حد زنا
معاشرتی زندگی کے مختلف دائروں میں کام کرنے والی خواتین کو مردوں کی طرف سے جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا
اسلامسٹ:معاشرے میں مرد و عورت کے غیر ضروری میل جول پر پابندی لگانے اور خواتین پر پردہ نافذ کرنے سے
۔ پاکستان میں جب بھی شرم و حیا اور اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی بات کی جاتی ہے
. . معاشرتی زندگی کے مختلف دائروں میں کام کرنے والی خواتین کو مردوں کی طرف سے جنسی ہراسانی کا
۔ ۔ مروجہ داعی ریپ کلچر (Sex -Seduction -Culture) میں کوئی الہامی قانون بھی مکمل موثر ثابت نہیں ہوسکتا۔ اس
۔ اسلامسٹ: معاشرے میں مرد و عورت کے غیر ضروری میل جول پر پابندی لگانے اور خواتین پر پردہ نافذ
۔ ۔ ایک بھائی نے کہا ہے کہ مغرب میں عورت کے استحصال سے متعلق کوئی تحریر لکھنی چاہیے تاکہ
۔ ۔ بنتِ حوّا کی عصمت دری کرنے والوں کو ایک عبرت ناک سزا دلوانے کے حق میں ہمارے ’ٹویٹ
سانحہ قصور کی آڑ میں جہاں باقی لوگوں کو اہل مذہب سے’ پرانے بدلے’ چکانے کا موقع ملا، اس بہانے
یہ پاکستان نہیں امریکا کی بات ہے۔ ایک خاتون کے ساتھ دو لوگوں نے زیادتی کی۔ انکوائری کے دوران پولیس
ہمیں بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جونہی کوئی بڑا سانحہ ہوتا ہے غامدی صاحب کے صف اول کے
بحث کا یہ موقع مناسب نہیں، مگر ایک صاحب نے اپنی پوسٹ میں “موقع کا زیادہ سے زیادہ” فائدہ اٹھانے
٭جنسی تشدد زنا کی قسم نہیں ہے، نہ ہی اس کےلیے معیار ثبوت زنا کا ہے۔ پہلی بات یہ ہے
دیگر کئی امور کی طرح اس معاملے میں بھی نہ صرف یہ کہ غامدی صاحب کی آرا میں ارتقا (کبھی
عصر حاضر میں جرائم نے ایک عالم گیر وبا کی صورت اختیار کرلی ہے۔ دنیا کا کوئی خطّہ ان سے
اسلام نے جرائم کو جڑ سے اکھاڑ ڈالنے کے لیے جو منصوبہ پیش کیا اس کا خلاصہ یہ ہے :
دنیا کے عام قوانین میں جرائم کی تمام سزاؤں کو تعزیرات کا نام دیا جاتاہے‘ خواہ وہ کسی بھی جرم
. سیکولرز طبقہ کی طرف سے زنا بالجبر وغیرہ کی شرعی سزا کے خلاف بہت سے اعتراضات پڑھنے سننے کو
اسلام کے تعزیری قوانین کی حکمت و معنویت سے جو حضرات واقف نہیں ہیں وہ ان پر مختلف پہلوؤں سے