نائن الیون کے بعد مغرب چاہتا ہے کہ اسلام کی ایسی صورت گری کر دی جائے جو مغربی ممالک کیلئے
موجودِ خدا مذہب کی بنیاد ہے، اور اثبات و انکارِ خدا کا مسئلہ مذہب میں اس حد تک مصرح اور
آپ نے لبرلز و سیکولروں کے منہ سے مولویوں کے حلوے مانڈوں کا ذکر تو اکثر سنا ھوگا، کہ ‘جناب
ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بہت سی خامیاں ان مسجد کے مولوی حضرات میں موجود ہے اور بہت
سلامیات کے ایک پروفیسر صاحب سے ایک دوست کی تقریبِ نکاح میں ملاقات ہوگئی مولویوں پر بہت سخت ناراض تھے
’گلوبلائزیشن‘ کے جلو میں ایک تحریک جو چپکے قدموں سے عالمی سرزمین پر پیش قدمی کرتی آرہی ہے، وہ ہے
ہمیں یہ سوال موصول ہوا: ایک آدمی پہلے کہتا ہے: قرآن میں آیا ہے (سورۃ البقرۃ 62 کی آیت کے
ڈاکٹر روتھ صاحبہ کی وفات کے بعد ہمارے یہاں عجیب و غریب بحث چل نکلی ہے۔ ایک گروہ انہیں لازما
الوداع اے یسوع علیہ السلام کی بیٹی الوداع .. آپ کو اس میں کچھ بولنے کی ضرورت نہیں جی ہاں
قرآن کریم کے تصور ِجنت پر کئی قسم کے جتنے اعتراضات کئے جاتے ہیں ،ان کی وجہ قرآن پاک
بات یہ ہے کہ دیکھنا چاہیے کہ آپ خدا کے سامنے کس پوسچر میں کھڑے ہیں؟ آپ خدا سے چڑے
تحریر : ابوالحسن رازی سیکولر/لبرل طبقے کی طرف سے جنت میں حوروں کے وجود پر کئی حوالوں سے تنقید کی
جدیدیت دین کے بارے میں تین رویے رکھتی ہے: انکار، تشکیل اور لاتعلقی۔ ایک رویہ اور ہے، لاادریت Agnosticism۔ لیکن
مجھے ایک بات جو کبھی سمجھ میں نہیں آئی وہ سائنس اور مذہب کا تقابل ہے۔ اس نکتہ پر میں
انسانی زندگی کے کچھ خواص ہیں، اور ان خواص کے اعتبار سے کچھ لوازم بھی۔ انسانی زندگی کا مادّی وجود
محمد ظفر اقبال یہ زمانہ انسانی فکر اور معاشرے کی ہر سطح پر مغربی افکار اور تہذیب کے غلبے کا
اس نے پوچھا، قران کریم میں جو آفاق و انفس کی نشانیاں اور براہین، وجود و قدرت باری تعالی کی