جہاد
آیت السیف سورۂ توبہ آیت نمبر5: فَاِذَا انْسَلَخَ الْاَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَيْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ وَ خُذُوْهُمْ وَ احْصُرُوْهُمْ وَ اقْعُدُوْا
بَرَاۗءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖٓ اِلَى الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ Ǻۭفَسِيْحُوْا فِي الْاَرْضِ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّاعْلَمُوْٓا اَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللّٰهِ ۙ
’’اسلام، دہشت گردی یا ایک مثالی دین‘‘؟ یہ عنوان ایک کتاب کا نام ہے جس کے مصنف کوئی عالم دین
زیربحث نکات ٭جنت کی حور اور ملاحدہ کی ذہنی کیفیت: ٭حوروں کا لالچ کیوں؟ ٭اتنی ساری حوریں کیوں؟ ٭اگر مردوں
جزیہ اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد مختلف ناموں سے اقوام عالم میں رائج رہا ہے۔ یہ مغلوب اقوام
جزیہ اس ٹیکس کو کہتے ہیں جو اسلامی حکومت اپنی غیرمسلم رعایا سے اس خدمت کے معاوضہ میں وصول کرتی
آج کی دنیا میں اسلامی حکومت کے خلاف یہ پروپیگینڈابھی بہت زور شور سے کیا جاتا ہے کہ اسلامی ریاست
ہمارے محترم جناب عاصم بخشی صاحب نے معروف مفکر محمد اسد اور ان کے بیٹے طلال اسد کا ایک فکری
جاوید احمد غامدی صاحب اور ان کے شاگردوں نے اہل کتاب عورتوں کے ساتھ نکاح سے استدلال کرتے ہوئے کہا
کچھ عرصہ پہلے عمار خان ناصر صاحب جو غامدی مکتبہ فکر سے نسبت رکھتے ہیں’ نے ایک محقق عالم مولانا
یہ چند گزارشات فقہائے اسلام کے بعض مقررات پر اصحابِ مورد کے اعتراضات کے سلسلہ میں ہیں، جن میں یہ
سید صباح الدین عبدالرحمان ہندوستان میں دارالمصنفین سے وابستہ فاضل محقق تھے۔ان کی ایک کتاب “اسلام میں مذہبی رواداری” کا
آیت : لَآ اِكْرَاہَ فِي الدِّيْنِ۰ۣۙ قَدْ تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ۰ۚ فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَيُؤْمِنْۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰى۰ۤ
۔ ہمارے بعض دوست اکثر یہ شکوہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں مذہبی لوگ سیکولرازم کی مخالفت کرتے ہیں، جبکہ
آج کا موضوع ہمارے لیے ایک تقدیری اہمیت کا حامل ہے۔ یعنی اس موضوع کے جو گوشے اور جو پہلو
ہمارے وہ قارئین جو ہمارا جہاد پر موجودہ سلسلہ تحریر شروع سے ملاحظہ فرمارہے ہیں اور جنہوں نے سرسری دیکھا
٭غلامی قدیم سے جدید دور تک-مختصرجائزہ: غلامی دنیائے انسانیت كا ایك قدیم اور محبوب مشغلہ رہا ہے۔ ہر طاقت ور
‘پوسٹ کولڈ وار ‘سیناریوسمجھنےکی ضرورت ہے۔ ایک بوڑھی تہذیب جو اپنے آخری دموں پر ہے عالمی سطح پر ایک نوخیز
مشہور محقق حامد کمال الدین صاحب کا یہ مضمون آج سے دس سال پیشتر سی ماہی ایقاظ(شمارہ اکتوبر 2007) میں
یہاں ہوشیار ہوجانے کی ایک اور جہت ہے اور اس سے بھی صلیبی بھارتی دشمن کو ہمیں ایک لامتناہی خونریزی
٭مفہومات کی جنگ war of concepts: تسمیات labels کا معاملہ سیاسی پہلوؤں سے حد درجہ حساس ہے۔ بڑے بڑے دوررس
غلامی ان مسائل میں سے جن کے بیان میں مستشرقین نے اسلام کو سب سے ذیادہ اپنے طنز و
چند دن پہلے غامدی صاحب کی طرف سے دیے گئے نامحرم عورت کے ساتھ مصافحہ کے جواز کے فتوی پر
جنگی قیدیوں کو غلام بنا کر رکھ لینا پسے ہوئے (marginalized) طبقے کی معاشرتی شمولیت (social inclusion) کی ایک صورت
غامدی مفکر نے لونڈیوں کے متعلق اپنی بحث میں فقہاء، محدثین کرام اور صحابہء کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے
۔ اس موضوع پر چار بنیادی سوالات ایک عام آدمی کے ذہن میں ہوسکتے ہیں ۱۔ اسلام کے
قدیم زمانے میں غلام تین طرح کے تھے۔ ایک جنگی قیدی، دوسرے آزاد آدمی جن کو پکڑ پکڑ کر غلام