اسلام کے سب نقوش کو کھرچ کھرچ کر ان کی جگہ نئے تصورات اور جدید بدعات ہیں جو ”علمیت“ کی سند کے ساتھ ہماری پڑھی لکھی نوجوان نسل کیلئے پیش کیے جارہے ہیں، ان کے کانوں میں صبح شام اب انہی اشیاءکی گونج ہے۔۔!
نئے سے نئے ”اسباق“ ہیں اسلام کے نام پر آج ہمیں بڑی محنت کے ساتھ پڑھائے جا رہے ہیں!
”افکار“ کی اِس یلغار سے جان نہیں چھوٹتی کہ ”شہوات“ کے لشکر ہم پر نہایت بے رحمی کے ساتھ چھوڑ دیے جاتے ہیں۔ کیسے کیسے خونیں چھُرے ہیں جو ہمارے ناپختہ بچوں اور بچیوں کیلئے ”میس پروڈکشن“ سے نکالے جاتے ہیں!
غلاظت کا ایسا سیلاب بھی کیا کبھی ہم پر آیا ہو گا جس میں آج ہمارے یہ نونہال غرقاب کرا دیے گئے ہیں؟
مسلم ہاتھوں سے اسلامی شریعت کا دامن چھڑوا دینے کی یہ ایک اور سطح ہے جس پر نہایت گرمجوشی سے ”کام“ ہو رہا ہے۔
کچی عمر کے ہمارے الہڑ جوان، عالم اسلام کا یہ قیمتی ترین سرمایہ.. یہودی قحبہ گر کے غلیظ پیروں میں رل رہا ہے۔
جذبات کی ہیجان انگیزی کے ہزاروں سائنٹفک حربے، جو انسانیت کو گندگی میں دفن کرانے کیلئے یہودی سگ منڈ فرائڈ کا دیا ہوا تحفہ ہیں، ہمارے اِن معصوم بچوں اور بچیوں پر تیر بہ ہدف نسخہ کی صورت آزمائے جا رہے ہیں۔
ہمارے یہ بچے جن کو ہم ابھی نہ عقیدہ پڑھا پائے تھے اور نہ شریعت، نہ ان کو اپنی تاریخ کے اسباق پڑھا سکے تھے اور نہ ان کو خود شناسی کے کسی عمل سے گزار سکے تھے اور نہ زمانے میں چلنے والی آندھیوں سے ان کو واقف کرا سکے تھے اور نہ دشمن سے نمٹنے کا کوئی گر سکھا سکے تھے، آج مکمل طور پر مستشرقین اور ان کے تلامذہ کی دسترس میں ہیں۔
یہ منصوبہ کار خوب جانتے ہیں اسلام کی شریعت کو معاشرے کے اندر استوار ہونے کیلئے قلوب اور عقول کی جو سرزمین درکار ہے، اس کیلئے طہارت اور پاکیزگی پہلی شرط ہے۔ جب یہاں پر صبح شام وہ اتنی غلاظت پھینک جاتے رہیں گے، یہاں تک کہ عالم اسلام اُن کے پھینکے ہوئے کوڑے کے ایک ڈھیر کی تصویر پیش کرہے گا، تو شریعت کو استوار ہونے کیلئے آخر یہاں کونسی جگہ میسر آئے گی؟ غرض شریعت پر ہماری گرفت چھڑوا دینے کیلئے فحاشی اور فحش کاری کا نشر و احیاءبھی ایک نہایت آزمودہ حربہ ہے اور پوری شدت کے ساتھ، اور اب تو خود ہمارے ہی قوم کے لوگوں کے ہاتھوں، ہم پر آزمایا جا رہا ہے۔
سید قطب
بشکریہ ایقاظ