مستشرقین کی اسلام پر فکری یلغار

10710653_1530610810508879_1279379386591313892_n

یہود و نصاریٰ نے جب دیکھ لیا کہ صلیبی جنگوں جیسی بڑی تخریبی کارروائیوں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی تذبذب، اضطراب اور جذبہ شکستگی کا احساس تک نہ پیدا ہوا بلکہ انہوں نے ہر میدان میں ثابت قدمی کا ثبوت پیش کیا، اور اسلامی قوت ناقابلِ تسخیر سمجھی جانے لگی ہے. اور اسلام نے میدان جہاد کے علاوہ یہودونصاری کے مسخ شدہ عقیدے پر بھی ضرب کاری لگائی جس کی وجہ سے ان کے کمزور عقیدے والے ہی نہیں، راسخ العقیدہ حضرات بھی رفتہ رفتہ اسلام کو گلے لگاتے جارہے ہیں، ان حالات کو دیکھ کر انہوں نے پالیسی بدلی اور تیروتلوار پھینک کر اسلامی کے علمی ماخذ ین، تہذیب وثقافت اور اقدار پر حملہ کرنے کا سوچا ، مطالعہ کی غرض صرف یہ تھی کہ اس میں تحقیق اور ریسرچ کے نام پر اعتراضات کیے جائیں اور مسلمانوں کو اپنے عقیدے کے سلسلے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کر دیا جائے۔
اس طرح صلیبی جنگ نے پانسا پلٹا، اور نئی کروٹ لی اور ’’عسکری میدان‘‘ سے ’’فکری میدان‘‘ کی طرف جنگ کا رخ کر دیا گیا، اس کے لیے انہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور قرآن، احادیث مبارکہ اور دیگر اسلامی علوم کو اپنی زبانوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا، اور پھر ’’استشراق‘‘ کے نام پر مستقل ایک تحریک وجود میں آئی، جس نے شرقی لسانیات، مذاہب و علوم پر تحقیق کے لبادے میں اسلام پر زوردار حملے کا آغاز کر دیا۔
یہ لوگ مستشرقین کہلائے. انکی ایک بڑی تعداد نے قرآن مجید، سیرت، تاریخ، تمدن اسلام اور اسلامی معاشرہ کی تاریخ اور پھر اس کے بعد اسلامی حکومتوں کی تاریخ کا مطالعہ کیا اور مطالعہ میں ان کی دور بیں نگاہیں وہ چیزیں تلاش کرتی رہیں، جن کو جمع کر کے قرآن، شریعت اسلامی، سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم، قانون اسلامی، تمدن اسلامی اوراسلامی حکومتوں کی ایک غلط تصویر پیش کرسکیں، انہوں نے اسلام کے اس تحقیقی مطالعے میں وہ ذرے وہ ریزے تلاش کر نے شروع کئے جن سے کوئی انسانی جماعت، کوئی انسانی شخصیت خالی نہیں ہو سکتی ہے اور ان کو جمع کر کے ایسا مجموعہ تیار کرنے کی کوشش کی جو ایک نہایت تاریک تصور ہی نہیں بلکہ تاریک تاثر پیش کرتا ہے بقول مولانا ابوالحسن علی ندوی انہوں نے اس کام کو ایسے سر انجام دیا جیسے بلدیہ کا ایک انسپکٹر کہ وہ شہر کے گندے علاقوں کی رپورٹ پیش کرتا ہے.

