ایمان کی بے قدری کے اس دور میں اس متاع عظیم کو ہلکا اور خفیف بتانے کیلئے یہ عجیب و غریب دلیل پیش کی جاتی ھے کہ
”مورثی ایمان کی کوئی اہمیت نہیں، تم مسلمان کے گھر پیدا ھوگئے اور بس، اس میں تمہارا کیا کمال، اس میں فخر کی کیا بات؟”
گویا اگر خدا اپنے کسی بندے پر کوئی خاص عنایت اور مہربانی کردے تو اس میں شکر کرنے کی بات ہی کیا ھے، ھے ناں! خدا نے کسی کو آنکھ و کان اور اس جیسی بہت سی نعمتوں سے نوازا اور کسی کو ان سے محروم رکھا، تو کیا جسے یہ نعمتیں ملیں اس کیلئے یہ شکر و سپاس کا مقام نہیں؟
اسی طرح اگر خدا کسی کو اھل ایمان کے گھر پیدا کرکے اس کیلئے قبول ایمان کو سہل بنا کر جنت کا راستہ آسان کردے تو کیا یہ معمولی بات ھے؟
اگر ایمان کی دولت واقعی اس کائنات کی عظیم ترین نعمت ھے، محمد (ص) کا امتی و غلام کہلانا واقعی فخر کی بات ھے تو کیا خدا کی طرف سے ان نعمتوں کا سہل طریقے سے مل جانا سب سے بڑھ کر شکروسپاس کا مقام نہیں؟
تو اسے ہلکا بتانے کا کیا مطلب؟ یہ تو خوشی منانے (سیلیبریٹ کرنے) کی جاہ ھے۔