اسلامی قانون
جناب راشد شاز صاحب انڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک متشدد قسم کے ماڈرنسٹ ہیں (جیسا کہ انکی کتاب کے
ہر دور کے کچھ مخصوص نعرے ہوتے ہیں، جن کا چلن آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ
جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد جب سرمایہ دارانہ استعماری ریاست نے خلافت اسلامیہ کے اجتماعی نظم کو تحلیل
انسانی فکر زمان و مکان کی حدود میں مقید ہے۔ وہ ماضی، حال اور مستقبل کے تمام حقائق
اسلامی نقطۂ نظرسے قانون کا اصل سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے، اس لیے تمام قوانین کا رشتہ بہرحال
٭فقہ :٭ لغت میں لفظ فقہ کو کسی چیز کے جاننے اور سمجھنے کے معنی میں استعمال کیاجاتا تھا، بعد
ہرعلم وفن کی تدوین اور اس کے ارتقاء بتدریج پایہ کمال کو پہونچتا ہے ،فقہ اسلامی پر بھی تدوین کے
آٹھویں قسم :ابواب فقہیہ پر تفصیلی کتب عصر حاضر اختصاص و تخصص کا دور ہے،پورے فن کی بجائے فن کے
فقہ اسلامی زمانہٴ تدوین سے لے کر عصرِ حاضر تک مختلف مراحل سے گزری،اس پر متنوع انقلابات آئے،فقہ اسلامی کے
اسلام کا نظامِ قانون بنیادی طور پر جن پاکیزہ عناصر سے مرکب ہے وہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول ہے،
اختلاف کی تعریف : خلاف کی لغوی تعریف ہے ، الاختلاف والمخالفة ، یعنی ایک شخص حال یا قول میں
انسان کا ایک نفسیاتی مسئلہ یہ ہے کہ جو شے اسے بغیر محنت حاصل ہوجائے تو اسے بالعموم اس کی
اسلامی قانون یافقہ اسلامی قانون فطرت کے ان ازلی، ابدی اور انقلابی اصولوں کے مجموعہ کا نام ہے جس کے
مستشرقین کا اعتراض: بعض مستشرقین نے یہ لکھا کہ فقہ اسلامی براہِ راست قرآنِ حکیم سے اخذ نہیں کیا گیا
یہ اسلامی قانون کے متعلق ان stereotypes میں سے ہے جو ہمارے “اجتہاد کے علم بردار اردوخوان طبقے “میں پچھلی
آج فقہ اسلامی کا شمار دنیا کے چند قدیم ترین نظام ہائے قوانین میں ہوتا ھے۔ فقہ اسلامی جس دور
مستشرقین کومشرق اور خصوصیت سے اسلام کی کوئی خوبی ایک نظر نہیں بھاتی، اگرہنرکو عیب بنانے میں کامیاب نہ ہوں
مستشرقین کا فقہی کتابوں کے مسائل اور رومی قوانین کے کچھ مسائل میں یکسانیت ثابت کرنا اسی طرح مسائل کی
اسلامی قانون پر کام کرنے والے مستشرقین کے ائمۂ اربعہ : “استشراق” ایک مخصوص پس منظر کے ساتھ ، اور
مستشرقین کی طرف سے اسلامی شریعت پر عام اعتراض یہ رہاہے کہ یہ نظام قانون رومی قانون سے ماخوذ یا
یہ مضمون اس حیثیت سے بہت اہم ہے کہ اس میں خود ایک یورپین محقق نے اس مشہور اعتراض کہ
قانون کا اصل اور حتمی ماخذ کیا ہونا چاہیے؟ ایک بنیادی سوال کا جواب نا گزیر ھے جس سے فقہ
کیا ریاست کسی گروہ کو غیر مسلم قرار دے سکتی ہے ؟ میرے نزدیک اس معاملے کو دو زاویوں سے
7 ستمبر 1974ءکو قومی اسمبلی میں طویل مشاورت، مباحثے ، مکالمے، وضاحتوں ، سوالات ، جوابات اور تنقیح و تجزیے
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ قادیانیوں کے غیر مسلم ہونے کا معاملہ اور ریاست کو یہ حق حاصل
مرزا غلام احمد قادیانی کا نبوت کا دعویٰ بتدریج ہوا۔ ان کی شہرت ایک مشہور مناظر کی تھی، اس لئے
ہمارے ہاں یہ اکثر کہا جاتا ہے کہ اقلیتیوں کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے، ان کے حقوق کا خیال نہیں
قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی آئینی ترمیم پر سوچ سمجھ کر کلام کیجئے ۔ ممکن ہے آپ میں
چند دن پہلے ایک سیکولرصحافی فرنود عالم نے جہاد افغانستان کے حوالے سے علماء کو تنفید کا نشانہ بنایا اور
جہاں کہیں توہین رسالت کی سزا کی بات ہوتی ہے تو کچھ لوگ خصوصا سیکولرزیہ کہتے ہیں آپ ﷺ کی