جنس/جینڈر
۔ ۔ آج لوگوں کو یہ شکایت ہے کہ اِسلام عورت کو وہ کچھ نہیں دے رہا جو مغرب دے
. قدیم عرب میں ایک رواج تھا جس کو ظِہار کہتے تھے۔ ایک شخص اپنی بیوی سے غصہ ہو کر
۔ عربی ادب کی کہاوت ہے کہ ایک مصور دیوار پر تصویر بنا رہا تھا جس کا منظر یہ تھا
۔ ایک صاحب فرماتے ہیں کہ “میرا جسم، خدا کی مرضی” کا نعرہ اس وجہ سے غلط ہے کہ خدا
۔ سیکولر ز کی ایک سائیٹ پر ایک محترمہ نے ‘عورت کا نوحہ ‘ لکھا کہ: “ہمارے معاشرے میں ایک
۔ پچھلی کئی ایک صدیاں یہاں __ زوال کے کئی دیگر مظاہر کی طرح __ معاشرے کے اندر عورت کا
۔ انبیاء کی دعوت کی جو تاریخ آسمانی صحائف میں بیان ہوئی ہے، اس کے مطابق انسانوں کو دعوت ایمان
۔ کچھ مسلمان جو خود کو “فیمنسٹ(حقوق نسواں کا حامی)” کہلاتے ہیں یہ دعوی کرتے ہیں کہ ان کی فیمینزم
. فیمنزم کے نظریات و اعتقادات نہ صرف سائنسی شواہد سے متصادم ہیں بلکہ امریکہ اور یورپ کے سرکاری و
ہمارے سوشلستان میں دانشوری چھاجوں کے حساب سے برستی ہے بس ذرا موقع آنے کی دیر ہوتی ہے دانشور بہہ
قصور کے حالیہ اندوہناک سانحے کے پس منظر میں، مذھبی اور روایتی فکر کو جدید مغربی فکر کے حامیوں کی
نئی دنیا کا ایک مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک گڑھے سے نکالی گئی مٹی کو ٹھکانے لگانے کے لیے
زینب کیس کے تناظر میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ ہمیں اپنے بچوں کو سیکس ایجوکیشن
۔ اتالیق پاکستان ایک نان پرافٹ مشنری ادارہ ہے جو اسکول، بچوں کی تنظیمات، والدین، خاندانوں کوتربیت، ٹولز اور رہنمائ
میرے نانا (مرحوم) کے پاس تین گھوڑے اور دو گھوڑیاں ہوا کرتیں تھیں ، اصطبل میں الگ الگ باندھا کرتے
میں کل سے اس صدمے کے گنبدِ دود میں گم ہوں۔۔ اسباب کا تجزیہ کرنا بہت مشکل ہو رہا ہے
ؐ یہ مولوی جوان بهی عجیب ہیں ان میں ‘اخلاق’ ڈهونڈے سے نہیں مل پاتے .. جب بهی دیکها لڑکیوں
دوائیاں، ہتھیار اور عورتیں ان تینوں چیزوں کو سرمایہ دارانہ نظام کی مکمل حمایت، پشت پناہی اور تحفظ حاصل ہے۔