چند مشہور مستشرقین:-
گولڈ زیہر (Goldizher) ۱۸۵۰ء-۱۹۲۰ء) ہنگری کا یہودی تھا۔ اس کی کتابوں میں سے ایک کتاب (تاریخ مذاہب التفسیر الاسلامی) ہے۔ گولڈ زیہر بلا اختلاف یورپ میں اسلامیات کا سربراہ مانا گیا (حالاں کہ تدوین حدیث، امام زہری پر سب سے پہلے اعتراض کرنے والا، یہی ہے)۔
٭ایس۔ ایم زویمر (S.M. Zweimer) یہ مستشرق عیسائی، امریکی رسالے ’’اسلامی دنیا‘‘ کا مؤسس تھا، اسکی کتاب ’’اسلام، عقیدے کو چیلنج کرتا ہے ‘‘۱۹۰۸ء میں شائع ہوئی۔ اس کی ایک اور کتاب کا نام ’’اسلام‘‘ہے۔ یہ کتاب متعدد مقالوں کا مجموعہ ہے، جسے عیسائی تبلیغی کانفرس دوئم۱۹۱۱ء لکھنؤ ہندوستان میں پڑھا گیا تھا۔
٭ جی وون غرونبادم (G. VON GRUN BAUN) جر من یہودی، امریکی یونیورسٹیوں کا استاذرہا ہے۔ اس کی کتابوں میں ’’محمدی عیدیں ۱۹۵۱‘‘اور ’’اسلامی ثقافتی تاریخ کا مطالعہ‘‘۱۹۵۴ء قابل ذکر ہیں۔
٭ آئی۔جے۔ وینسک (I.J.WENSINK) اس کی ایک کتاب کا نام ’’اسلامی عقیدہ۔۱۹۳۲ء‘‘ہے۔
٭کینیت کراج(K. GRAGG) متعصب امریکی اس کی ایک کتاب کا نام ’’دعوت اذان گاہ‘‘ ۱۹۵۶ء ہے۔
٭ڈی۔بی۔ب میکڈونالڈ(D.B. MACDONALD)امریکی متعصب مبلغ۔ اس کی ایک کتاب ’’علم کلام فقہ اور دستوری نظریے کی ترقی‘‘ ۱۹۳۰ء میں شائع ہوئی۔ نیز اس کی ایک کتاب’’اسلام دینی موقف اور حیات‘‘۱۹۰۸ء میں شائع ہوئی.
٭ڈی۔ایس۔ مارگولیوث(D.S.MARGOLIOTH)۱۸۰۵۔۱۹۴۰ء متعصب انگریز۔طہ حسین اور احمد امین کا ہم خیال تھا۔ اس کی ایک کتاب’’اسلام میں نئی ترقی‘‘ ۱۹۱۳ء میں شائع ہوئی۔ اس کی ایک اور کتاب ’’محمد اور طلوع اسلام‘‘۱۹۰۵ء میں شائع ہوئی، نیز اس کی ایک کتاب ’’الجامعۃ الاسلامیۃ‘‘ ۱۹۲۱ء میں شائع ہوئی۔
٭اے۔جے۔ آربری(A. J. ARBERRY) متعصب انگریز۔ اس کی کتابوں میں سے ایک کتاب’’اسلام آج‘‘۱۹۴۳ء میں اور ایک کتاب ’’تصوف‘‘ ۱۹۵۰ء میں شائع ہوئی۔
٭ بارون کارادی فو(BARON CARRADE VOUX)فرانسیسی متعصب۔ دائرہ معارف اسلامیہ کے بڑے محررین میں سے تھا.
٭ایچ۔ اے۔آر۔جب(H۔A۔R)۔ ۱۹۶۵ء انگریز۔اس کی کتابوں میں ایک کتاب ’’محمدی مذہب‘‘۱۹۴۷ء میں اور’’اسلام میں نئی جہتیں ‘‘ ۱۹۳۷ء میں شائع ہوئی۔
٭جوزیف شاخت(J. SCHACHT)متعصب جرمن۔ اس کی ایک کتاب ’’اسلامی فقہ، کے اصول‘‘ ہے۔
٭بلاشیر:ان کو فرانسیسی وزارت خارجہ میں عربوں اور مسلمانوں کے امور کا ماہر سمجھا جاتا تھا، وہ اسی شعبہ میں اپنے فرائض منصبی انجام دیتا تھا۔
٭الفرڈجیوم(A. JEOM)متعصب انگریز۔ اس کی ایک کتاب کا نام ’’اسلام ‘‘ہے۔

