اسلامی دنیا میں آج اصلاً افراد کے دو ہی طبقے موجود ہیں جن کا تعلق مذہبی، عقلی اور فلسفیانہ مسائل
پچھلے وقتوں کے سیدھے سادے ایمان والے جو بہت تھوڑی معلومات مگر بہت راسخ ایمان رکھتے تھے آج کی دنیا
مغربی تہذیب نے جس فلسفہ اور سائنس کی آغوش میں پرورش پائی ہے وہ پانچ چھ سو سال سے دہریت‘
جہاد جو آج کے دور کا سب سے ہاٹ ٹاپک ہے، اپنوں اور غیروں نے اسلام سے لوگوں کو بدظن
جہاد جاھد یجاھد سے فعال کے وزن پر مصدر ہے۔ اس فعل کا دوسرا مصدر مفاعلۃ کے وزن ہر مجاھدۃ
عصر حاضر میں جہادکے موضوع پر کام کرنے والوں میں بہت سے اہل علم نے اس سوال سے صرف نظر
۔ 4۔لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی راہ سے روکنے کے لیے ان پر ظلم٭ ظلم اور فساد کی ایک اور
یہ مکالمہ ڈاکٹر مشتاق صاحب چیئرمین شعبہ قانون اسلامی یونیورسٹی، ڈاکٹر شہباز ، پروفیسر سرگودھا یونیورسٹی، ڈاکٹر زاہد مغل صاحب
اسلامی تاریخ کے سرسری مطالعے کی بنیاد پر یہ رائے قائم کیا گیا ہے کہ جب مسلمانوں کو قدرت و
جہاد کی فرضیت اسلام کے جاری کردہ احکام میں سے نہیں ہے بلکہ کلمہ حق کی سربلندی اور انسانی سوسائٹی
لفظ ’جہاد‘ کا استعمال آئے دن سیاست دانوں،نشریاتی ایجنسیوں اور صحافتی اداروں کے ذریعے ہوتارہتاہے۔ اکثر موقعوں پر اِس کااستعمال
حکومت و فرمانروائی اور غلبہ و استیلا کی دو قسمیں ہیں۔ ایک ذہنی اور اخلاقی غلبہ‘ دوسرا سیاسی اور مادی
مغربی تصورات کے پیدا ہوئے فتنہ ارتداد کے خلاف ہمارا (دیندار طبقے کا) ردِ عمل اگرچہ کئی طرح کا ہے
جس طرح پرانے زمانے کے بعض لوگوں پر جن آتے تھے اسی طرح ہمارے زمانے کے اکثر لوگوں پر الفاظ
معروضیت : بعض مسلم دانش وروں کے تاثرات کی روشنی میں ایک جائزہ : اصولِ تحقیق پر جدید دور میں
عصرِ حاضر میں جہاد پر لکھنے والے کئی اہلِ علم نے فقہائے کرام کے کام کو ان کے زمانے اور
اتمامِ حجت جسے “قانون” کہا جاتا ہے اور اسکو قرآن کے سمجھنے کے لیے بنیادی اور مسلمہ حقیقت کے طور
جناب غامدی صاحب “قانونِ دعوت “میں لکھتے ہیں : “اللہ کے جو پیغمبر بھی اس دنیا میں آئے ، قرآن
غامدی صاحب بڑے دلچسپ مفکرھیں، جب اور جہاں چاھتے ہیں اپنے مطلب کے نتائج نکالنے کیلئے ایک اصول وضع کرلیتے
غامدی فکر سے تعلق رکھتے ہیں ایک پوسٹ لکھی کہ اللہ نے نبی ﷺ اور اصحاب رسولﷺ سے دین کے
غامدی صاحب کے نزدیک آج کے دور میں جہاد کی واحد علت ظلم ہے یعنی قتال صرف ظلم کے خلاف
نمل یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر جمیل جامی صاحب نے غامدی صاحب سے اپنی ملاقات کی روداد تحریر فرمائی جس
جناب غامدی صاحب کے مکتبِ فکر کےنظریۂ “اتمامِ حجت” ،جسے یہ مکتبِ فکر “قانون” کے طور پر پیش کرتا ہے
امت مسلمہ میں جس گروہ نے سب سے پہلے سنت نبویؐ اور تعامل صحابہؓ کو نظر انداز کر کے قرآن
۲۰۱۱ء میں عالم عرب کے کئی ممالک میں آمریت سے نجات کی لہر اُٹھی۔ تیونس، مصر، لیبیا، شام اور یمن
’’تکفیری بیانیہ‘‘ کی نقاب کشائی کےلیے اس گمراہ فکر کی اصل خالق مصر کی جماعۃ التکفیر والہجرۃ پر ایک مضمون
. تکفیری کون لوگ ہیں ؟ ساٹھ کی دہائی کے دوران، مصر کی جیلوں میں ایک جماعت کی تشکیل ہوئی
’تکفیر‘ کا ’جوابی بیانیہ‘ جو ہمیں بی بی سی نے بہت بروقت پڑھانا شروع کر دیا تھا، اور اس کے