بحث کا خلاصہ کچھ یوں ہے۔ جناب عزازی ہاشم صاحب نے تقدیر کے مسئلے پر ایک سوال پیش کردیا اور
۔ کچھ عرصہ قبل دیسی ملحدین کے علامہ جناب ایاز نظامی کی جانب سے بار بار یہ چیلنج دیا گیا
ڈارونسٹ ملاحدہ کا کہنا ہے کہ ہمارا “استدلال” “عقلی” (rational) ہے اور ہم اسی حق و سچائی کی دعوت دیتے
۔ الحاد محض ایک عقلی نقطہ نظر کا نام ہی نہیں ، اگر اس کے دعوے کو سچ مان لیا
کچھ عرصہ پہلے ایک ملحد نے چند تاریخی روایات جن میں حضرت عبداللہ اور حضرت عبدالمطلب کی اکٹھی شادی ہونے
“ خدا کو منوانے کے خواہش مند ایسی سبق آموز کہانیاں گھڑتے ہیں کہ نتیجہ ان کی مرضی کے مطابق
مشہور سکالر و فلسفی احمد جاوید صاحب کے ساتھ ایک نشست ہوئی جس کے بعد ڈاکٹر جمیل اصغر جامعی صاحب
”ایہا الولد” میں امام نصیحت فرماتے ہیں: ”اول یہ کہ جہاں تک ھوسکے کسی سے مناظرہ نہ کر کیونکہ اس
بعض اوقات یہ سوال کیا جاتا ہے کہ آج کے دور میں کچھ لوگ مذہب کو اتنے منطقی اور فلسفیانہ
“اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو للہ نے نازل کیا تو کہتے ہیں
پیغمبرانہ تجربات نے حق تعالیٰ کے لامحدود کمالات اور صفاتِ اعلیٰ یا اسماءِ حسنیٰ کے متعلق جن واقعات کا مشاہدہ
کسی منکر خدا سے سوال کیجیے کہ بھائی یہ آپ کی ناک آپ کے چہرے پر کیوں واقع ہے؟ نظریہ
اگر کوئی خالق ہے جو ہر تخلیق کو مقصدیت کیساتھ پیدا کرتا ہے تو پھر ان لاکھوں آوارہ اور اجاڑسیاروں
ڈاکٹر زاہد مغل تصور علم – ضرورت و اہمیتکسی تہذیب کا تصور علم اسکے اہداف و مقاصد کے اظہار کا
. اللہ کو ماننا ایک ڈسپلن کو قبول کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی نہ ماننا چاہے تو نہ مانے۔۔۔ مگر،
فلسفہ و سائنس کی بحثیں بڑی دلفریب لیکن کائنات اور انسان کا کوئی مقصد نہیں بتاتی ۔ 1. عالم بحیثیت
انسان اپنی زندگی میں ایک چیز کی کمی محسوس کرتارہتا ہے اور رہ رہ کر اس کو اپنی روزمرہ کی
۔ . فلسفہ اور سائنس کی نئی نئی چاندی دیکھ کے لوگ مذہب کا انکار کربیٹھتے ہیں لیکن جب انکا
ایمان والحاد اور فلسفہ ومذہب کی باہمی گفتگو میں عام طور پر ایمان کا تقابل عقل سے کیا جاتا ہے،
ایمان و الحاد کے مابین جاری بحث “ایمان بمقابلہ عقل” کی بحث نہیں بلکہ “انسانی وجود کی ماھیت” سے متعلق
ہمارے یہاں کے ‘عقل پرست’ اتنے عقلمند واقع ہوئے ہیں کہ عقل کی حدود (یعنی یہ کہ مابعدالطبعیاتی مسائل تک
فلسفہ یونانی زبان کے لفظ philosophia اور انگریزی کے لفظ philosophy کا معرب ہے۔ اس کا لفظی مطلب “حُبِ دانش”
علمِ منطق کا لغوی معنی ہے گفتگو کرنا جبکہ اصطلاح میں اس کی تعریف ہے ایسے قوانین کا جاننا جن
مشہور سکالر و فلسفی احمد جاوید صاحب کے ساتھ ایک نشست ہوئی جس کے بعد ڈاکٹر جمیل اصغر جامعی صاحب
جس طرح(یہ ضروری ہے کہ ) اسلامی اصطلاحات کے معانی فقہاء و علماء امت بتائیں گے بالکل اسی طرح مغرب
چند روز قبل عزیزم عتیق الرحمن کی اردو ادب کی چند اہم کتب کی فہرست دانش پہ شائع ہوئی۔ یہ
بات کرنا سب سے مشکل فن ہے اورتمام عمر سیکھتے رہنا پڑتا ہے۔مبالغے اور مغالطے سے پاک گفتگو کا صرف
در اصل جب تم یہ مانتے ہو کہ منطقی قوانین ہر مسئلے میں یکساں ہیں تو تم غلطی کرتے ہو۔
فلسفۂ یونان کا عالم اسلام پر اثر و اقتدار یونانی فلسفہ ومنطق کی کتابوں کا ترجمہ کا کام خلیفہ منصور
عقائد و دینی حقائق کا صحیح ماخذ اسلام کا دوسرے نظام ہائے فکر کے مقابلہ میں امتیاز یہ ہے کہ