جہاد
۔ عمار خان ناصر صاحب نے جنگی قیدیوں کو غلام باندی بنانے سے متعلق داعش کے نقطہ نظر کا ذکر
جہاد جو آج کے دور کا سب سے ہاٹ ٹاپک ہے، اپنوں اور غیروں نے اسلام سے لوگوں کو بدظن
جہاد جاھد یجاھد سے فعال کے وزن پر مصدر ہے۔ اس فعل کا دوسرا مصدر مفاعلۃ کے وزن ہر مجاھدۃ
عصر حاضر میں جہادکے موضوع پر کام کرنے والوں میں بہت سے اہل علم نے اس سوال سے صرف نظر
۔ 4۔لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنے کے لیے ان پر ظلم٭ ظلم اور فساد کی ایک اور
یہ مکالمہ ڈاکٹر مشتاق صاحب چیئرمین شعبہ قانون اسلامی یونیورسٹی، ڈاکٹر شہباز ، پروفیسر سرگودھا یونیورسٹی، ڈاکٹر زاہد مغل صاحب
اسلامی تاریخ کے سرسری مطالعے کی بنیاد پر یہ رائے قائم کیا گیا ہے کہ جب مسلمانوں کو قدرت و
جہاد کی فرضیت اسلام کے جاری کردہ احکام میں سے نہیں ہے بلکہ کلمہ حق کی سربلندی اور انسانی سوسائٹی
لفظ ’جہاد‘ کا استعمال آئے دن سیاست دانوں،نشریاتی ایجنسیوں اور صحافتی اداروں کے ذریعے ہوتارہتاہے۔ اکثر موقعوں پر اِس کااستعمال
عصرِ حاضر میں جہاد پر لکھنے والے کئی اہلِ علم نے فقہائے کرام کے کام کو ان کے زمانے اور
اتمامِ حجت جسے “قانون” کہا جاتا ہے اور اسکو قرآن کے سمجھنے کے لیے بنیادی اور مسلمہ حقیقت کے طور
جناب غامدی صاحب “قانونِ دعوت “میں لکھتے ہیں : “اللہ کے جو پیغمبر بھی اس دنیا میں آئے ، قرآن
غامدی صاحب بڑے دلچسپ مفکرھیں، جب اور جہاں چاھتے ہیں اپنے مطلب کے نتائج نکالنے کیلئے ایک اصول وضع کرلیتے
غامدی فکر سے تعلق رکھتے ہیں ایک پوسٹ لکھی کہ اللہ نے نبی ﷺ اور اصحاب رسولﷺ سے دین کے
غامدی صاحب کے نزدیک آج کے دور میں جہاد کی واحد علت ظلم ہے یعنی قتال صرف ظلم کے خلاف
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر جمیل جامی صاحب نے غامدی صاحب سے اپنی ملاقات کی روداد تحریر فرمائی جس
جناب غامدی صاحب کے مکتبِ فکر کےنظریۂ “اتمامِ حجت” ،جسے یہ مکتبِ فکر “قانون” کے طور پر پیش کرتا ہے
امت مسلمہ میں جس گروہ نے سب سے پہلے سنت نبویؐ اور تعامل صحابہؓ کو نظر انداز کر کے قرآن
۲۰۱۱ء میں عالم عرب کے کئی ممالک میں آمریت سے نجات کی لہر اُٹھی۔ تیونس، مصر، لیبیا، شام اور یمن
’’تکفیری بیانیہ‘‘ کی نقاب کشائی کےلیے اس گمراہ فکر کی اصل خالق مصر کی جماعۃ التکفیر والہجرۃ پر ایک مضمون
. تکفیری کون لوگ ہیں ؟ ساٹھ کی دہائی کے دوران، مصر کی جیلوں میں ایک جماعت کی تشکیل ہوئی
’تکفیر‘ کا ’جوابی بیانیہ‘ جو ہمیں بی بی سی نے بہت بروقت پڑھانا شروع کر دیا تھا، اور اس کے
اہل سنت کے نزدیک ضروری ہے کہ ایک شخص ”دل کی تصدیق“ کے ذریعے بھی شرک سے دامن کش ہو،
محترم جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنے جوابی بیانیے میں، سفرِ امریکا میں اور دیگر مواقع پر بکرات ومرات اس
یہ بات مختلف مرتبہ لکھی گئی ہے کہ مسلم فکری روایت میں اگر مختلف علمی امور موجود ہیں تو ان
علم کی دنیا دیانت داری، غیر جانبداری اور حقیقت کی مکمل تصویر کشی کی دنیا ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں بدقسمتی
داعش کے موضوع پر جناب خورشید ندیم کا کالم پڑھا تو بھارت کے معروف صاحبِ دانش جناب اسرار عالم یاد
متبادل بیانیے والے حضرات بڑی چالاکی سے تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں گویا یہ کوئی نئی بات کر رہے
سیاستِ شرعیہ کے باب میں ایک ہے مسلمانوں کی علمی مین اسٹریم (سوادِ اعظم) کا بیانیہ۔ یہاں کا دیوبندی و
دنیا کو گزشتہ چند دہائیوں سے جس نوع کی دہشت گردی کا سامنا ہےاُس کے سدِّ باب کے لیے چار