مستشرقین نے اہل اسلام کو اپنے دین سے متعلق شکوک شبہات میں مبتلا کرنے، تجدد و مغربیت اختیار کرنے اور
منکرین حدیث اس حدیث کا اپنی مرضی کا ترجمہ و تشریح کرتے اور پھر مذاق اڑاتے ہیں . ایک منکر حدیث
عرش کے نیچے سجدہ کرنے کے متعلق روایت کی سیاق و سباق اور سورت یس کی آیت اڑتیس کی روشنی
بہت سے ملحدین و عیسائی مشنری صحیح مسلم کی ایک روایت کا سہارا لے کر اس بات کا جواز پیش
ڈاکٹر شبیر لکھتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ کے سامنے قسم کھائی کہ اپنی کنیز
ایک منکر حدیث اپنے مخصوص انداز میں لکھتے ہیں :” حضرت انس کہتے ہیں ایک انصاری عورت جناب رسول علیہ
،برصغیر کے مسلمانوں پر مغربی اقوام کے سیاسی نظریاتی تسلط کے بعد مسلمانوں کا ایک ایسا طبقہ وجود میں آیا
اعتراض : ”حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں منحوس ہیں گھوڑا، عورت اور مکان” … اس ارشاد
صاحبانِ فکر ونظر کے لئے اس امر کا مطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ اس جدید انکار حدیث
پرویز صاحب کا قرآن کے متعلق مقدمہ : قرآن کے ذریعے اختلاف پیدا ہونا ممکن نہیں: 1۔”قرآن کریم اپنے منجانب
ایک منکر حدیث حدیث پیش کرتے ہیں : ”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں کے پاس ہررات
حدیث: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بھانجے ابوسلمہؓ اور آپ کے بھائی (رضاعی) عبداللہ بن یزید آپ کی خدمت
ایک منکر حدیث صاحب احادیث پیش کرتے ہیں : 1-جب حضور(ص) دوران حیض ہم سے اختلاط کرنا چاہتے تو ازار
حدیث اور فحش نگاری کا الزام ایک صاحب نے ایسی کچھ احادیث نقل کیں اور اسکے بعد لکھا مذکورہ بالا
ایک منکر حدیث صاحب ایک حدیث مبارکہ ان الفاظ میں پیش کرتے ہیں کہ عائشہؓ فرماتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق ایک حدیث نقل کی جاتی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم
اس حدیث کو اگر محض سرسری نظر سے دیکھا جائے تو بہت ہی عجیب اور غیرسنجیدہ معلوم ہوتی ہے۔ خاص
نبی اکرمﷺ پر جن احادیث میں جادو کیے جانے کا بیان ہے۔ انھیں منکرین حدیث خلافِ قرآن کہہ کر بہت
مستشرقین ، ملحدین و منکرین حدیث صحیح بخاری کی حضور ﷺ کے جونیہ کے ساتھ نکاح والی ایک حدیث کو
. ہندوؤں سے برہمنیت اور عیسائیوں سے پاپائیت کا تصور لے کر ‘مذہبی پیشوائیت’ کے نام سے اسے مسلمانوں کی
پریسٹ ہڈ(Priesthood) یعنی ‘مذہبی پیشوائیت’اپنی اصل حقیقت کے اعتبار سے اسلام کے علاوہ دیگر ادیان، مثلاً نصرانیت، ہندومت اور یہودیت
حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، “بخار دوزخ کی لپٹ
عیسائ مشنری بخاری شریف کی اُس حدیث جو حضرت محمد ﷺ کے مبینہ خودکشی کی کوشش کے بارے میں ہے’بہت
. سنن ابی داؤد کی ایک روایت ہے جس پہ منکرین حدیث و ملحدین بہت اعتراض کرتے ہیں۔وہ روایت راویوں
تہذیب ِمغرب کے سامنے’مفکر ِقرآن’ کی فکری اسیری اور ذہنی غلامی کا صرف یہی نتیجہ نہیں تھا کہ وہ محض
جب بھی حدیث کا دفاع کیا جائے تو منکرین حدیث عموما یہ سوال کرتے ہیں۔ تو پہلی بات یہ واضح
لفظ”ظن” کی لغوی بحث: اس لغوی بحث میں ہم اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھنا چاہتے بلکہ مفردات امام راغب
اشکال : قرآن يقينى اور حدیث ظنی ہے اور ظن دین نہیں ہوسکتا ذخیرہ کتب احادیث کو بے کار ثابت
۔ ملحدین جس انداز میں قرآن کے بارے میں غلط فہمیاں گھڑتے ہیں منکرین حدیث اسی انداز میں حدیث کے
اعتراض: قرآن پر ایمان لانے کے لئے رسولؐ کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ پس اسی طرح روایتوں کو