چند مشہور افکار :-
٭جارج سیل G۔SALEنے اپنی کتاب معانی قرآن کا ترجمہ (اشاعت۱۷۳۶ء)کے مقدمے میں اپنے خیالات کا یوں اظہار کیا ہے: ’’قرآن، محمد(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)کی اپنی ایجاد و تالیف ہے، اورایسامعاملہ ہے کہ اس میں جدل کی کوئی گنجائش نہیں ‘‘۔(گویااس شخص کے خیال میں یہ بات بالکل یقینی ہے)۔
٭ریچرڈبل(RICHARD BELL)کے اپنے زعم کے مطابق نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو یہود کی کتابوں، خاص طور پر ’’عہد نامہ قدیم، اور نصاریٰ کی کتابوں سے اخذ کیا ہے۔
٭دوزی(وفات ۱۸۸۳ء)کے زعم میں قرآن انتہائی بد ذوق کتاب ہے۔ اس میں بعض خاص چیزوں کے علاوہ کوئی نئی بات نہیں، نیز اس کا زعم ہے کہ قرآن بہت طویل اور ایک حد تک اکتا دینے والی کتاب ہے۔
٭برطانوی نوآبادیات کے وزیر ’’اومی غو‘‘ نے اپنی حکومت کے رئیس کے نام۹ جنوری ۱۹۳۸ء میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’’جنگ نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ اسلامی اتحاد ہی سب سے بڑا خطرہ ہے لہٰذا سلطنت برطانیہ کو اس سے ڈرنا چاہیے اور اس کے خلاف جنگ کرنا چائے۔ یہ خطرہ صرف سلطنت برطانیہ کے لیے نہیں فرانس کے لیے بھی ہے۔ہمیں خوشی ہوئی ہے کہ خلافت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ میری خواہش یہ ہے کہ وہ دوبارہ واپس نہ آئے‘‘۔
٭شیلدون آموس لکھتا ہے کہ: شریعت محمد در اصل عرب ممالک کے سیاسی احوال کے موافق، مشرقی شہنشائیت کے رومن قوانین کا نام ہے‘‘۔ یہ شخص مزید لکھتا ہے کہ ’’قانون محمدی تو صرف عربی رنگ میں رنگے ہوئے قوانین ہیں ‘‘۔
٭رینان فرانسیسی لکھتا ہے کہ ’’عربی فلسفہ دراصل عربی حروف میں مکتوب یونانی فلسفہ ہے۔‘‘
٭رھا لویس ما سینیون تو یہ شخص عربی زبان کو بازاری لہجے میں بولنے میں ماہر تھا.

چند اہم اہداف :.
٭نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے صحیح ہونے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا، نیز یہ باور کرانا کہ احادیث نبویہ کو مسلمانوں نے قرون ثلاثہ میں ایجاد کیا ہے۔
٭قرآن کریم کے صحیح ہونے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا، نیز قرآن کریم میں طعن و تشنیع کرنا۔
٭اسلامی فقہ کی وقعت کو کم کرنا اور اسے رومن فقہ باور کرانا۔
٭مسلمانوں میں اجتماعیت کی فضا کو ختم کر کے ان میں فرقے پیدا کرتے ہوئے ان پر غلبہ حاصل کرنا۔
٭اسلام کی اصل یہودیت اور نصرانیت کو قرار دینا۔
٭ مسلمانوں کو دین اسلام سے بدظن کرنا یا عیسائی بنانا۔
٭اپنے افکار و نظریات کی تقویت کے لیے موضوع احادیث کا سہارا لینا۔

  • سیف اللہ
    November 18, 2014 at 2:43 pm

    ماشااللہ قابل ستائش کاوش ہے۔

  • Muhammad faiz
    November 29, 2019 at 2:32 pm

    Yeh jo articles hain yeh download keise honge inke bare main bhi to kuch karein

Leave Your Comment

Your email address will not be published.*

Forgot Password