کیا عورت فتنہ ہے ؟

۔

ایک حدیث حضرت اسامہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میرے بعد مردوں کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ فتنہ عورتوں کا ہوگا۔‘‘ (بخاری:5096)
حقیقت:
قرآن مجید میں لفظ’فتنہ’ کا استعمال کفر کے معنیٰ میں بھی ہوا ہے، وَالْفِتْنَۃُ أَکْبَرُ مِنَ الْقَتْل۔البقرۃ: ۲۱۷۔لوگوں کو کفر و شرک کی طرف پھیرنا قتل سے بڑا جرم ہے۔ اس طرح کہیں اس کا استعمال گناہ کے معنیٰ میں ہوا: أَلاَ فِیْ الْفِتْنَۃِ سَقَطُواْ۔التوبۃ: ۴۹۔وہ گناہ میں مبتلا ہو گئے۔ کبھی معنیٰ ہے: اعوذ بک من فتنۃ النار ۔میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔
چنانچہ اس حدیث کا صحیح مفہوم سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ عربی زبان میں لفظ ’فتنہ‘ کا استعمال کن کن معانی میں ہوتا ہے؟ اور حدیث میں اس سے مراد کیا ہے ؟ لغت میں فتنہ کا اصل معنیٰ ہے سونے چاندی کو آگ میں تپانا، تاکہ اس کا کھوٹا حصہ کھرے حصے سے الگ ہو جائے(تہذیب اللغۃ، مادۃ :ف ت ن۔)۔
یعنی اس کے اصلی معنیٰ آزمائش و جانچ کے ہیں۔ اسی معنیٰ میں اس کا استعمال مذکورہ حدیث میں عورتوں کے لیے ہوا ہے کہ اس کے ذریعہ مرد کو آزمایا جاتا ہے اور اس کا امتحان لیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مال اور اولاد کو بھی اسی معنی میں فتنہ کہا ہے :إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃ۔التغابن ۱۵۔ تمہارے مال اور اولاد سراسر تمہاری آزمائش ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے مرد و زن کی فطرت میں ایک دوسرے کی جانب میلان اور محبت کا جذبہ رکھا ہے۔ یہ میلان فطری ہے۔ ان میں سے ہر ایک دوسرے کی جانب میلان رکھتا ہے۔ لیکن عورت کے اندر کشش زیادہ ہوتی ہے اور مرد اس کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے۔ اس میلان کی وجہ سے بسا اوقات مرد حرام کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے، عبادت اور خیر کے کاموں سے رو گردانی کرنے لگتا ہے۔ اسی لیے اللہ کے رسول ﷺ نے مرد کو ہوشیار کیا ہے کہ عورتوں سے شدت تعلق کی بنا پر آزمائش میں نہ پڑیں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل نہ ہوں۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حدیث میں عورت کے لیے ’فتنہ‘ کاجو لفظ وارد ہوا ہے اس سے قطعاً اس کی حقارت و ذلت، نقص و عیب، اس کے وقار کو مجروح کرنا اور اس کی قدر گھٹانا مراد نہیں ہے، بلکہ اسلام میں عورت کا ممتاز اور قابل لحاظ مقام و مرتبہ ہے۔ یہ حدیث بیان کر رہی ہے کہ عورتیں مردوں کے لیے سب سے سخت اور دشوار امتحان ہیں۔ اس لیے کہ ان میں مردوں کے لیے کشش پائی جاتی ہے اور ان کی محبت میں وہ بعض اوقات غلط کام کر بیٹھتے ہیں۔ چنانچہ مردوں کو اس سے ڈرایا گیا ہے اور انھیں متنبہ کیا گیا ہے۔
سمیعہ نازش

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password