خدا-مغالطے
انسان نے سب سے زیادہ خدا کی پہیلی کو بوجھنے کی کوشش کی کہ خدا کیا ہے؟ لیکن آج تک
آئیں ہم خدا اور انسان کے تعلّق کو ایک مختلف اور غیر روایتی پیرائے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہر فعّال زندگی تخلیق کی قوّت رکھتی ہے۔ ایک پرندے کا گھونسلہ، ایک مصوّر کی تصویر، ادیب کی تحریر، شاعر
کیونکہ ہم طبعی ماحول میں رہتے ہیں تو ہمارا طرز فکربھی طبعی عوامل سے منسلک ہوتا ہے اور ہماری سوچ
فرض کریں ایک بہت بڑے صحرا کے بیچوں بیچ دو انسان موجود ہیں ۔ ایک مومن ہے دوسرا ملحد ۔
کیا یہ کائنات کسی تسلسل کا حصّہ ہے؟اگر ہاں، تو قبل ِکائنات یعنی عدم کی ماہیّت کیا ہے؟ شے، عدَم
قرآن نے مشرکین مکہ کی بھی اس فرمائش کا ذکر کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان سے فرشتے کیوں نہیں
ہماری سائٹ اور دیگر مقامات پر خدا کے وجود کے تمام سائنسی اور فلسفیانہ دلائل کے باوجود ، ممکن ہے
سائنس کی ترقّی کے ساتھ ساتھ مذہبی تشکیک میں اضافے کا عمل بھی تیز ہوتا نظر آرہا ہےاور مذہب پر
سائنس حسیاتی (طبیعیاتی) مشاہدوں کی بالواسطہ یا بلاواسطہ تفہیم کا نام ہے۔ عقل ایک فریب ہے۔ ایک قضیہ بناتی ہے۔
اگر کوئی شخص آپ سے کہے کہ بازار میں ایک دکان ایسی ہے جس کا کوئی دکان دار نہیں ہے،
خدا کو تسلیم کیے بنا کائنات کی تخلیق کے لیے تین طرح کے نقطہ نظر پیش کیے جاتے ہیں. ٭پہلا
بڑے بڑے شہروں میں ہم دیکھتے ہیں کہ سینکڑوں کارخانے بجلی کی قوت سے چل رہے ہیں۔ ریلیں اور ٹرام
یہ تحریر مذھب پر کئے جانے والے ایک اعتراض کے استدلال کی غلطی کو واضح کرنے کے لیے ہے، اس
بنا کسی گہری یا فلسفیانہ بحث میں جائے خدا کے وجود کو ثابت کرنے لیے جب ہم بات کرتے ہیں
منطق اور الہیات کے حوالے سے دو باتیں ہیں۔ ایک تو الہیات پر انہی قوانین کا اطلاق کر لیجیے جن
جو لوگ یہ دعوی کرتے ہیں کہ ”اگر تجرباتی یا امپیریکل (حواس پر مبنی) دلیل (evidence) کی بنیاد پر وجود
ہمارے ہاں ایک مغالطہ عام ہوگیا ہے کہ سائنسی علم ‘ایمان باالشہود’ کا قائل ہے، جبکہ خدا کے وجود کو
یہ دنیا زمان و مکان کی ایسی دیواروں میں محصور ہے جن کے سامنے سنگ و آہن، دخان و بھاپ
شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کا نام دنیاے علوم و افکار میں ایک بلند مقام رکھتا ہے۔ علم کے
یہ ضرور ہے کہ ہمیں اس بات کا مکمل یقین ہوتا ہے کہ ہم معروضی حقائق کو پوری صراحت کے
علم آگے جا کر بے حس ھو جاتا ھے اور اللہ پاک کے ساتھ اس کا تعلق کچھ لو
ایمان کی بے قدری کے اس دور میں اس متاع عظیم کو ہلکا اور خفیف بتانے کیلئے یہ عجیب و
تمام مسلمانوں کی طرح میرا اپنے رب کی ربوبیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین شعوری
چلتے چلتے تھک کر پوچھا دل سے پاؤں کے چھالوں نے ! بستی کتنے دور بسا لی ، دل میں