شبہ نمبر 8: قرآن میں خدا کہتا ہے کہ “ماتشاءون الا ان یشاء اللہ” (یعنی اللہ کے چاہے بنا تم
شبہ نمبر4: جو انسان اس دنیا میں ان صلاحیتوں (مثلا بینائی) کے بنا پیدا ھوا جو آپ کے بقول خدا
شبہ نمبر 9: ایک ایسا بندہ (ملحد) جو خدا پر ایمان تو نہیں رکھتا مگر بے شمار اچھے کام کررھا
جدید انسان کی قتل و غارت گری کو کم ہولناک جبکہ ماضی کی قتل و غارت گری کی مثالوں کو
اکثر یہ چبھتا ہوا سوال پوچھا جاتا ہے کہ اگر مسلمانوں کے موجودہ مسالک(دیوبندی، بریلوی، سلفی وغیرہ) و تنظیمی گروہ
۔ جدیدیت ذدہ انسان یہ دم بھرتا ھے کہ اس نے مذھب کو اسکی ‘ڈاگمیٹزم” کی وجہ سے ترک کرکے
۔ جدید مغربی (تنویری یعنی enlightenment) ڈسکورس خدا پرستی کو رد کرکے انسانیت (یا نفس) پرستی کی دعوت عام کرنے
۔ جدیدیت (ماڈرنزم) سے مراد وہ ملحدانہ علمی تحریک ھے جسکا آغاز سترھویں اور اٹھارویں صدی عیسوی یورپ میں ھوا۔
۔ اٹھارویں صدی کے ملحد فلاسفہ نے یہ بلند و بانگ دعوی کرکے مذہب کو رد کردیا تھا کہ ھم
لالی وڈ سے بالی وڈ سے ہالی وڈ تک کی فلموں میں یہ تھیم تسلسل کے ساتھ دکھائی جاتی رہی
تہذیبوں کے تصادم کا خاصہ یہ ہوتا ہے کہ ‘ دو مختلف و متضاد تصورات خیر’ حصول قوت کے لیے
سائنس اور جدید تہذیب پر تنقید کے جواب میں ایک عجیب و غریب استدلال جب کبھی جدید سائنس و ٹیکنالوجی
۔ جو لوگ بڑے طمطراق سے تمام مفسرین، محدثین، متکلمین، فقہا و صوفیا پر جہالت و کم عقلی کا فیصلہ
نظام کی تسخیری قوت اور سائنسی علمیت پر اندھے اعتماد پر مبنی تصورات ۔۔۔ عام بلکہ ‘جدید تعلیم یافتہ’ لوگوں
مارکیٹ کا مفہوم بالمعوم place where exchange of goods and services takes place (خرید و فروخت کا مقام) لیا جاتا
اکثر و بیشتر مذھبی اور مغربی فکر میں پاۓ جانے والے تصورات آزادی کو بری طرح خلط ملط کرکے ”اسلام
۔ موٹروے پر کار ڈرائیو کرتے وقت یہ بات باآسانی محسوس کی جا سکتی ھے کہ ہمارے یہاں 95 فیصد
جدید دنیا کا “آئیڈئیل” (‘خیر القرون’) اور خیرالقرون کی طرف مراجعت کی اہمیت علم معاشیات میں مکمل مسابقت سے مراد
عام طور پر اشتراکیت کو سرمایہ داری سے علی الرغم کوئی نظام سمجھا جاتا ھے۔ اس غلط فہمی کی وجہ
سوشل ازم سے مراد مزدوروں کی ریاستی ڈکٹیٹرشپ کے زیر نگرانی ایک پالیسی پیکج ھے جبکہ کمیونزم کا مطلب اس
دوائیاں، ہتھیار اور عورتیں ان تینوں چیزوں کو سرمایہ دارانہ نظام کی مکمل حمایت، پشت پناہی اور تحفظ حاصل ہے۔
خیر کا تعلق پروسیجر سے نہیں بلکہ شرع سے ھے عام طور پر اخلاقی اقدار کو ‘انسانی شے’ سمجھ کر
جدید تہذیب کی دلکش مگر پرفریب ترین اشیاء میں سے سب سے بڑی جمہوریت ھے جو عوام کو یہ سراب
موجودہ دور میں نظر آنے والے بے شمار پروفیشنل خیراتی اداروں اور این جی اوز کا مارکیٹ (لبرل سرمایہ دارانہ)
ہر ماڈرنسٹ کہتا ھے کہ میں اصل اسلام سمجھنے کی کوشش کررہا ھوں، میں قرآن کے الفاظ سے استدلال کرتا
جدید دور کی ایک نمایاں خصوصیت جرائم میں بے تحاشا اضافہ بھی ھے۔ جرائم کے اس فروغ اور مارکیٹ نظم
اٹھاریوں و انیسویں صدی کی الحادی سائنس (خصوصا فزکس) سے دماغ کچھ یوں مبہوت ھوئے کہ بڑے بڑے ذہین مسلمان
ایک این جی او کے تحت ”بڑھتی ھوئی آبادی کے مسائل” پر کانفرنس کے سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے
سوال خ عموما اس طور پر اٹھایا جاتا ھے کہ ” اگر ھر چیز کو خدا نے وجود بخشا ھے
’گلوبلائزیشن‘ کے جلو میں ایک تحریک جو چپکے قدموں سے عالمی سرزمین پر پیش قدمی کرتی آرہی ہے، وہ ہے