فرمایا:” سیکولرازم کے مخالف مسلمان بڑے منافق ہیں… ایک طرف پاکستان میں وہ سیکولرازم کے شدید مخالف ہیں، پاکستان کو اسلامی جمہوریہ رکھنے بلکہ مزید اسلامی بنانے پر بضد، مگر دوسرے ممالک میں جہاں کفار کی اکثریت ہے،وہاں وہی مسلمان سیکولرازم کے پرزور حامی ہیں…!بات میں زور پیدا کرنے کے لیے انہوں نے انڈیا کے مسلمانوں کی مثال دی ہےاور سوال پوچھا ہے کہ کیا ہندو مذہب میں رواداری نہیں ہے؟ مساوات اور برداشت کی تعلیم نہیں ہے؟ مذاہب کا تحفظ و احترام نہیں ہے؟… تو پھر بھی کیوں مسلمان وہاں ہندو اسٹیٹ نہیں بلکہ سیکولر ازم چاہتے ہیں؟… اس لیے کہ انہیں ہندو مذہب پر تو بھروسہ ہے مگر ہندو پر نہیں… بس تو اسی طرح دوسروں کو بھی مسلمانوں پر بھروسہ نہیں ہے!
یہ مفروضہ ہی غلط ہے کہ دین اسلام اور باقی مذاہب اخلاقیات وغیرہ کے لحاظ سے ایک ہی پیج پر ہیں… بھلا آسمانی مذہب جس کے احکام خالق انسان نےدیے ہوں اور وہ مذاہب جنہیں انسانی عقل نے تراشا ہو، کیسے ایک ہی پیج پر آ سکتے ہیں؟… ہندو مذہب ہی کو دیکھ لیں… صاحب کوکیا پتا نہیں کہ ہندو مذہب میں مساوات ہرگز نہیں ہے!… اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے اونچی ذات کے ہندو جب چھوٹی ذات والے ہندووں کے ساتھ بدترین فرق کرتے ہیں تو ایک مسلمان کے ساتھ جسے وہ ملیچھ سمجھتے ہیں، کیسے اخلاق برت سکتے ہیں؟
پھر اپنے مذہب کی تعلیمات سےبھی دس قدم آگے بڑھ کر ایک” سیکولر اسٹیٹ” میں کٹر ہندو وہ کر رہے ہیں، جس کا اسلامی جمہوریہ پاکستان” میں(باوجود ایک حقیقی اسلامی ریاست کہ نہ ہو نے کے) بھی کوئی تصور نہیں ہے… سانحہ بابری مسجد، گجرات کا قتل عام، گھر واپسی کی تبدیلی مذہب مہم، آگرہ میں زبردستی مسلمانوں کو ہندو بنانا وغیرہ وغیرہ… بس یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے مسلمان وہاں سیکولر ازم کے حامی ہیں کیوں کہ سیکولر ازم وہاں کے ماحول اور حالات میں چھوٹی مصیبت ہے اور ہندوازم بڑی مصیبت… یہ مجبوری کا نام شکریہ والی بات ہے ، خود صاحب ہی کے الفاظ میں:
بطور ایک کٹر مذہبی ہونے کے مودی وہ کچھ کرنا چاہتا ہے جس کا ہم تصور نہیں کرسکتے مگر وہ نہیں کر پا رہا،کیونکہ آئین سیکولر ہے، سوچیں کہ جو مودی سیکولر آئین کے ہوتے ہوئے کچھ نہ کچھ کر رہا ہے وہ اس آئین کے نہ ہوتے ہوئے کیا کچھ کر گزرتا!
بالکل صحیح بات فرمائی جناب نے… بس یہی وجہ ہے کہ ہندوستانی مسلمان سیکولرازم کی حمایت کرنے پر مجبور ہیں، لیکن آپ اس کو مسلم اکثریتی علاقے پر منطبق نہیں کر سکتے… مسلمان چاہے جتنے بدعمل ہوں، اقلیت کے ساتھ رواداری کے معاملے میں دنیا میں ان سے کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا… ہماری تاریخ بھی اس حوالے سے مثالی ہے اور حال بھی دوسروں کی بانسبت بہت اچھا ہے… ابھی اسلامی نظام نہ ہونے کے باوجود پاکستان میں اقلیت مطمئن ہے تو جب اسلام کا پورااجتماعی نظام قائم ہو جائے گا تو پھر اقلیت پر اس ملک میں کوئی انگلی بھی نہیں اٹھا سکے گا… تاریخ پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ جب حقیقی اسلامی حکومت قائم تھی تو غیر مسلموں نے اپنی خوشی اور رضا و رغبت سے مسلم علاقوں میں رہنا پسند کیا اور ان کا کہا ریکارڈ پر ہے کہ جتنا ہم مسلمانوں کے زیرنگیں خوش اور آزاد ہیں، اپنے ہم مذہبوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے!
