احمد جاوید صاحب کے محاضرہِ جدیدیت کے چیدہ چیدہ اہم نکات پیش خدمت ہیں 1۔روایت انسان،کائنات اور خدا کی تثلیث
مغربی دنیا میں مذہب اور عقل کی کشمکش ماضی قریب کی انسانی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ اس کشمکش
جدید انسان صرف وہ ہے جو حسی، تجربی، سائنسی ذریعہ علم پر یقین رکھتا ہے، اور غیر حسی، غیر تجربی،
جدید لسانیاتی مباحث اپنی وضع میں پوسٹ ماڈرن مباحث سے ماخوذ ہیں۔ ان مباحث کی رو سے الفاظ کے تمام
ڈی کنسٹرکشنزم یعنی ردِّ تشکیلیت کے مفہوم تک پہنچنے کی کوشش: کسی لفظ یا فقرے میں ’’معنی‘‘ فی الحقیقت کہاں
قرانِ پاک پر ڈی کنسٹرکشن کے حملے کا دفاع اس مضمون میں روایتی لسانی تحریکوں کے نتیجے میں پیدا ہونے
منشائے کلام متکلم بتائے گا یا کوئی اور؟ Athense کے میلے میں ایک مصور کا شاہکار نصب کیا گیا اور
مصنف ابن ابی شیبہ میں ابن محیریز سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فارس نطحة أو نطحتان،
ہم عالم اسلام پر اللہ کا یہ فضل ہے کہ اپنے تہذیبی وفکری وجود کا آ غاز ہم ”اسلام“ سے
کوئی اگر سوال کرے کہ وہ کونسی قوم ہے جس کے ساتھ پچھلے چودہ سو سال سے عالمِ اسلام کی
دنیا میں انسان کی زندگی کے لیے جو نظام نامہ بھی بنایا جائے گا اس کی ابتدا لامحالہ ما بعد
مغربی ذرائع ابلاغ اور مختلف فورموں کے ذریعے سے یہ تاثر پیدا کیا جاتا ہے کہ اسلام اپنے اصل کے
مغربی تہذیب پر ہم خواہ کتنی ہی تنقید کیوں نہ کریں مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کے سلسلے میں
ہمارے ایک دوست نے گزشتہ دنوں یہ سوال اٹھایا کہ کیا اہل مغرب نے اپنے علم، معاشرے اور تہذیب کے