مارکسزم بھی حقیقت میں کیپٹل ازم ہے’ کیسے؟

“مارکسزم بھی حقیقت میں سرمایہ داری (Capitalism) ہی ہے” — یہ بات سننے میں عجیب لگتی ہے، کیونکہ مارکسزم تو سرمایہ داری کے خلاف نظریہ ہے۔ لیکن جب ہم گہرائی میں جا کر تجزیہ کرتے ہیں کہ مارکسزم عملی طور پر کس شکل میں نافذ ہوا، خاص طور پر روس اور چین جیسے ممالک میں، تو ہمیں نظر آتا ہے کہ کچھ اہم پہلوؤں میں مارکسزم بھی سرمایہ داری جیسا ہی نظام بن گیا — بلکہ بعض صورتوں میں اس سے بھی زیادہ استحصالی (Exploitative) اور ظالمانہ۔

آئیے اس مفہوم کو مرحلہ وار تفصیل سے سمجھتے ہیں:


🔸 1. مرکزی کنٹرول = ریاستی سرمایہ داری

مارکسزم میں تمام پیداوار کے ذرائع (زمین، کارخانے، وسائل) حکومت کی ملکیت میں ہوتے ہیں، اور وہی ان کا کنٹرول سنبھالتی ہے۔ اب یہ حکومت ہی سب کچھ طے کرتی ہے:

  • کیا پیدا ہوگا
  • کیسے پیدا ہوگا
  • کس کو کیا ملے گا

یہ وہی ماڈل ہے جو سرمایہ دار کارخانے میں کرتا ہے — فرق صرف اتنا ہے کہ سرمایہ دار ایک شخص ہوتا ہے، جبکہ مارکسزم میں پوری ریاست ہی “اجتماعی سرمایہ دار” بن جاتی ہے۔

نتیجہ: مزدور اب کسی پرائیویٹ مالک کے بجائے ریاست کے تابع غلام بن جاتا ہے، اور ریاستی افسران نئے “سرمایہ دار” بن جاتے ہیں۔


🔸 2. مزدور کا استحصال برقرار رہتا ہے

مارکسزم کے تحت مزدور طبقے کی حکومت کا نعرہ لگتا ہے، لیکن عملی طور پر:

  • مزدور کو محدود تنخواہ ملتی ہے
  • وہ اپنی مرضی سے نوکری یا مقام تبدیل نہیں کر سکتا
  • ہڑتال، اختلاف، یا احتجاج کی اجازت نہیں ہوتی

یہ سب کچھ سرمایہ دارانہ نظام میں بھی دیکھا جاتا ہے، بلکہ مارکسسٹ ریاستوں میں اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔

نتیجہ: مزدور کو صرف یہ فرق پڑتا ہے کہ اب اسے ریاست کا مزدور کہا جاتا ہے، لیکن اس کی آزادی، خوشحالی اور وقار پھر بھی نہیں ہوتی۔


🔸 3. طاقت چند ہاتھوں میں مرکوز ہو جاتی ہے

مارکسزم کہتا ہے کہ طاقت عوام کے پاس ہونی چاہیے، مگر حقیقت میں:

  • صرف ایک پارٹی (کمیونسٹ پارٹی) کی حکومت ہوتی ہے
  • تمام فیصلے چند لیڈران اور بیوروکریٹس کرتے ہیں
  • طاقت نیچے کی بجائے اوپر مرتکز ہوتی ہے

یہی چیز سرمایہ داری میں بھی ہوتی ہے — طاقت چند کمپنیوں اور امیروں کے پاس ہوتی ہے۔ مارکسزم صرف “مالکوں” کی جگہ “حکومتی افسران” کو بٹھا دیتا ہے۔


🔸 4. پیداوار پر منافع کا اصول چھپا ہوتا ہے

مارکسزم دعویٰ کرتا ہے کہ وہ منافع کی دوڑ ختم کرتا ہے، لیکن حقیقت میں:

  • حکومت زیادہ پیداوار کے لیے مزدوروں پر دباؤ ڈالتی ہے
  • کوٹے (Quotas) اور اہداف (Targets) دیے جاتے ہیں
  • اگر مزدور ناکام ہو جائے، تو سزا ملتی ہے

یہ سب کچھ منافع کمانے کی شکل ہی ہے — فرق صرف اتنا ہے کہ نفع اب کسی نجی سرمایہ دار کے بجائے حکومت کی جیب میں جاتا ہے۔


🔸 5. نیا ’اشرافیہ طبقہ‘ پیدا ہو جاتا ہے

سرمایہ داری میں امیر اور غریب کا فرق ہوتا ہے — مارکسزم میں یہ فرق “پارٹی ایلیٹ” اور عوام کے درمیان ہو جاتا ہے:

