خدا-اعتراضات
انسان اپنی زندگی میں ایک چیز کی کمی محسوس کرتارہتا ہے اور رہ رہ کر اس کو اپنی روزمرہ کی
ایک عزیز نے چند دن قبل ایک استفسار فرمایا جس کا خلاصہ طبیعی یا قدرتی شر (Natural Evil) اور اخلاقی
جواب: سوال یہاں تک ہی کیوں محدود ہو کہ اگر اللہ سب کو دولت مند بنا دیتا تو اس کے
ملحدین میں بہت بڑی اکثریت ایسے لوگوں کی دیکھی ہے جو نہ منطق کے باریک نکات سے واقفیت رکھتے ہیں
ہمارے خوش یا غمگین ہونے سے یہ حق نہیں بدلتا کہ زمین گول ہے. کسی پر ظلم ہو یا
خدا کے وجود پر شک کرنے کے لیے جو باتیں کہی جاتی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے
اس نے کہا کہ جناب سب خیر ہے، بس دعا کریں کہ اللہ اپنے امتحان سے محفوظ رکھے۔ میں نے
ایساسوال اگرحصول معرفت کے سواکسی اورمقصدکے لیے پوچھاجائے تو پوچھنے والا گناہ گار ہوگا۔ اگرکوئی شخص تنگی میں مبتلاہو تواسے
سوال: سُناہے اللہ پتھر میں چھپے کیڑوں تک کو رزق پہنچاتا ہے، پھر اسے افریقہ و تیسری دنیا کے قحط
آج کل ایک طبقہ ہمہ وقت اس کوشش میں رہتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے خدا، بالخصوص
۔ ۔ بچپن میں مجھے دادا ابو کی شراب پینے کی کوشش کرنے پر والدین کی طرف سے ہمیشہ ڈانٹ
ہم خواہ مخواہ خدا کی حمایت میں اپنی بہترین صلاحیتیں لگانا نہیں چاہتے، ہمارا اندر نہیں چاہتا کہ کوئی نفس
سرمایہ داری اور جدید بنیادی حقوق کے فلسفے نے ایک حاسد حریص لالچی مریض پید ا کیا ہے جس کا
ملحدین کی جانب سے کچھ ایسے سوالات اٹھائے جاتے ہیں جو سننے والے کو منطقی الجھاؤ میں مبتلا کردیتے ہیں.
آگہی میں اک خلا موجود ہے اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے کسی نے کہا گاڈ نہیں بلکہ گاڈ
میں ولیم لین کریگ اور لیویس ولپرٹ کے درمیان خدا کے وجود پر مباحثہ ہوا تھا۔ جب ڈاکٹر کریگ خدا
افراد انسانی میں جو باہم اختلافات ہیں اس میں یہی حکمت ہے۔کوئی طاقت ور ہے اور کوئی کمزور، کوئی حسین
سوال خ عموما اس طور پر اٹھایا جاتا ھے کہ ” اگر ھر چیز کو خدا نے وجود بخشا ھے