ایک عزیز نے چند دن قبل ایک استفسار فرمایا جس کا خلاصہ طبیعی یا قدرتی شر (Natural Evil) اور اخلاقی
جواب: سوال یہاں تک ہی کیوں محدود ہو کہ اگر اللہ سب کو دولت مند بنا دیتا تو اس کے
ملحدین میں بہت بڑی اکثریت ایسے لوگوں کی دیکھی ہے جو نہ منطق کے باریک نکات سے واقفیت رکھتے ہیں
ہمارے خوش یا غمگین ہونے سے یہ حق نہیں بدلتا کہ زمین گول ہے. کسی پر ظلم ہو یا
خدا کے وجود پر شک کرنے کے لیے جو باتیں کہی جاتی ہیں ، ان میں سے ایک وه ہے
اس نے کہا کہ جناب سب خیر ہے، بس دعا کریں کہ اللہ اپنے امتحان سے محفوظ رکھے۔ میں نے
ایساسوال اگرحصول معرفت کے سواکسی اورمقصدکے لیے پوچھاجائے تو پوچھنے والا گناہ گار ہوگا۔ اگرکوئی شخص تنگی میں مبتلاہو تواسے
سوال: سُناہے اللہ پتھر میں چھپے کیڑوں تک کو رزق پہنچاتا ہے، پھر اسے افریقہ و تیسری دنیا کے قحط
آج کل ایک طبقہ ہمہ وقت اس کوشش میں رہتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے خدا، بالخصوص
. آج سے دو سو برس پیشتر ایک آدمی اچھا مسلمان ہو سکتا تھا اور رہ سکتا تھا خواہ اس