حدیث-اصول تحقیق
آج کل جو متجددین احادیث صحیحہ کو بظاہر مانتے تو ہیں لیکن ان کے مطالب و مفاہیم کسی پر اعتماد
اہل علم جانتے ہیں کہ صحیحین، سنن اور دیگرمفصل کتب حدیث نہ تو عوام الناس کیلئے لکھی گئی ہیں اورنہ
معترضین کے خیال میں ایسی روایات جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات زن وشو کا ذکر
ایک ملحد نے اصول حدیث کے رد میں ایک تحریر لکھی جسکا خلاصہ یہ ہے کہ “کسی خبر یا روایت
حدیث کے ثبوت واستناد کے لیے جہاں نقدِ رجال یعنی راویانِ حدیث کا ثقہ اور عادل ہونا ضروری ہوتا ہے
صحیح وثابت احادیث کی جہاں ایک بڑی تعداد ہے؛ وہیں ایک بھاری تعداد غیرصحیح وغیرثابت وضعیف احادیث کی بھی ہے
۔ احادیث پر جرح و تعدیل اگرچہ حفاظت حدیث کا فریضہ پہلے ذکر کئے گئے چاروں طریقوں (بشمول کتابت حدیث)
نقد اسناد کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سلسلۂ اسناد کے تمام رجال کا کتبِ رجال کی مدد سے تحقیق
. علم اصولِ جرح وتعدیل حدیث پر حکم لگانے کے لیے علم اصولِ جرح وتعدیل میں کامل ادراک اور مہارت
فن اسماء الرجال: یہ علم راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم
بات کی قبولیت کے فطری اصول: حدیث قبول کیسے کی گئی؟ وہ کون سے اصول تھے جن پر حدیث قبول
حدیث وہ آسمانی روشنی Divine guidance ہے جوحضوراکرمﷺ کے قلب مبارک میں بنی نوعِ انسان کی ہدایت کے لیے ودیعت
کچھ عرصہ پہلے ایک ممبر نے ایک ملحدہ سونیا فیر کاوس جی کے پیج کی اک پوسٹ میسج میں بھیجی
ملحدین و منکرین حدیث کا طبقہ جب حدیث پر طعن و تشنیع کے تیر برسا رہا ہوتا ہے تو عموما