۔ ایک خیال یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسلام نے عرب تمدن کو احکامات کے لئے خام مال کے
۔۔تحفظ عورت، خاندان اور مارکیٹ ۔۔۔۔ حقیقت اور افسانوں کا فرق عورت کی کفالت کا بوجھ اسی پر ڈالنا ظلم
۔ ۔ ہماری نوجوان نسل (خصوصا جامعات میں پڑھنے والے بچوں و بچیوں) کو نجانے کس ”دانشور“ نے یہ غلط
ہیومن کون ہے؟ عام طور پر ھیومن کا ترجمہ انسان کرکے یہ سمجھا جاتا ھے کہ ‘انسان تو بس انسان
یہ آپ سے کہیں گے کہ “پہلے ھیومن (انسان) بنو بعد میں مسلمان” (یہ سیکولروں کی عوام الناس کو پھانسنے
ھیومن (جیسے کہ ایک پوسٹ میں واضح کیا گیا) خدا کی باغی تصور ذات ھے۔ یہ تصور ذات آزادی بطور
موجودہ دور کی ریاستوں کا مذہب “ہیومن رائٹس” ہوتا ہے جسے نہایت چالاکی کے ساتھ “نیوٹرل پوزیشن” سے تعبیر کر
یہ تحریر مذھب پر کئے جانے والے ایک اعتراض کے استدلال کی غلطی کو واضح کرنے کے لیے ہے، اس
جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ ”اگر تجرباتی یا امپیریکل (حواس پر مبنی) دلیل (evidence) کی بنیاد پر وجود
ڈارونسٹ ملاحدہ کا کہنا ہے کہ ہمارا “استدلال” “عقلی” (rational) ہے اور ہم اسی حق و سچائی کی دعوت دیتے
”ایہا الولد” میں امام نصیحت فرماتے ہیں: ”اول یہ کہ جہاں تک ھوسکے کسی سے مناظرہ نہ کر کیونکہ اس
ایمان و الحاد کے مابین جاری بحث “ایمان بمقابلہ عقل” کی بحث نہیں بلکہ “انسانی وجود کی ماھیت” سے متعلق
ہمارے یہاں کے ‘عقل پرست’ اتنے عقلمند واقع ہوئے ہیں کہ عقل کی حدود (یعنی یہ کہ مابعدالطبعیاتی مسائل تک
کچھ لوگوں کو امام غزالی پر یہ اعتراض رہا ہے کہ امام نے تہافت الفلاسفہ میں فلسفیوں کے ہتھیار سے
بعض علمائے کرام اور اکثر دینی مفکرین اپنی گفتگو مضامین میں اسلام کو سائنسی مذہب ثابت کرنے کی کوشش کرتے
مدت دراز سے بعض اسلامی مفکرین نے سائنس کی اسلامی توجیہات پیش کرنا اپنا مشن بنا رکھا ہے۔ مزے کی
ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جب مغرب سے آنے والی خام سائنسی معلومات سے مرعوب ہو کر بعض لوگوں
جدید لسانیاتی مباحث اپنی وضع میں پوسٹ ماڈرن مباحث سے ماخوذ ہیں۔ ان مباحث کی رو سے الفاظ کے تمام
. جدید زمانے کے مذہب مخالفین، خود کو عقل پرست کہنے والے اور چند سیکولر لوگ یہ دعوٰی کرتے ہیں
معتزلین و ملحدین کے مفروضات کے رد کے لیے امام غزالی نے جو عمومی طرز استدلال اختیار کیا اسے “داخلی
مذھب پر گفتگو کرتے ہوئے سیکولر حضرات کا ایک عمومی استدلال یہ ہوتا ہے کہ “جو مسلمان کے گھر میں
پی ایچ ڈی معاشیات کی ایک کلاس میں بطور شاگرد بیٹھے تھے کہ لیکچر کے دوران بات مذہب کی طرف
غامدی صاحب بڑے دلچسپ مفکرھیں، جب اور جہاں چاھتے ہیں اپنے مطلب کے نتائج نکالنے کیلئے ایک اصول وضع کرلیتے
علم کی دنیا دیانت داری، غیر جانبداری اور حقیقت کی مکمل تصویر کشی کی دنیا ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں بدقسمتی
متبادل بیانیے والے حضرات بڑی چالاکی سے تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں گویا یہ کوئی نئی بات کر رہے
پچھلے کچھ عرصے سے کچھ احباب کی طرف سے یہ اعتراض دہرایا جارہا ہے کہ مسلمانوں کی بعض تنظیموں کی
سوال: ترک مذھب کے بعد سیکولر لوگوں کی جنگ و جدل کی علمی بنیاد کیا ھے؟ سیکولر، لبرل، سوشلسٹ و
برادر سید متین نے پروفیسر امجد علی شاکر صاحب کے ایک اقتباس کی روشنی میں سوال اٹھایا ہے کہ سیکولر
1. کون سا اِسلام جناب، کیونکہ مولویوں کا اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے، لٰہذا جب تک یہ اختلاف
سیکولرز کا پیش کردہ اشکال: کونسی شریعت شریعت شریعت تو سب کرتے ہیں۔ مگر اِن داعیانِ شریعت میں سے آج