افغان جنگ میں مزاحمت کرنے والے طالبان، اخلاقی اعتبار سے اپنے حریفوں سے ہر طرح بلند رہے… ایک ایوان ریڈلی ہی نہیں بے شمار مثالیں ہیں مگر… اس کے مقابلے میں دیکھیں کہ نائن الیون کے بعد امریکہ کی سیکولر اسٹیٹ کے شہریوں نے اپنے ہی ملک کے مسلمان شہریوں پر ہزار سے زیادہ حملے کیے… کیوں؟ کیا اس لیے کہ ان امریکی مسلمانوں نے نائن الیون برپا کیا؟… نہیں بلکہ صرف اس لیے کہ وہ مسلمان تھے!
افغانستان کی بات چھوڑئیے… پاکستان جیسے نان سیکولر ملک میں ہی بتا دیا جائے کہ ساٹھ ستر سال میں یہاں کبھی سرکاری سرپرستی میں گجرات ، کشمیر کی طرز کا دس فیصد ظلم بھی کبھی ہندو، عیسائی یا سکھوں پرہوا ہے؟
ایک مثال انہوں نےبار بار ہندوستان میں گائےکو ذبح کرنے کی دی کہ جب وہاں مسلمان گائےکے گلے پہ چھری پھیرتے ہیں تو ہندو سماج کا دل خون خون ہوجاتا ہے مگر چونکہ وہاں سیکولر ازم ہے ، اس لیے ہندوستانی حکومت آپ کو نہ صرف یہ کہ اپنے مذہبی فریضے کی انجام دہی کی اجازت دیتی ہے بلکہ آپ کو تحفظ بھی فراہم کرتی ہے… {یہاں پر بھی صاحب نے پہلے یہ مفروضہ قائم کیا ہے کہ عید الاضحی پہ گائے ذبح کرنا” ہی” مسلمانوں پہ واجب ہے!اس لیےفرماتے ہیں کہ اگر ریاست مذہبی ہوجائے، تو مسلمان عید الاضحی پر قربانی کا حکم کیسے پورا کریں گے؟{اب کوئی باخبر شخص ان کی بات کی تائید بھلا کیسے کر سکتا ہے جب ایک نہیں ، ایک سال میں کتنی ہی مصدقہ خبریں ایسی آ چکی ہیں کہ گائے ذبح کرنے کے صرف الزام میں نجانے کتنے مسلمانوں کو وہاں بے دردی سے شہید کر دیا گیا ہے۔
خیر اس تناظر میں پاکستان (جو نان سیکولر اسلامی جمہوریہ ہے) کی بھی ایک مثال لی جائے کہ اسلام میں چونکہ شراب حرام ہے، اسی لیے جو مسلمان شراب پیے، اس کے لیے سزا ہے… مگر کیا یہاں غیر مسلموں کو اجازت نہیں ہے کہ وہ شراب پئیں؟… غیر مسلموں کو شراب کا پرمٹ بھی ملتا ہے پھر جب وہ شراب جیسی نجس اور حرام شے پیتے ہیں تو کیا مسلم سماج کا دل “خون خون” نہیں ہو جاتا!…
تو پھر سیکولر انڈیا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کیا فرق ہوا؟ تو فرق تو جاناں! بس مذہب کا اور مذہب کے ماننے والوں کا ہی ہے، چاہے مانو یا نہ مانو…
وہاں سیکولر ازم نے کچھ پردہ رکھا ہوا ہے، اس لیے مجبورا ًاقلیت چھوٹی مصیبت کو گلے لگانے پر مجبور ہیں… اس کے بالکل برعکس ہمارے ہاں بلکہ پوری دنیا کے مسلم ممالک میں جتنا کچھ غلط ہو رہا ہے، وہ اسی لیے ہے کہ ابھی تک کہیں بھی پوری طرح اسلامی ریاست قائم نہیں ہوئی ہے… جہاں ہو گئی تھی، وہاں کی برکات (افیون کی کاشت زیرو پرسنٹ پر آنا، فوری انصاف وغیرہ) کو معتدل غیر مسلم دانشوروں نے بھی مانا، مگر اسے آپ ہی کی سیکولر ریاستوں نے تباہ و برباد کر دیا۔
اعتدال میری جان ہر صورت ضروری ہے!
محمد فیصل شہزاد