  • حکومتی افسران کے لیے الگ مکانات، گاڑیاں، خوراک
  • عام شہریوں کے لیے قلت، قطاریں اور غربت

نتیجہ: معاشرتی نابرابری برقرار رہتی ہے، صرف نام اور کردار بدل جاتے ہیں۔


🔸 6. ریاستی منڈی کا وجود = سرکاری سرمایہ داری

چین اور سوویت یونین میں ایک وقت میں ریاستی ادارے ہی مارکیٹ چلاتے تھے:

  • ریاست چیزیں خریدتی اور بیچتی تھی
  • قیمتیں، اجرت، اور سپلائی حکومت طے کرتی تھی

یہ عمل نجی سرمایہ داری کی بجائے “ریاستی سرمایہ داری” (State Capitalism) کہلاتا ہے — یعنی سرمایہ داری کی وہی بنیادیں، صرف نجی ہاتھوں کی بجائے حکومتی گرفت میں۔


📌 نتیجہ: مارکسزم بطور “ریاستی سرمایہ داری”

اگر سرمایہ داری کا مطلب ہو کہ:

  • طاقت چند ہاتھوں میں ہو
  • پیداوار کا مقصد “نظام” یا “افسران” کا فائدہ ہو
  • مزدور کو قربانی کا بکرا بنایا جائے
    تو مارکسزم اس سے مختلف نہیں، بلکہ بعض صورتوں میں زیادہ سخت اور بے رحم شکل اختیار کر لیتا ہے۔

🔚 آخری بات:

مارکسزم نے سرمایہ داری کے خلاف انقلاب کا دعویٰ کیا، لیکن جب اسے ریاستی طاقت سے نافذ کیا گیا، تو وہ خود سرمایہ داری کی نئی شکل بن گیا — “سرخ جھنڈے کے نیچے کالی حقیقت”۔

یہ رہا مارکسزم اور سرمایہ داری (Capitalism) کے درمیان موازنہ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ عملی طور پر مارکسزم بھی سرمایہ داری کی ایک شکل بن جاتا ہے:


📊 مارکسزم اور سرمایہ داری کا تقابلی جدول

پہلوسرمایہ داری (Capitalism)مارکسزم (عملی صورت – ریاستی شکل)تبصرہ
ملکیتنجی افراد یا کمپنیاںحکومت (ریاست) کی مکمل ملکیتدونوں میں عام آدمی کے پاس ملکیت نہیں
طاقت کا مرکزامیر طبقہ / کارپوریٹ مالکانکمیونسٹ پارٹی / ریاستی افسرانطاقت چند ہاتھوں میں محدود
مزدور کی حیثیتنجی مالک کا مزدورریاست کا مزدوراستحصال دونوں میں موجود
منفعت کا مقصدسرمایہ دار کی ذاتی دولتریاستی اہداف، قومی طاقت، یا افسران کی مراعاتمقصد تبدیل، مگر منافع موجود
آزادیمحدود، مگر کسی حد تک کاروبار و اظہار کی آزادیمکمل کنٹرول، اختلاف رائے ممنوعمارکسزم میں آزادی اور بھی کم
سماجی طبقاتی فرقامیر اور غریبافسران اور عام عوامدونوں میں طبقاتی تفریق موجود
نظام کا کنٹرولمارکیٹ طے کرتی ہےریاست کنٹرول کرتی ہےایک میں منڈی کی آمریت، دوسرے میں ریاست کی
معاشی محرک (Incentive)منافع، ذاتی ترقیریاستی انعام یا سزادونوں میں مزدور دباؤ میں
بظاہر نامسرمایہ داریمزدور حکومت / کمیونزماصل میں دونوں طاقت کے نظام

📌 بصری خلاصہ: “ریاستی سرمایہ داری”

[ سرمایہ داری ]                 [ مارکسزم ]
     ↓                                 ↓
[ نجی سرمایہ دار ]            [ ریاستی افسران ]
     ↓                                 ↓
[ مزدور کا استحصال ]          [ مزدور کا استحصال ]
     ↓                                 ↓
[ امیر × غریب فرق ]            [ افسر × عوام فرق ]

🔍 خلاصہ نتیجہ:

مارکسزم نے جب ریاستی طاقت سے خود کو نافذ کیا تو وہ “ریاستی سرمایہ داری” بن گیا۔ اس میں:

  • محنت کش پھر بھی غلام رہا
  • طاقت پھر بھی بالا طبقے کے پاس رہی
  • دولت کی تقسیم پھر بھی نابرابر رہی

صرف چہرے اور نعروں کی تبدیلی ہوئی — نظام کی جڑیں وہی سرمایہ داری والی رہیں۔


    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password