آگہی میں اک خلا موجود ہے اس کا مطلب ہے خدا موجود ہے کسی نے کہا گاڈ نہیں بلکہ گاڈ
ہمارے ہاں ایک مغالطہ عام ہوگیا ہے کہ سائنسی علم ‘ایمان باالشہود’ کا قائل ہے، جبکہ خدا کے وجود کو
یہ دنیا زمان و مکان کی ایسی دیواروں میں محصور ہے جن کے سامنے سنگ و آہن، دخان و بھاپ
مذھب پر گفتگو کرتے ہوئے سیکولر حضرات کا ایک عمومی استدلال یہ ہوتا ہے کہ “جو مسلمان کے گھر میں
اگر زندگی کا مقصد عبادت ہے تو عبادت کے طریقے عقل سے معلوم ہوسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت اللہ
کسی بھی تہذیب کا تصور علم اس کے اہداف و مقاصد کے اظہار کا بلند ترین زریعہ ہوتا ہے. مغرب
ہر انسان اپنى فطرت كے ساتھ عبادت كرتا ہے، يعنى وہ فطرتى طور پر عبادت كے ليے ہى پيدا ہوا
ایک عقلمند انسان جب کوئی کام کرتا ہے تو اس کے کچھ مقاصد اور اغراض ہوتے ہیں ، جن کی
ایک بھائی نے یہ سوال اٹھایا کہ یہ کائنات اس قدر وسیع و عریض ہے کہ انسان دنگ رہ جاتا
کائنات اک بہت بڑی کتاب کی مانند ہمارے سامنے پھیلی ہوئی ہے مگر یہ اک ایسی انوکھی کتاب ہے جس
علامہ اقبال نے تصور ِحقیقت کے حوالے سے ایک سوال کیا تھا: ’’چیست عالم، چیست آدم، چیست حق‘‘ ساری انسانی
شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کا نام دنیاے علوم و افکار میں ایک بلند مقام رکھتا ہے۔ علم کے
سائنس جب کبھی اسکا جواب دیتی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے، اس سے درحقیقت یہ مراد ہوتی ہے کہ
ہم جیل میں تھے اور یہ خیال پیدا نہیں ہوا تھا کہ مولانا اپنے مفصل حالات مجھے لکھا دیں ،
غلبہ مغرب کی نوعیت و ماہیت کی کوئی تفہیم اس فکری و اعتقادی چیلنج کا ذکر کیے بغیر مکمل نہیں
یہ کوئی طے شدہ ضابطہ تو نہیں ہے مگر موجودہ دنیا میں اکثر ایک مسلمان کی علمی گمراہی کا سفر
پی ایچ ڈی معاشیات کی ایک کلاس میں بطور شاگرد بیٹھے تھے کہ لیکچر کے دوران بات مذہب کی طرف
۔ تمام مذاہب کو اس وقت فکری محاذ پر سب سے بڑا چیلنج لامذہبیت کا درپیش ہے۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور