۔ ’’زندگی کے بارے میں یہ تصور اپنے اندر بڑی شان و شوکت رکھتا ہے جس کے مطابق اس کے
معتزلین و ملحدین کے مفروضات کے رد کے لیے امام غزالی نے جو عمومی طرز استدلال اختیار کیا اسے “داخلی
اہل مذہب اور ملحدین کا تعارف اور بنیادی فرق: ملحدوں کے ساتھ مکالمے کے بنیادی اصول اور اہم ہدایات سے
ملحدین کے مذہبی رویے: ملحدین سے مکالمہ کرتے وقت ان کے رویوں کے محرکات (motives of attitudes) کو بھی اچھی
جواہر لال نہرو دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ملک کے وزیر اعظم تھے ،جنوری 1964ء کے پہلے ہفتے میں
الحاد کی کھائی سے واپس آنے والی ایک جدید تعلیم یافتہ لڑکی کا تجزیہ : 1- فریڈم آف سپیچ/ایکسپریشن کے
کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں آدمی کے بجائے عدمی ہوں اور یہ زندگی ایک لامتناہی گمان سے
عقل،ذہن اور دماغ کیا تمام انسانوں کے برابر ہیں؟ ایک عقلمند ی کا سوال سو مختلف لوگوں سے پوچھ لیں،صحیح
آج کل اپنی بات وزنی بنانے کیلئے چند الفاظ کا استعمال بے دریغ کیا جاتا ھے، مثلا میرا تجزیہ
آپ نے چار کتابیں پڑھیں۔ علمیت نے عقلیت کو پسند کیا اور عقیدت کو زندگی سے رخصت کیا۔ بندگی اور
یہ قطعی ناممکن ہے کہ پاکستان کے سولہ کروڑ عوام راتوں رات “لبرل یا دہریے” بن جائیں اگر کوئی یہ
توہین رسالت کے ضمن میں کچھ ملحدوں اور غیر مسلموں کا سٹیٹس نظر آیا جن کا خلاصہ یہ تھا کہ
جب کسی مسلمان اور ملحد کی بحث ہوتی ہے یا جب کوئی ملحد اسلام پر اعتراض کرتا ہے تواکثر دیکھنے
سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا! مشہور ملحد رچرڈ ڈاکنز نے اپنی ایک کتاب کے ابتدائ صفحات
چند دن پیشتر کسی ملحد (atheist) کی پوسٹ پر میں نے ایک مختصر اور نہایت مہذبانہ تبصرہ کیا، مگر اس
” دہریت ایک نظریہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نفسیاتی کیفیت بھی ہے .ایک ملحد نرگسیت کا شکار ہوتا ہے
ایک خلش ہے جو بہت عرصے سے ہے۔ سوچا ذکر کروں۔ بلکہ خلش نہیں سخت غصہ ہے، سوچ رہا ہوں
قادیانی ملحدین، شیعہ ملحدین اور سنی ملحدین ① اگر ہم عیسائیت کا مطالعہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے
فلسفے کی دنیا میں ایک سوچ یہ بھی فروغ پائی کہ ہم سب اس وقت خواب دیکھ رہے ہیں اور
ہم خواہ مخواہ خدا کی حمایت میں اپنی بہترین صلاحیتیں لگانا نہیں چاہتے، ہمارا اندر نہیں چاہتا کہ کوئی نفس
آج یہ سوال آپ میں سے ہر شخص کے لیے اور دنیا کے تمام انسانوں کے لیے ایک پریشان کن
سرمایہ داری اور جدید بنیادی حقوق کے فلسفے نے ایک حاسد حریص لالچی مریض پید ا کیا ہے جس کا
ملحدین کی جانب سے کچھ ایسے سوالات اٹھائے جاتے ہیں جو سننے والے کو منطقی الجھاؤ میں مبتلا کردیتے ہیں.