انسان کا ایک نفسیاتی مسئلہ یہ ہے کہ جو شے اسے بغیر محنت حاصل ہوجائے تو اسے بالعموم اس کی
اسلامی قانون یافقہ اسلامی قانون فطرت کے ان ازلی، ابدی اور انقلابی اصولوں کے مجموعہ کا نام ہے جس کے
مستشرقین کا اعتراض: بعض مستشرقین نے یہ لکھا کہ فقہ اسلامی براہِ راست قرآنِ حکیم سے اخذ نہیں کیا گیا
یہ اسلامی قانون کے متعلق ان stereotypes میں سے ہے جو ہمارے “اجتہاد کے علم بردار اردوخوان طبقے “میں پچھلی
آج فقہ اسلامی کا شمار دنیا کے چند قدیم ترین نظام ہائے قوانین میں ہوتا ھے۔ فقہ اسلامی جس دور
مستشرقین کومشرق اور خصوصیت سے اسلام کی کوئی خوبی ایک نظر نہیں بھاتی، اگرہنرکو عیب بنانے میں کامیاب نہ ہوں
مستشرقین کا فقہی کتابوں کے مسائل اور رومی قوانین کے کچھ مسائل میں یکسانیت ثابت کرنا اسی طرح مسائل کی
اسلامی قانون پر کام کرنے والے مستشرقین کے ائمۂ اربعہ : “استشراق” ایک مخصوص پس منظر کے ساتھ ، اور
مستشرقین کی طرف سے اسلامی شریعت پر عام اعتراض یہ رہاہے کہ یہ نظام قانون رومی قانون سے ماخوذ یا
یہ مضمون اس حیثیت سے بہت اہم ہے کہ اس میں خود ایک یورپین محقق نے اس مشہور اعتراض کہ
قانون کا اصل اور حتمی ماخذ کیا ہونا چاہیے؟ ایک بنیادی سوال کا جواب نا گزیر ھے جس سے فقہ
ایک فیس بکی مفکر قاری ڈار صاحب کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ احادیث کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے آرہے ہیں.
منکرین حدیث نے پہلے دن سے حدیث وسنت کی تاریخیت ‘ حفاظت اور اس کی حجیت کو مشکوک بنانے کے
آج کل جو متجددین احادیث صحیحہ کو بظاہر مانتے تو ہیں لیکن ان کے مطالب و مفاہیم کسی پر اعتماد
فہمِ قرآن کے لیے سب سے زیادہ اہم اور بنیادی ضرورت اس امر کی ہے کہ قرآنِ کریم کے کسی
حدیث قرآن کے بعد شریعت کا دوسرا بڑا ماخذ ہے،قرآن مجید الفاظ ہیں اور حدیث و سنت ان الفاظ کا
اعتراض : سنت کی ضرورت ہی کیوں ؟ کیا کتاب اللہ کا قانون (نعوذ باللہ) نامکمل تھا اور جو کچھ
۔ بلاشبہ سنت کی تحقیق اور اس کے تعین میں بہت سے اختلافات ہوئے ہیں اور آئندہ بھی ہو سکتے
چند بنیادی سوالات: سنت سے کیا مراد ہے؟ سنت اور حدیث میں کیا فرق ہے؟ ماخذ دین سنت ہے یا
انکارِ سنت کا فتنہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں اٹھا تھا اور اس کے اٹھانے
اہل علم جانتے ہیں کہ صحیحین، سنن اور دیگرمفصل کتب حدیث نہ تو عوام الناس کیلئے لکھی گئی ہیں اورنہ
معترضین کے خیال میں ایسی روایات جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملات زن وشو کا ذکر
علم حدیث پر منکرین حدیث نے یہ اعتراض بھی بڑی شدومد سے اٹھایا ہے کہ محدثین کے پاس اتنی تعداد
منکرین حدیث کا ماخذ دین پر بنیادی اعتراض یہ ہے کہ سنت و حدیث کو حجت ماننے کے باعث عالم
منکرین حدیث کی طرف سے عموما یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ حدیث ہی فرقوں / مسالک/مذہبی انتشار کے وجود
فکر ِاصلاحی وغامدی کا تجزیہ: حدیث و سنت کے حوالے سے مولاناامین احسن اصلاحی وغامدی صاحبان کے موقف کا خلاصہ
منکرین حدیث و متجددین نے اپنے مخصوص مقاصد کے لیے چند خوشنما معیار قائم کیے ہیں جن پر یہ احادیث
معیار چہارم، خلافِ علم و مشاہدہ نہ ہو: جہاں تک اس معیار کا تعلق ہے تو قرآن میں مذکور تمام
اعتراض : قرآن مجيد تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اسکی حفاظت کی ذمہ داری تو خود اللہ تعالیٰ کے
صحیح بخاری میں ایک حدیث کچھ یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو ایک