دیسی ملحدین بسا اوقات اسلام دشمنی میں ایسی بات کر جاتے ہیں ، جس سے ان ملحدین کی عقلی سطحیت خوب واضح ھوجاتی ھے ،آج اس سلسلے میں ایک مثال پیش خدمت ھے :
ملحدین کی ایک ویب سائٹ پر ایک پوسٹ دیکھی ،جس میں ایک طرف سورۃ مائدہ کی آیت نمبر 33 کا ترجمہ دیا ھوا تھا ،جس میں اللہ تعالی نے قطاع الطریق یعنی ڈاکووں کی سزا بیان کی ھے کہ ان کے ھاتھ پاوں کا ٹ دیئے جائیں ،اور انہیں سولی دیا جائے یا انہیں سر عام قتل کیا جائے ،اور دوسری طرف فرعون کا وہ قول دیا ھوا تھا ،جسے اللہ تعالی قرآن پاک میں کئی جگہ نقل کیا ھے ،جس میں فرعون نے ایمان لانے والے ساحروں کو ھاتھ پاوں کاٹنے اور سولی دینے کی دھمکی دی تھی ،اور لکھا ھوا تھا کہ اگر فرعون کا یہ قول ظلم ھے تو اللہ تعالی کا وہ فرمان انصاف کیسے ھے جبکہ سزا دونوں نے ایک جیسی بیان کی ھے ۔
اب اس عقل پر سوائے ماتم کے کیا جاسکتا ھے کہ فعل کی یکسانیت کو دیکھنے کی بجائے فعل کی وجہ،علت،سبب اور پس منظر کو دیکھا جاتا ھے ،کیا وجہ ھے کہ جج ایک یقینی قاتل کو پھانسی کی سزا سناتا ھے ،وہ انصاف کہلاتا ھے ،لیکن بازار میں ایک آدمی گولویوں سے بلا وجہ کسی کو قتل کرتا ھے ،وہ ظلم کہلا تا ھے ،حالانکہ جج اور اس قاتل دونوں نے قتل والا فعل کیا ھے ،لیکن پھر بھی جج کا فعل انصاف اور قاتل کا فعل ظلم کہلا تا ھے ،اسی طرح اللہ کی بیان کردہ سزا ان افراد کے لئے ھے ،جنہوں نے کئی معصوم جانوں کو سفر کی حالت میں بلا وجہ قتل کیا اور ان کی محنت کی کمائی بھی ساتھ لے گئے ،اور فرعون کی سزا ان بے گناہ افراد کے لئے تھی ،جنہوں نے کسی کو بال کے برابر بھی نقصان نہیں پہنچایا تھا ،بلکہ ایک راستے کو حق سمجھ کر اسے اختیار کیا تھا ،نہ کسی کا مالی نقصان کیا تھا اور نہ کسی کا جانی نقصان ،کیا اس پس منظر کے ساتھ اللہ کی بیان کردہ سزا اور فرعون کا بیان کردہ ظلم برابر ھو سکتا ھے ؟؟اتنی سی بات جو ایک موٹی عقل واالا بھی سمجھ لیتا ھے ،بلکہ شاید ایک عام سا سمجھدار بچہ بھی اس کا ادراک کر لیتا ھے ،ان عقل کے ٹھیکداروں کو کیوں سمجھ نہیں آئی؟؟یہ “عقل”اور خالق کائنات کے اتارے ھوئے دین کا مقابلہ؟قیامت کی نشانی نہیں تو اور کیا ھے ؟؟؟