ہر فعّال زندگی تخلیق کی قوّت رکھتی ہے۔ ایک پرندے کا گھونسلہ، ایک مصوّر کی تصویر، ادیب کی تحریر، شاعر
شعور کے خوگرانسان کے لیے خدا کا وجود ہمیشہ ایک معمّہ ہی رہا ہے اور ہر دور میں علم، منطق
کیونکہ ہم طبعی ماحول میں رہتے ہیں تو ہمارا طرز فکربھی طبعی عوامل سے منسلک ہوتا ہے اور ہماری سوچ
فرض کریں ایک بہت بڑے صحرا کے بیچوں بیچ دو انسان موجود ہیں ۔ ایک مومن ہے دوسرا ملحد ۔
کیا یہ کائنات کسی تسلسل کا حصّہ ہے؟اگر ہاں، تو قبل ِکائنات یعنی عدم کی ماہیّت کیا ہے؟ شے، عدَم
قرآن نے مشرکین مکہ کی بھی اس فرمائش کا ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے فرشتے کیوں نہیں
ہماری سائٹ اور دیگر مقامات پر خدا کے وجود کے تمام سائنسی اور فلسفیانہ دلائل کے باوجود ، ممکن ہے
سائنس کی ترقّی کے ساتھ ساتھ مذہبی تشکیک میں اضافے کا عمل بھی تیز ہوتا نظر آرہا ہےاور مذہب پر