قادیانی ملحدین، شیعہ ملحدین اور سنی ملحدین
① اگر ہم عیسائیت کا مطالعہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ عیسائی جس خدا کی عبادت کرتے ہیں اس کا نام “اللہ” نہیں بلکہ “یہوواہ” Yahweh ہے۔(یہودی بھی یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں) اکثر عیسائی براہ راست “عیسیٰ علیہ السلام” کو خدا سمجھ کر ان کی عبادت کرتے ہیں۔ کچھ شدید متعصب عیسائی علماء کے نزدیک بائبل میں جس شیطان کا ذکر ہے، وہ دراصل مسلمانوں کا “اللہ” ہے۔ (نعوذباللہ)حوالہ:1، 2
چنانچہ ایک عیسائی بہت آرام سے اللہ کو گالی دے سکتا ہے۔کیونکہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق شیطان کو گالی دے رہاہوتا ہے۔ نیز پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کو دنیا کا ہرعیسائی (نعوذباللہ) جھوٹا نبی مانتا ہے اور اسلام کو جھوٹا دین۔پاکستان اور انڈیا میں عیسائیوں کی اکثریت شدت پسند نہیں لیکن دنیا بھر خصوصاً عیسائی دنیا میں قبول اسلام کی جو لہر چل رہی ہے اس سے بوکھلا کر موجودہ زمانہ میں عیسائی اسلام کے متعلق نہایت متعصبانہ نظریات رکھنے لگے ہیں۔ ایک متعصب عیسائی اللہ، رسول ﷺ ، ان کی ازواج مطہرات، صحابہ کرام اور اسلام کو بغیر کسی احساس گناہ کے، بغیر کسی احساس ندامت کے گالی دے سکتا ہےاوراپنے مخالفانہ جذبات کی تسکین کے لیے ملحدین میں شامل ہوکر اللہ ، رسول ﷺ اور اسلام پر گالم گلوچ کرسکتا ہے۔
② قادیانی جماعت: یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں ملحد ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد قادیانیوں کی ہوتی ہے۔اور اس کی وجہ یہ ہے کہ قادیانی مذہب اپنے پیروکاروں کو عقلی طورپر مطمئن کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ یہی مسئلہ عیسائیت کے ساتھ بھی ہے۔ عیسائیت اپنے ماننے والوں کے سوالوں کی تشفی کرنے سے قاصر ہے۔یہی سبب ہے کہ ہر وہ شخص جو تھوڑی سی بھی تنقیدی نظر رکھتا ہو وہ اپنے مذہب چاہے عیسائیت ہو یا قادیانیت ان سے بدظن ہوجاتا ہے۔
چنانچہ ان مذاہب کے ٹھیکیداروں کی طرف سے اس کا حل یہ نکالا گیا کہ عیسائی اور قادیانی اپنی مذہبی کتب کا مطالعہ کم سے کم کریں۔ایک عام قادیانی یا عام عیسائی اپنے مذہب کی تعلیمات سے بہت ہی کم واقف ہوتا ہے۔ان میں سے جو لوگ تنقیدی نظر کے مالک ہوتے ہیں، جو لوگ تحقیق کرتے ہیں ان پر فوراً ہی حق واضح ہوجاتا ہے لیکن ان کے لیے صرف دو آپشن بچتے ہیں۔
ایک یہ کہ انہی ملاؤں ، مولویوں اور مسلمانوں کا مذہب قبول کرلیں جن کی نفرت کوٹ کوٹ کر بچپن سے ان کے اندر بھری گئی ہوتی ہے۔ لیکن ایسا کرنے میں ذاتی انا اور خواہشات کا خون کرنا پڑتا ہے۔دوسرا یہ کہ وہ ملحد بن جائیں اور جی بھر کے ملاؤں، مولویوں اور اسلام کو گالیاں دیں۔ البتہ اپنی ذاتی زندگی میں بظاہر قادیانی ہی رہیں تاکہ معاشرتی اور معاشی زندگی پر فرق نہ پڑے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلمان سب سے زیادہ اپنے مذہب اسلام کو تنقیدی نظر سے دیکھتے اورپرکھتےہیں۔ ملحدین کے ہزاروں اشکالات اور بلاوجہ شبہات کا شکار بھی ہوتے ہیں لیکن آج تک کوئی ایک ایسا اعتراض اسلام پر وارد نہیں ہوا جس کا جواب اسلام کے پاس نہ ہو۔ مسلمانوں میں سے جو لوگ ملحد بنتےہیں اس کا سبب صرف اور صرف کم علمی اور احساس کمتری کا شکار ہونا ہے۔
