ڈی ازم کا فلسفہ اور پی کے فلم

سلسلہ تحریر :ڈی ازم/مظاہر پرستی/ نیچریت/ فطرت پرستی(Deism) کا تفصيلی اور تنقيدی جائزہ
ڈی ایسٹ سے مراد وہ لوگ ہیں جو کائنات کی حسین و ذہین ترین بناوٹ، ترتیب اور نظام کو دیکھتے ہوئے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ایسا ناممکن ہے کہ اس کائنات کا کوئی خالق نہ ہو، اس کائنات اور زمین کو ضرور کسی خدا نے تخلیق کیا ہے لیکن وہ اس کائنات کو بنانے کے بعد اس سے لاتعلق ہوگیا ہے اب یہ نظام لاز آف نیچر یا قانون فطرت کے تحت چل رہا ہے ، قوانین فطرت ہی اس کائنات کے حاکم اور مدبر ہیں ۔ مختصر یہ کہ یہ لوگ اللہ کے وجود پر تو یقین رکھتے ہیں لیکن کائنات میں اسکی انوالمنٹ ، انسانوں کی رہنمائی کے لیے اسکی طرف سے بھیجے گئے کسی نبی، وحی ، تعلیم کو نہیں مانتے ۔ چنانچہ ان لوگوں کا زور نبیوں کے انکار، مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے ، کتابوں ، فرشتو ں کے انکار یعنی مذہبی نظریات کے رد پر ہوتا ہے ، مذہب ، بانیان مذاہب، مذہب کے پیروکاروں پر یہ خوب سب وشتم کرتے اور انکا مذاق اڑاتے ہیں ۔ خدا کو ماننے کی وجہ سے یہ ملحد تو نہیں کہلائے جاسکتے ہیں لیکن انکے نظریات الحاد کی ہی پہلی سیڑھی ہی ہوتے ہیں انکی منزل نفس پرستی کیوجہ سے سیکولرازم اور الحاد ہی ہوتی ہے۔ ان میں اور ملحدین میں یہی فرق ہوتا ہے کہ وہ خدا کے وجود کے منکر ہیں اور یہ وجود کا انکار نہیں کرتے ، باقی ہر بات، عمل، طریقے ، رویے میں یہ ایک جیسے ہوتے ہیں ۔ (حال ہی میں ایک انڈین فلم’ پی کے’ مشہور ہوئی اس میں خدا کے انکار سے بچتے ہوئے ہر مذہب کو انکے عاملین کے کرتوتوں کی بنیاد پر کوسا گیا اور انکا مذاق اڑایا گیا ،اس فلم کے پیچھے بنیادی فلسفہ و نظریہ اسی ڈی ازم کا ہی تھا)۔
بہت سے لوگ ڈی ایسٹ کی طرف سے مذہب اور اہل مذہب پر کی گئی تنقید کودیکھتے ہوئے اپنی ناسمجھی میں انہی کے ہم خیال ہوجاتے ہیں ، اس طرح اکثر سیکولر جو مروجہ مذہبیت یا مذہب ہی سے تنگ ہوتے ہیں وہ اپنی آزاد پوزیشن کی معقولیت کے دلائل میں درحقیقت ڈی ازم کا ہی پرچار کررہے ہوتے ہیں انکے سامنے یہ حقیقت نہیں ہوتی کہ یہ ڈی ایسٹ لوگ صرف دو نمبر مذہبیوں اور انکے کرتوتوں کا رد نہیں کررہے بلکہ یہ سارے مذاہب اور اہل مذاہب کو ہی ایسا دو نمبر، مکار، بدیانت، چور اور خبیٖث سمجھتے ہیں ، اسکی وجہ انکا وہی عقیدہ ہے کہ خدا نے کوئی نبی نہیں بھیجا، نا کوئی کتاب نازل کی ہے یہ سب لوگوں کے گھڑے ہوئے افسانے ہیں ۔ کسی نبی اور کتاب کا وجود خود انکی اپنی آزاد زندگی ، نفس پرستی ، عیاشی کے تصور کو بھی سب و تاژ کرتا ہے اس لیے یہ ایسے کسی عقیدے کا ہر ممکن ، جائز و ناجائز طریقے سے رد کرنے پر ڈٹ جاتے ہیں ۔
ڈی ازم/ فطرت پرستی یا مظاہر پرستی کے نظریات ، انکی حقیقت اور عقلی حیثیت پر عوامی سطح پر کبھی اتنی بحث نہیں کی گئی جتنی اکثر مذاہب یا الحادی نظریات پر کی گئی ہےحالانکہ کثیر تعداد میں لوگ اس کے بنیادی نظریات سے متفق ہیں اور ملحدین اسکے دلائل کو اپنے انداز میں پیش کرتے ہیں اور متشککین اپنے۔ اردو میں شاید ہی اسکے رد میں کوئی ایسی تحریر موجود ہو جو اسکے نظریات کی حقیقت اور انکی غیر معقولیت کا تفصیلی رد کرتی ہو۔ اسی ضرورت کو دیکھتے ہوئے ہم نے کوشش کی ہے کہ مظاہر پرستی کے بنیادی نظریات پر روشنی ڈالی جائے اور ان کی معقولیت کا ایک تنقیدی جائزہ پیش کیا جائے ۔ انگلش میں اس موضوع پر ایک مقالہ ایک معروف ریسرچر بسام زوادی نے لکھا جو ڈی کے تمام نظریات و دلائل کا تفصیلی رد کرتا ہے اس کا ترجمہ ہمارے مترجم سید علی ایمن رضوی نے کیا ۔ اس سلسلہ تحریر میں اس مقالے کا اردو ترجمہ قسط وار پیش کیا جائے گا۔
اس میں مظاہر پرستی کے رد میں تین بنیادی پوائنٹس پر بات ہوگی :
1) خدا کی حکمت/تدبیر کی موجودگی میں مظاہر پرستی بے ربط ہے۔
2) خدا کے اخلاقی کردار کی موجودگی میں مظاہر پرستی متضاد ہے۔
3) اور خدائی وحی ممکن ، اہم و معنی خیز ہے۔
اور مظاہر پرستی کے دو بڑے دلائل کا رد پیش کیا جائے گا :
1) معجزات کا ناممکن ہونا
2) خدا کے پوشیدہ رہنے کی دلیل۔

