پوسٹ کا موضوع آپ کو تھوڑا عجیب لگے گا ۔ اصل میں معاملہ یہ ہے کہ جو لوگ مسلمان خواتین کے پردے پہ اعتراض کرتے ہیں ان کے جب اپنے کپڑے اتریں تو تکلیف بہت ہوتی ہے ۔ پہلے تو ملحد اور لبرل خواتین کو میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ پردے کے موضوع پہ مسلمانوں کے خلاف خود ہرزہ سرائی سے باز رہیں اور یہ کام اپنے مردوں سے کروائیں ۔ کم از کم میرے سامنے تو یہ کام ہرگز نہ کیا جائے ۔ کیوں کہ جو اعتراض لبرل خواتین کو مسلمان خواتین کے برقعے پہ ہے مجھے وہی اعتراض ملحد اور لبرلز خواتین کے تمام کپڑوں پر ہے ۔
اسی قسم کی صورتِ حال کا سامنا کو ایک ملحد خاتون کو کرنا پڑا ۔میرا پہلا سوال یہ تھا کہ آپ کے خیال میں پردے کی شرح کیا ہونی چاہئے ؟مجھے ان کا جواب پہلے سے پتہ تھا کیوں کہ میں ملحدوں کی دماغی استطاعت سے واقف ہوں ۔
انہوں نے جواب دیا کہ پردہ ہونا ہی کیوں چاہئے ۔
میں نے ان کو پردے کی صحیح تعریف سمجھا دی کہ پردہ انسانی جسم اور دوسرے لوگوں کی نظروں کے درمیان آڑ کو کہتے ہیں ۔ جس سے وہ میرا سارا مدعا سمجھ گئیں کہ اب تن کے سارے کپڑے خطرے میں ہیں ۔بس پھر کیا تھا ۔ قلابازیاں کھانے لگیں ۔ اب ان کا اصرار یہ تھا کہ ان سے لونڈیوں کے یا کثرتِ ازواج پہ بات کر لی جائے ۔ اور میرا مدعا یہ تھا کہ موجودہ پوسٹ پردے پر ہے ۔ اگر کسی اور موضوع پہ بات کروانا مقصود ہے تو پوسٹ کو ایڈٹ کیا جائے اور موضوع تبدیل کر لیا جائے ۔ پھر جس موضوع پہ پوسٹ ہو گی اس پر بات کر لیں گے چاہے لونڈیوں کا موضوع ہو یا کثرتِ ازواج کا ۔ مگر پہلے پوسٹ ایڈٹ ہونی چاہئے ۔ مگر اس پہ خاتون رضامند نہ ہوئیں ۔ سنا تھا ملحدوں میں مرد اور خواتین برابر ہوتے ہیں مگر یہ خاتون بھاگنے کے معاملے میں ملحد مردوں کو بھی پیچھے چھوڑ گئیں ۔ اپنی پوسٹ چھوڑ کر ایسی بھاگیں کہ پھر لوٹ کر ہی نہ آئیں ۔
مقصد میری اس پوسٹ کا یہ ہے کہ پردے سے متعلق اعتراضات کا جواب مسلمان بھائیوں کو کیسے دینا چاہئے ۔اس ضمن میں ایک بات کو ذہن نشین کر لیں کہ پردے پہ اعتراض کم از کم کوئی انسان تو نہیں کر سکتا ۔ کیوں کہ تھوڑا یا زیادہ پردہ ہر انسان کرتا ہے چاہے مرد ہو یا عورت ۔ اعتراض صرف پردے کی مقدار پہ کیا جا سکتا ہے ۔ مثلاً جن لوگوں کو مسلمان خواتین کے منہ چھپانے پہ اعتراض ہے اپنے جسم کے کچھ حصے تو وہ بھی چھپاتے ہیں ۔ بالکل ننگے نہیں گھومتے ۔ اور جب انسان خود ایک کام کرتا ہو وہ دوسروں پر اعتراض کرنے جوگا نہیں رہتا ۔
چہرہ بھی انسانی جسم کا ایک حصہ ہے اور شرم گاہ بھی ۔ اگر چہرہ چھپانا غیر منطقی ہے تو شرم گاہ چھپانا کیوں منطقی ہے ؟ جو لوگ محض سائنس کو مانتے ہیں وہ شرم گاہ چھپانے کی کیا توجیہ پیش کر سکتے ہیں ؟ وہ ضابطے اور قوانین کہاں سے لائیں گے جو مسلمانوں کے پاس موجود ہیں ؟مسلمانوں کے پاس تو پردہ کرنے کے لئے دینی اور اخلاقی دونوں جواز موجود ہیں ۔ مگر ملحد کس بنیاد پہ کپڑے پہن کر گھومتے ہیں ؟ انہیں کس خدا نے حکم دیا ہے ؟
دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں پردے کی کوئی نہ کوئی شرح موجود ہے ۔ یہ کہیں بھی ممکن نہیں کہ انسان مادر زاد برہنہ ہو کر گھومے اور قابلِ دست اندازیٔ پولیس نہ ہو ۔ چاہے وہ ملک مسلمان ہو یا نہ ہو ۔مجھے نہیں لگتا کہ ملحدوں نے اگر اپنا کوئی ملک بنایا تو وہاں ننگے گھومنے کا رواج ہو گا ۔ کوئی نہ کوئی قانون تو بنانا پڑے گا ۔ یعنی کسی حد تک تو پردہ کرنا ہی پڑے گا ۔ اور جب خود پردہ کر لیا تو پھر دوسروں کے پردے کی مقدار پہ اعتراض نہیں بنتا ۔
یہاں یہ اعتراض نہیں کیا جا سکتا کپڑے انسان موسموں کے اثرات سے بچنے کے لئے پہنتا ہے ۔ کیوں کہ شدید گرمی میں لوگ عموماً اوپر کے سارے کپڑے اتار دیتے ہیں مگر کم از کم چڈّی ضرور پہنے رکھتے ہیں ۔ چاہے جتنے مرضی بے شرم اور بے غیرت ہوں ۔ خواتین سمندر کنارے دو کپڑے پہنتی ہیں ۔ مجھے اعتراض ان کے اوپر کے سارے کپڑے اتار دینے پر نہیں ہے ۔ بلکہ ان دو کپڑوں پر ہے جو اب بھی جسم پر موجود ہیں ۔اس مسئلے کا ملحدوں کے لئے بڑا آسان سا حل ہے کہ مسلمان خواتین کو پردے میں رہنے دو ورنہ ۔ ۔ ۔
تحریر : محمّد سلیم
بتغیر قلیل