③ تیسرے نمبر پر شیعہ حضرات آتے ہیں۔شیعہ میں کئی فرقے ہیں جن میں سے کچھ فرقے انتہا درجے کے غالی ہیں۔ایک فرقے کا عقیدہ یہ ہے کہ حضرت علی (نعوذباللہ) اللہ ہیں۔ میرا ایک دوست اسی فرقے سے تعلق رکھتا تھا۔جب اسے کہا جاتا کہ اللہ تو وہ ہے جو آسمانوں میں ہے تو وہ کہتا کہ وہ اللہ علی بن کے زمین پر آیا تھا، اس کے علاوہ کوئی اور اللہ نہیں۔ کچھ فرقوں کا یہ ماننا ہے کہ حضرت محمد ﷺ کو جبریل غلطی سے نبوت دے گئے تھے، دراصل نبوت کا حق حضرت علی کا تھا(نعوذباللہ)
یہ غالی اور متعصب فرقے جب اسلام کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالنے کے لیے فیس بک کی دنیا میں آتے ہیں تو ان کے پاس سب سے محفوظ اور بہترین راستہ یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنے چہرے پر “تقیہ” کی چادر لپیٹ کر ملحدین کی صفوں میں شامل ہوجائیں اور اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کریں۔
اصل ملحد وہ ہوتا ہے جس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ فیس بک پر “اصلی دیسی” ملحد آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ زیادہ تر یہی نقاب پوش ملحدین ہیں جو ذاتی زندگی میں کسی نہ کسی مذہب کے پیروکار ہیں اور فیس بک پر الحاد کا پرچار کرتے ہیں۔
دلچسپ بات بلکہ لطیفہ یہ ہے کہ ایسے مختلف مذہبی پس منظر رکھنے والے ملحد جب ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوتے ہیں تو اپنے مذہبی پس منظر پر خاموشی اور دوسرے کے بارے میں خوب زبان درازی کرتے ہیں۔ مثلا سنی سے دہریہ بننے والے ملحد کی خواہش ہو گی کہ وہ اہل بیت پر خوب زبان درازی کرے کہ جس پر شیعہ ملحد خاموش رہتا ہے۔ اس کا بدلہ شیعہ ملحد ازاوج مطہرات پر زبان درازی کے ذریعے لیتا ہے۔
اور قادیانی سے ملحد بننے والے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر خوب زبان درازی کر رہے ہوں گے لیکن جیسے ہی غلام احمد قادیانی کی باری آئے گی تو ان کا لب ولہجہ نرم پڑے جائے گا۔ مجھے تو ان ملحدوں کے رویے دیکھ دیکھ کر ہنسی آتی ہے کہ ایک سنی ملحد جب امام حسین رضی اللہ عنہ کے خلاف زہر آلود پوسٹ لگاتا ہے تو شیعہ ملحد یہ کہتے ہوئے کہ بھئی میں ملحد تو ہوں لیکن شیعہ کتابوں میں یہ پڑھا ہے یا شیعہ میں ایسے نہیں ہوتا ہے، جیسے الفاظ کہہ کر ممیانے لگ جاتا ہے۔
وہ ملحد جو ماضی میں اسماعیلی شیعہ تھا، اسماعیلیوں کے تصور خدا کی بات پر بات کا رخ پھیر دے گا لیکن اہل سنت کے خدا کو خوب برا بھلا کہے گا۔ امر واقعہ یہ ہے کہ نام نہاد ملحدین کی یہ جماعت ایک ہی پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کو گمراہ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ اب دیکھیں ان میں سے کون کامیاب ہوتا ہے۔ جنہیں فری تھنکرز کی زیارت کا موقع ملا ہے، وہ اس حقیقت حال سے بخوبی واقف ہوں گے بلکہ وہ تو کمنٹ سے بھی اندازہ لگا لیتے ہوں گے کہ ملحد بھائی صاحب سابق فلاں تھے۔
یا تو امر واقعہ یہ ہے کہ ان ملحدوں نے اپنے آپ کو اسلام سے باہر کر لیا لیکن اپنے سابقہ مذہبی عقائد اور مسلک سے باہر نہیں کر سکے ہیں۔ یا پھر یہ ایک دوسرے کو گمراہ کرنے میں لگے ہیں کہ شیعہ ملحد سنیوں میں زیادہ ملحد چاہتا ہے اور سنی ملحد، شیعوں میں زیادہ ملحدوں کی خواہش رکھتا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ شاید اس طرح سے وہ اپنے دڑبے کی مرغیوں کی تعداد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر پرویز ہود بھائے کے بارے اگر کوئی صاحب بتلا سکیں کہ کیا وہ اسماعیلی تعلیمات کے خلاف بھی اتنا ہی بولتے ہیں جتنا کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف؟ یہ ایک سوال ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ریشنل تھنکنگ کتنی ریشنل ہے اور کتنی ریشنل تھنکر کے سابقہ مسلک کی رہین منت،،،
حافظ زبیر , ثوبان تابش