سیکولر مغالطے
سیکولر لوگوں کا مذہب پر اعتراض ھے کہ مذہب کے نتیجے میں نزاع و افتراق پیدا ھوتا ھے،لہذا اسے ترک
عزیزم کاشف نصیر کے اس ٹویٹ (ایک دوست نے پوسٹ کی کہ انھیں صرف ”کریکٹر لیس لڑکیاں“ پسند ہیں۔ میں
الوہی ہدایت نظری علوم یا فکری مواقف کا ارتقاء پذیر مجموعہ نہیں ہے، بلکہ یہ حقائق، اقدار اور احکام کا
کس معصومیت اور تجاہل عارفانہ سے سوال اٹھایا جاتا ہے کہ کیا سیکولرزم لادینیت کا نام ہے؟اور پھر سارا زور
برادر سید متین نے پروفیسر امجد علی شاکر صاحب کے ایک اقتباس کی روشنی میں سوال اٹھایا ہے کہ سیکولر
موجودہ تہذیب آزادی کے نام پر یہ جھانسہ دیتی ھے کہ فرد یہاں ”جو” چاھنا چاھے چاھنے اور اسے حاصل
1. کون سا اِسلام جناب، کیونکہ مولویوں کا اسلامی احکامات کی تشریح میں اختلاف ہے، لٰہذا جب تک یہ اختلاف
سیکولرز کا پیش کردہ اشکال: کونسی شریعت شریعت شریعت تو سب کرتے ہیں۔ مگر اِن داعیانِ شریعت میں سے آج
٭عقل پر مبنی اجتماعی نظم ڈاگمیٹک نہیں ہوتا جب ان باتوں کا جواب نہیں بنتا تو عقل پرست و سیکولر
گزشتہ بحث کےبعد یہ غلط فہمی خودبخود صاف ہوجانی چاہیئے کیونکہ اپنے دائرہ عمل میں سیکولر ریاست صرف انہی تصورات
اس ضمن میں سیکولر لوگ بڑے طمطراق سے یہ بھی کہتے ہیں کہ سیکولر ریاست مذہبی اختلافات (مثلاً شیعہ،سنی،دیوبندی،بریلوی) کو
سیکولر لوگوں کی پھیلائی ھوئی بہت سی مغالطہ انگیزیوں میں سے ایک یہ بھی ھے کہ ”سیکولر ریاست مذہبی ریاست
لبرل ریاستوں کا موجودہ پالیسی فریم ورک علم معاشیات کے مباحث سے ماخوذ ہے۔ معاشیات کی کتب لکھنے والے مصنفین
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مصر میں مرسی کے صدر بننے سے پہلے کہا تھا کہ مغرب جمہوریت
جدید تہذیب کی دلکش مگر پرفریب ترین اشیاء میں سے سب سے بڑی جمہوریت ھے جو عوام کو یہ سراب
سید مودودی ہوں یا شبیر احمد عثمانی، ان کو ہمارے(سیکولر) دوست قبضہ گروپ کا طعنہ دیتے ہیں کہ ملک بنایا