مقصدِزندگی
************ خدا کے وجود کا انکار کرنے کے بعد اس کائنات اور انسانی زندگی کو معنی دینے کا کوئی فکری
انسان اپنے ہونے پر صرف حیاتیاتی اور جبلی سطح پر قانع نہیں ہوتا بلکہ وہ اپنے وجود، اور اس سے
میں کون ہوں، کہاں سے آیا ہوں، مجھ میں خود شعوری کہاں سے آگئ جو خود ہی سے یہ سوالات
بغیر فلسفیانہ گہرائی میں جائے، انسان کے اس بُنیادی سوال کاایک سادہ تجزیہ کرتے ہیں کہ، میں کون ہوں؟ دراصل
‘ یہ مضمون تصورانسان سے متعلق ہیں۔ دور جدید میں انسان کے تصور کا بگاڑ تصورکائنات میں فساد اور تصور
کچھ عرصہ پہلے ایک مارکسی فلسفی عمران شاہد بھنڈر صاحب نے مذہب پر اعتراض اٹھایا کہ مذہب کا علمیت سے
ڈارونسٹ ملاحدہ کا کہنا ہے کہ ہمارا “استدلال” “عقلی” (rational) ہے اور ہم اسی حق و سچائی کی دعوت دیتے
۔ الحاد محض ایک عقلی نقطہ نظر کا نام ہی نہیں ، اگر اس کے دعوے کو سچ مان لیا
“اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو للہ نے نازل کیا تو کہتے ہیں
پیغمبرانہ تجربات نے حق تعالیٰ کے لامحدود کمالات اور صفاتِ اعلیٰ یا اسماءِ حسنیٰ کے متعلق جن واقعات کا مشاہدہ
کسی منکر خدا سے سوال کیجیے کہ بھائی یہ آپ کی ناک آپ کے چہرے پر کیوں واقع ہے؟ نظریہ
. اللہ کو ماننا ایک ڈسپلن کو قبول کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی نہ ماننا چاہے تو نہ مانے۔۔۔ مگر،
فلسفہ و سائنس کی بحثیں بڑی دلفریب لیکن کائنات اور انسان کا کوئی مقصد نہیں بتاتی ۔ 1. عالم بحیثیت
۔ . فلسفہ اور سائنس کی نئی نئی چاندی دیکھ کے لوگ مذہب کا انکار کربیٹھتے ہیں لیکن جب انکا
نوبل انعام یافتہ سائنسدان الکسس کیرل لکھتا ہے: ”انسان ایک انتہائی پیچیدہ اور ناقابل تقسیم کل ہے۔ کوئی چیز بھی
کیا یہی کم حیران کُن بات ہے کہ انسان، جو کہ مادے کی محض ایک ترتیب کا نتیجہ ہے، خود
کبھی سوچا !!!! کبھی کسی لمحے۔۔۔ یہ سوال کیا ہے؟؟ یہ کیا ہے؟ یہ کیوں ہے؟ یہ کب سے ہے؟
اگر ہم اطراف پر نظر ڈالیں تو یہی نظرآتا ہے کہ انسان نے مجموعی طور پر خدا کو بھُلا کر
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ سوتے میں آپ کہاں ہوتے ہیں؟کیا نیند میں ہم معدوم نہیں ہوجاتے کہ ہمیں
فلسفے کی دنیا میں ایک سوچ یہ بھی فروغ پائی کہ ہم سب اس وقت خواب دیکھ رہے ہیں اور
آج یہ سوال آپ میں سے ہر شخص کے لیے اور دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک پریشان کن
اگر زندگی کا مقصد عبادت ہے تو عبادت کے طریقے عقل سے معلوم ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت اللہ
ہر انسان اپنى فطرت كے ساتھ عبادت كرتا ہے، يعنى وہ فطرتى طور پر عبادت كے ليے ہى پيدا ہوا
ایک عقلمند انسان جب کوئی کام کرتا ہے تو اس کے کچھ مقاصد اور اغراض ہوتے ہیں ، جن کی
ایک بھائی نے یہ سوال اٹھایا کہ یہ کائنات اس قدر وسیع و عریض ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا
کائنات اک بہت بڑی کتاب کی مانند ہمارے سامنے پھیلی ہوئی ہے مگر یہ اک ایسی انوکھی کتاب ہے جس
علامہ اقبال نے تصور ِحقیقت کے حوالے سے ایک سوال کیا تھا: ’’چیست عالم، چیست آدم، چیست حق‘‘ ساری انسانی
سائنس جب کبھی اسکا جواب دیتی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، اس سے درحقیقت یہ مراد ہوتی ہے کہ
آپ مجھ سے سوال پوچھیں کہ سامنے کھڑی گاڑی کس نے بنائی؟ اور میں آپ کو جواب دوں کہ دراصل
اکثر و بیشتر مذھبی اور مغربی فکر میں پاۓ جانے والے تصورات آزادی کو بری طرح خلط ملط کرکے ”اسلام