی تقلید کرتی ہے مگر
۔ اٹھارویں صدی کے ملحد فلاسفہ نے یہ بلند و بانگ دعوی کرکے مذہب کو رد کردیا تھا کہ ھم
ایمان کی بے قدری کے اس دور میں اس متاع عظیم کو ہلکا اور خفیف بتانے کیلئے یہ عجیب و
اکثر و بیشتر مذھبی اور مغربی فکر میں پاۓ جانے والے تصورات آزادی کو بری طرح خلط ملط کرکے ”اسلام
e یہ ایک بہت فرسودہ سوال ہوچکا ہے کہ اگر ہر چیز کی کوئی علت ہے تو خدا کی علت
تمام مسلمانوں کی طرح میرا اپنے رب کی ربوبیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین شعوری
سوال خ عموما اس طور پر اٹھایا جاتا ھے کہ ” اگر ھر چیز کو خدا نے وجود بخشا ھے
ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا
چلتے چلتے تھک کر پوچھا دل سے پاؤں کے چھالوں نے ! بستی کتنے دور بسا لی ، دل میں
امام ذھبی ؒ نے اپنی شاندار کتاب “سِيَر اَعلامِ النُبَلاء” میں ایک نہایت شاطرزندیق ابوالحسن الراوندی کا خاکہ تحریر کیا