موضوعات کی تفصیلی فہرست یہ ہوگی :

  1. باب اول: مظاہر پرستی کی تعریف
    1.1. خدا کی قدرت پر مظاہر پرستی کا موقف
    1.2. وحی پر مبنی مذاہب پر مظاہر پرستی کا موقف
    1.3. خدا کے اخلاقی کردار پر مظاہر پرستی کا موقف
    1.4. عبادات پر مظاہر پرستی کا موقف
    1.5. خدا کے انصاف پر مظاہر پرستی کا موقف
    1.6. مظاہر پرستی کی ایک کم سے کم تعریف تک پہنچنا
  2. باب دوئم، مظاہر پرستی کا تفصيلی اور تنقيدی جائزہ
    2.1. خدا کی دانائی کے پیش نظر مظاہر پرستی کی بے ربطگی
    2.1.1. دانائی کیا ہے، جب یہ خدا سے متصف ہو جائے
    2.1.2. ہمیں کیسے علم ہے کہ خدا دانا ہے
    2.1.3. خدا کی دانائی کا قدرتی نتیجہ کیا ہے
    2.1.4. خدا کی دانائی مظاہر پرستی کے لئے کیا مسئلہ کھڑا کرتی ہے
    2.2. خدا کے اخلاقی کردار کے لحاظ سے مظاہر پرستی کا تضاد
    2.2.1. خدا کو اچھا کہنے کا کیا مطلب ہے
    2.2.2. کیا خدا کی اچھائی کا عقلی طور پر ادراک کیا جا سکتا ہے
    2.2.3. ان مظاہر پرستوں کے لئے مسئلہ جو خدا کی اچھائی کا اقرار کرتے ہیں
    2.2.4. ان مظاہر پرستوں کے لئے مسئلہ جو خدا کی اچھائی کا انکار کرتے ہیں
    2.3. خدا کی طرف سے وحی کا امکان اور اس کی اہمیت
    2.3.1. خدا کی طرف سے وحی خدا کے عطا کردہ مرکزی اخلاقی اصولوں کی وضاحت کرتی ہے
    2.3.2. خدا کی طرف سے وحی ان معاملات کو حل کر سکتی ہے، جن تک ہماری مدد سے محروم عقل نہیں پہنچ سکتی
    2.3.3. خدا کی طرف سے وحی خدا کی رحمت کی شہادت دیتی ہے
    2.3.4. خدا کی طرف سے وحی اپنے رب سے ہمارے تعلق کی حقیقت کی وضاحت کرتی ہے
    2.3.5. خدا کی طرف سے وحی انسانوں کے رتبے کو بلند اور باعزت حیثیت دیتی ہے
    2.3.6. خدا کی طرف سے وحی گناہ گاروں کے اخلاقی محاسبے کا جواز پیش کرتی ہے
  3. کیا مظاہر پرستی کو صحیح سمجھنے کے لئے قابل قبول دلائل موجود ہیں؟
    3.1. معجزات کا ناممکن ہونا
    3.1.1. معجزہ کیا ہے؟
    3.1.2. کیا معجزات اہمیت رکھتے ہیں؟
    3.1.3. کیا معجزات قابل شناخت ہیں؟
    3.1.4. کیا معجزات ممکن العمل ہیں؟
    3.2. خدا کے پوشیدہ رہنے سے دلیل
    3.2.1. شیلن برگ کی خدا کی پوشیدہ رہنے کی دلیل
    3.2.2. کیا شیلن برگ کی خدا کی پوشیدہ رہنے کی دلیل کا مظاہر پرستی پر اطلاق ہوتا ہے؟
    3.2.3. شیلن برگ کی خدا کی پوشیدہ رہنے کی دلیل کا تفصيلی اور تنقيدی جائزہ
    نتیجہ
    حوالہ جات

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password