انسانوں کو رسولوں کی ضرورت کیوں ؟

f

انبیاء اللہ کے نواہی اور اوامر میں واسطے اور اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان سفیر ہوتے ہیں ۔اللہ تعالی نے شروع دن سے انکے ذریعے اپنے بندوں کی ہدایت کا انتظام کیا، اللہ کی یہ حکمت بالغہ تھی کہ جب لوگ اپنی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوئے اللہ تعالی کی محرمات کے توڑنے کا ارتکاب کرتے اور لوگوں پر زیادتی کرتے ہوئے ان کے حقوق سلب کرتے ، تو وقتا فوقتا ان میں رسول مبعوث ہوتے جو کہ انہیں اللہ تعالی کے اوامر کی یاد دہانی کراتے اور انہیں معصیت میں پڑنے سے ڈراتے ، ان پر نصیحت کی تلاوت کرتے اور انہیں پہلے لوگوں کی خبریں یاد دلاتے – ان سب میں خاتم الرسل اور انبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ تعالی نے انہیں قیامت تک خوشخبری دینے اور ڈرانے والا اور اللہ تعالی کی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا ، انہیں اس وقت مبعوث کیا گیا جب کہ رسولوں کے درمیان وقفہ پڑ چکا اور کتابیں پرانی ہو چکی ، کلمات میں تحریف کی جا چکی تھی اور شریعتوں کو بدلا جا چکا تھا ، ہر قوم اپنی غلط رائے پر عمل کر رہی تھی اور اپنے فرسودہ نظاموں اور اپنی خواہشات کے ساتھ اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان فیصلہ کر رہے تھے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے انسانوں کے سامنے ٹھیک راہوں کی وضاحت فرمائی اور لوگوں کو اندھیرے سے نور کی طرف نکالا اور فاسقوں فاجروں اور کامیاب لوگوں کے درمیان تمیز اور فرق بتایا .
( لوامع الانوار البھیۃ جلد 2 صفحہ 216 – 236 )( مجموع الفتاوی جلد نمبر 19 صفحہ نمبر 99 – 102)

انسانوں کو رسالت کی ضرورت -چند اہم نقاط :
1- انسان ایک مخلوق اور غلام ہے تو ضروری ہے کہ اپنے خالق کو پہچانے اور یہ جانے وہ خالق اس سے کیا چاہتا اور اسے کس لۓ پیدا کیا ہے تو یہ سب کچھ انسان خود نہیں جان سکتا جب تک وہ انبیاء ورسل کو نہ پہچانے اور اس ہدایت ونور کو جسے وہ لے کر آۓ پہچانے بغیر ممکن نہیں –
2- بیشک انسان جسم اور روح سے مل کر بنا ہے اور جسم کی غذا جو بھی کھانا پینا میسر ہو اور روح کی غذا اس نے مقرر کی جس نے اسے پیدا فرمایا اور وہ دین صحیح ہے عمل صالح ہے انبیاء ورسل دین صحیح لاۓ ہیں اور انہوں نے ہی عمل صالح کی راہ دکھائی ہے –
3- انسان فطرتی طور پر ہی دین دار ہے تو ضروری ہے کہ کوئی ایسا دین ہو جسے اختیار کرے اور پھر اس دین کا صحیح ہونا بھی ضروری ہے تو صحیح دین تک پہنچنے کے لۓ انبیاء ورسل اور اس چیز پر جو کہ وہ لاۓ ہیں ایمان لانا ضروری ہے–
4- بیشک انسان ایسے راہ کا محتاج ہے جو کہ اسے دنیا میں اللہ تعالی کی رضا مندی اور آخرت میں جنت اور اس کی نعمتوں تک پہنچاۓ تو اس راہ کو بتانے اور دکھانے والا انبیاء اور رسل کے علاوہ کوئی نہیں –
5- یقینی طور پر انسان فی نفسہ کمزور اور اس کے دشمن بہت زیادہ ہیں جو کہ گھات لگائے بیٹھے ہیں کہیں تو شیطان اسے گمراہ کرنے کے چکروں میں اور کہیں اس کے رفقاء اسے گندی اور قبیح چیزیں مزین کر کے دکھانے کے چکروں میں ہیں اور ایسے ہی نفس امارہ بھی اس کا دشمن ہے تو اس لۓ انسان کو کسی ایسی چیز کی ضرورت ہے جو کہ اسے دشمن کے ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھے ، تو انبیاء ورسل ہی ہیں جنہوں نے اسے اچھی طرح بیان کیا اور وضاحت کی اور اس کی راہ دکھائی ہے –
6- انسان طبعی طور پر مہذب اور شہری ہے تو اس کا مخلوق کے ساتھ جمع ہونے اور بودوباش اختیار کرنے کے لۓ ضروری ہے کہ کوئی ایسی شرع اور قانون ہو جس کے ساتھ لوگ عدل وانصاف قائم کریں وگرنہ ان کی زندگی تو وحشیوں اور جنگلیوں کے مشابہ ہو گی – تو اس شرع اور قانون کے لیےضروری ہے کہ وہ ہر حقدار کے حق کو افراط وتفریط کے بغیر محفوظ رکھے تو ایسی مکمل شرع اور قانون سواۓ انبیاء اور رسولوں کے کوئی اور نہیں لا سکتا–
7- یقینی طور پر انسان اس بات کا محتاج ہے کہ اسے امن اور اطمینان نفس ہو اور اسے حقیقی سعادت کے اسباب کی راہ دکھائی جائے تو انبیاء اور رسول اسی کا راہ دکھاتے ہیں ۔
استفادہ :ڈاکٹر محمد بن عبداللہ صالح السحیم کی کتاب : الاسلام اصولہ ومبادہ

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password