قادیانی اور غیر مسلم میں فرق !
ھندو تسلیم کرتا ھے کہ وہ ھندو ھے اور ھم مسلمان ھیں، وہ اپنے کو ھندو اور ھم کو مسلمان مانتا ھے ،ھمارا اور ان کا کوئی جھگڑا نہیں !! ھم مسلم وہ غیز مسلم عیسائی تسلیم کرتا ھے کہ وہ عیسائی ھے ، اور ھم مسلمان ھیں، وہ اپنے کو عیسائی اور ھم کو مسلم کہتا ھے،، ھمارا اور ان کا کوئی جھگڑا نہیں ! ھم مسلم وہ غیر مسلم سکھوں کا معاملہ بھی یہی ھے کہ وہ اپنے کو سکھ اور ھم کو مسلم کہتے ھیں ، صاف اور واضح حقیقت ھے ،ھمارا ان سے کوئی جھگڑا نہیں ! ھم مسلم وہ غیر مسلم یہی کچھ یہودی پر لاگو ھوتا ھے ، وہ ھم کو مسلم سمجھ کر مارتا ھے ،ھم اس کو یہودی سمجھ کر لڑتے ھیں،، شناخت واضح ھے ،، ھمارا شناخت کے معاملے میں ان سے کوئی جگھڑا نہیں !
قادیانی اپنے آپ کو مسلم اور ھم کو غیر مسلم کہتا ھے ، لہذا ھم اگر ان کو مسلم مانیں تو ھمیں اپنے آپ کو غیر مسلم ماننا پڑے گا ،، شناخت ایک ھے دعویدار دو ھیں !! غلام احمد قادیانی کے مطابق !
جو موسی کو مانتا ھے عیسی کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !
جو عیسی کو مانتا ھے محمدﷺ کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !
جو محمدﷺ کو مانتا ھے ،غلام احمد کو نہیں مانتا وہ کافر ھے !
پاکستان بننے سے پہلے بہاولپور کی عدالت ان کو غیر مسلم قرار دے چکی ھے !
ساؤتھ افریقہ کی سپریم کورٹ ان کو غیر مسلم قرار دے کر ان کے مردے مسلم قبرستان میں دفنانے کو غیر قانونی قرار دے چکی ھے !!
قادیانی کے ساتھ ھمارا شناخت کا جھگڑا اس وقت تک چلتا رھے گا ،جب تک وہ اپنے آپ کو اقلیت مان کر اقلیتی ووٹ نہیں بنواتے اور اقلیتی امیدوار کھڑا نہیں کرتے ،، ھر مذھب کی عبادت گاہ کا الگ نام ھے ، وہ ھماری عبادت گاہ کا نام استعمال نہیں کر سکتے ،، ان کے کلمے میں محمد سے مراد مدینے والے محمد نہیں بلکہ غلام احمد قادیانی ھے جسے وہ پہلے محمد سے زیادہ شان والا کہتے ھیں ،، اسی لئے جب ان سے کہا گیا کہ اپنا کلمہ بنائیں تو اس نے کہا کہ جب آنے والا محمد ھی ھے تو ھمیں نیا کلمہ بنانے کی کیا ضرورت ھے ؟ میرا ھی نام سورہ الصف میں احمد رکھا گیا ،قرآن اللہ کا کلام اور میرے منہ کی باتیں ھیں ( نقلِ کفر کفر نہ باشد ) لہذا اس وجہ سے ان کے کلمے پہ پابندی ھے !!
یادش بخیر ،، قائدِ اعظم نے کتنا اعتماد کیا تھا سر ظفر اللہ خان پر کہ اسے اسلامی ریاست کو پہلا وزیرِ خارجہ بنایا تھا اور اس نے پاکستانی سفارت خانوں کو قادیانی مشنز میں تبدیل کر دیا تھا ، نیز وزارتِ خارجہ کو کچھ اس طرح قادیانیوں سے بھرا تھا کہ آج بھی وزارتِ خارجہ میں ھر تیسرا سفارتکار قادیانی ھے اور ھر سفارت خانے میں سیکرٹری لیول کا قادیانی افسر موجود ھے ، بیرون ملک پاکستانی اسکول جو سفارت خانوں کے تابع ھیں ان میں پرنسپل اور ویس پرنسپل ، سیکشن انچارج قادیانی لگائے جاتے ھیں ،ظفراللہ خان نے قائدِ اعظم کو غیر مسلم سمجھ کر ان کا جنازہ نہ پڑھا اور کہا ” آپ مجھے ایک غیر مسلم ریاست کا مسلم وزیر سمجھ لیں یا ایک اسلامی ریاست کا غیر مسلم وزیر ” حقیقت یہ ھے کہ ھمارے کافر قرار دینے سے پہلے قادیانیوں نے ھمیں کافر قرار دیا ،جس کی وجہ سے ھم اپنی کھوئی ھوئی شناخت واپس لینے کے لئے مجبور ھوئے ،، قادیانی خلیفہ سے جب اجازت لی گئ کہ مسلمان بچوں کی نمازِ جنازہ کی اجازت تو دی جائے کیونکہ وہ تو ناسمجھ اور معصوم ھیں تو قادیانی نے کہا ” پھر عیسائیوں اور ھندوؤں کے بچوں کی نماز جنازہ بھی پڑھ لیا کرو کیونکہ معصوم اور ناسمجھ تو وہ بھی ھیں !!
تحریر : قاری حنیف داڑ