سیکولربیانیہ
گیارہ اگست کی تقریر کا حوالہ ہے اور اک شور مچا ہے: دیکھیے صاحب ! قائد اعظم تو سیکولر پاکستان
طالبان تو نہیں مانتے لیکن کیا سیکولر حضرات دستور پاکستان کو مانتے ہیں؟کیا ان احباب کو علم نہیں کہ آئین
فرمانے لگے: مسلمان کا ہندو سے الگ تھلگ ایک “قوم” ہونا جو ایک علیحدہ “ملک” مانگ لینے تک پہنچا محض
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سیکولرازم کے متعلق آپ کی رائے مبنی بر اصول اور ہمارا خیال مبالغہ آرائی اور
کچھ عرصہ قبل، ہندوستان کے مشہور عالم دین اور جمعیتِ علمائے ہِند کے رہنما، مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی
فرمایا:” سیکولرازم کے مخالف مسلمان بڑے منافق ہیں… ایک طرف پاکستان میں وہ سیکولرازم کے شدید مخالف ہیں، پاکستان کو
لبرل ازم بنیادی طور پر سیاسی فکر یا نظریہ ہے، جبکہ سیکولرازم دراصل سیاسی بندوست یا سیاسی نظام کا نام
متبادل بیانیے والے حضرات یہی سوال دہراتے پھرتے ہیں کہ ”آخر ریاست کے مذہب ہونے کا کیا مطلب، ریاست کوئی
مذہب اور ریاست تاریخی، عمرانی، قانونی، نفسانی، عقلی، جمالیاتی اور مذہبی تناظر میں: تاریخی تناظر میں: معلوم تاریخ میں جس
اصحابِ مورد کا کہنا ہے: یہ خیال بالکل بے بنیاد ہے کہ ریاست کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے اور
سیکولرزم کے داعی طبقے کی طرف یہ سوالات مختلف انداز میں اٹھائے جاتے ہیں کہ مذہبی طبقہ واضح کرے کہ
یہ بیانیہ بیانیہ کی تکرار کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے سو، سوچا کہ اس میں جو پاکستان کا اصل بیانیہ
یہ سوال پوچھتے پھرنا کہ “بتاؤ کس آیت میں لکھا ہے کہ خلافت قائم کرنا ضروری ہے” ظاہر کرتا ہے
بہت وقت گذر گیا۔ میٹرک کی سند پر تاریخ دیکھی جاسکتی ہے لیکن تاریخ لکھنا ایسا ضروری بھی نہیں۔ نوّے
خلافت کی ناگزیریت: فطری تقاضوں اور استطاعت کا مغالطہ ہماری تحریر “خلافت ناگزیر ہے” کے جواب میں احباب نے دلائل
12اپریل 2017ء کے ایک کالم میں جناب خورشید احمد ندیم نے محترم جاوید احمد غامدی صاحب کے جوابی بیانیے کے
گذشتہ ایک تحریر میں راقم نے مولانا حمید الدین فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی کی فکر میں موجود تصورِ
ہمارے اِس مضمون کے کئی ایک اشارات کو پانا اِس بات پر منحصر رہے گا کہ آدمی ”دین“ کے اُس
اسلام جہاں ایک اصولی دستورِ حیات ہے وہاں فطرت کے مقاصد کا بہترین نگہبان بھی ہے۔ اپنے کنبے قبیلے سے
عین جس طرح __ چند عشرے پیشتر __ ہم نے ’سرخوں‘ کے ساتھ اپنی تاریخ کا ایک کامیاب معرکہ لڑا
عالم اسلام میں آئیں تو سب کشمکش آج اس پر ہے، اور ہوگی، کہ ہم اپنی اُسی ملت پر اصرار
لائقِ احترام جناب زاہد مغل نے اپنی ایک پوسٹ میں المورد سے وابستہ کسی محترم بھائی کا ایک بیان نقل
زمین پر خدا نے اپنی رسالت اتاری اور اس کے ذریعے سے انسانوں کو معلوم کروایا کہ اِن کے زمیں
جدید تہذیب کی دلکش مگر پرفریب ترین اشیاء میں سے سب سے بڑی جمہوریت ھے جو عوام کو یہ سراب