الحاد کی کھائی سے واپس آنے والی ایک جدید تعلیم یافتہ لڑکی کا تجزیہ :
1- فریڈم آف سپیچ/ایکسپریشن کے نام پر کوئی بھی شخص مجھے بُرا بھلا کہے. میری پراپرٹی چھین لے. میرا یا میرے عزیزوں کا قتل کردے. الحاد کے پاس کوئی ایسا خود کار نظام موجود نہیں ہے جو مجھے سو فیصدانصاف مہیا کرسکے.
2- میں نے ملحدین کو ہمیشہ تعصب پرور پایا. مذہبی مقدس شخصیات و مقامات و کتب کی تضحیک و تنقید میں ملحدین ہمیشہ حد سے بڑھے نظر آئے. جس نے مجھ پر الحاد کی شر انگیزی ظاہر کردی.
3- ملحدین سے جب بھی خدا کے رد کی وجہ دریافت کی تو جواب میں یا تو نظریہ خودبخود سننے کو ملا یا پھر یہ سوالات کہ اگر کوئی خدا ہے تو اُسے ثابت کرو. اور یہ بتاؤ کہ خدا کو کس نے پیدا کیا. اسکا سادہ سا جواب میرے پاس یہی ہے وہ خدا ہی کیوں جس کا وجود ثابت کیا جا سکے. اور کوئی بھی پیدا کیے جانے لائق ہستی خدا ہرگز نہیں ہوسکتی.
4- الحاد میں عورت کا بے حد استحصال دیکھنے کو ملا. ملحدین کو عورت کے جسمانی اعضاء کو کھلے عام ڈسکس کر کے قہقہے لگاتے پایا. “چالو” عورت کی تعریف ملحدین کی زبانی ہی سننے کو ملی. عورت کو بیوی کی بجائے چند گھنٹوں کے لیے گرل فرینڈ بنا کر استعمال کیے جانے جیسے عمل کو الحاد میں درست پایا. اس کے برعکس مذہب نے عورت کو نا صرف تحفظ دیا اور رشتوں کے تقدس کا احساس دلایا. بلکہ تمام شرعی حقوق سے نوازا.
5- الحاد میں منافقانہ طرز عمل نے مجھے اس سے کوسوں دور رکھا. مثال کے طور پر یہی ملحدین جو سارا سال سور جیسے جانور کے اسلام میں ممنوع ہونے پر شور مچاتے رہتے ہیں کہ یہ کھانے کی اجازت کیوں نہیں. عیدالاضحٰی پر جانوروں کی قربانی پر جانوروں کے حقوق کا رونا روتے نظر آئے.
6- میں نے ملحدین کو ہمیشہ کم علم مذہبی افراد کو گمراہ کرنے میں مصروفِ عمل پایا. ان کم علم اذہان کے سامنے دینی اشکال کی ہیئت بگاڑتے ملحدین نے مجھ پر الحاد کی قبیح صورت واضح کردی.
7- اہل علم مذہبی افراد کے ساتھ مناظرے و مکالمے کے دوران اکثر ملحدین کی پسپائی نے مجھ پر الحاد کی اصلیت کھول کے رکھ دی.
8- الحاد میں اخلاقی اقدار کا اس قدر فقدان نظر آیا کہ جب جب ملحد مذہبیوں کے سامنے پسپا دکھائی دیے انہوں نے اخلاقیات کا دامن چھوڑ دیا. لہذا مجھے یہ واضح ہوگیا کہ ملحد ہو اور گالی نہ دے یہ ہو نہیں سکتا.
9- ملحدین کا ہمیشہ مذہبی تعلیمات کے ادھورا بیان کرنے اور توڑ مروڑ کر پیش کرنے جیسے منافقانہ عمل نے مجھے الحاد کی کاذبیت کا یقین دلایا.
10- ملحدین کا مذہبیوں کے درمیان فرقہ وارانہ فسادات کا موجب ہونا اور فیک آئیڈیز سے کسی خاص فرقہ کی تشہیر یا مخالفت کرنے جیسے متعدد واقعات نے الحاد کی شیطانی سازش کو مجھ پر بے نقاب کیا.
11- ملحدین کے پاس نا تو کوئی ایسی معقول کتاب پائی نہ ہی مینی فیسٹو جس کی حقانیت پر شبہ نہ کیا جاسکتا ہو اور اُسکی تعلیمات کے مطابق ادیانِ عالم پر تنقید یا اصلاح کی جاسکے. محض انسانی عقل کے بل بوتے پر انبیاء اور الہامی کتب کا انکار صرف ہٹ دھرمی ہی ہوسکتی ہے.
12- الحاد کے پاس ایسا کوئی سماجی یامعاشی نظام دکھائی نہیں دیا. جس کہ تحت زر کی پراپر سرکولیشن کے ذریعے غرباء کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کیے جائیں. نہ ہی جرائم کی روک تھام کے لیے ایسا عادلانہ نظام موجود ہے جس کی موجودگی میں چین و سکون کی زندگی گزاری جاسکے.
13- الحاد دکھی و غمگین دِلوں کی مشکلات و پریشانیوں کا مداوا کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا. یہ انسان سے اسکا سب سے مضبوط سہارا دُعا چھین لیتا ہے.
14- الحاد نیکی کے بدلے اخروی انعام اور برائی کے بدلے اخروی عذاب جیسے نتائج کا منکر ہے. جس سے نیکی کرنے کا شوق اور برائی سے بچنے کا احساس بیدار ہونا تقریباً ناممکن ہے.
15- ملحدین تمام سائنسی علوم پر صرف اپنا قبضہ سمجھتے ہیں اور مذہبیوں کو کم عقلی کے طعنے دیتے نظر آتے ہیں. جبکہ اگر مجموعی طور پر تجزیہ کیا جائے تو تمام اہم ایجادات و دریافتوں کے پیچھے مزہبیوں کی ان تھک محنت شامل ہے.
مندرجہ بالا تمام وجوہات نے عارضہ نرگسیت کے شکار الحاد کو میرے لیے بے کشش اور کھوکھلا ثابت کیا. ایسی ہی کئ اور وجوہات کے سبب مذہب کی سچائی مجھ پر مکمل طور پر آشکار ہوئی. اور ایمان بالغیب مزید پختہ ہوتا چلا گیا.
صباء سعید