آج کل مختلف ذرائع سے اس بات کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ مذہب کی بنیاد خوف ہے۔ یعنی مذہب
عام بول چال میں جب ہم خوف کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ہمارے سامنے محض ایک کیفیت یا اس
بعض مغربی مصنّفین نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ اسلام میں جب ایک حکومت قائم ہوجائے تو اس کو
خلافت کا قیام اور مسلم مکاتب فکر: نفاذ اسلام تو دنیا بھر کے اکثر مسلمانوں کی دلی خواہش ہے اور
مندرجہ ذیل اقتباس ایک ایسی شخصیت کا ہے جو مغرب کے لبرل ڈیموکریٹک نظام کی وکالت کے لیے معروف ہیں:
متبادل بیانیے والے حضرات یہی سوال دہراتے پھرتے ہیں کہ ”آخر ریاست کے مذہب ہونے کا کیا مطلب، ریاست کوئی
اسلام اور سیاست كے تعلّق كے بارے میں آج كل دو ایسے نظریات پھیل گئے ہیں جو افراط و تفریط
پاکستان میں کرپشن کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے ہونے والی ایک بحث میں، کسی ٹی وی چینل پر، اینکر
’’فرد‘‘ میں آ جانے والا بگاڑ اور ’ذاتی اصلاح‘ کے زیرعنوان ہونے والی تلبیسات: ’’ذاتی اصلاح‘‘…. !اس سے خوبصورت شعار
جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ہمیں نظام کو پرابلماٹائز کرنے کی ضرورت نہیں (کہ شاید وہ خود بخود
سید مودودی ہوں یا شبیر احمد عثمانی، ان کو ہمارے(سیکولر) دوست قبضہ گروپ کا طعنہ دیتے ہیں کہ ملک بنایا
مذہب اور ریاست تاریخی، عمرانی، قانونی، نفسانی، عقلی، جمالیاتی اور مذہبی تناظر میں: تاریخی تناظر میں: معلوم تاریخ میں جس
اصحابِ مورد کا کہنا ہے: یہ خیال بالکل بے بنیاد ہے کہ ریاست کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے اور
سیکولرزم کے داعی طبقے کی طرف یہ سوالات مختلف انداز میں اٹھائے جاتے ہیں کہ مذہبی طبقہ واضح کرے کہ
یہ بیانیہ بیانیہ کی تکرار کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے سو، سوچا کہ اس میں جو پاکستان کا اصل بیانیہ
یہ سوال پوچھتے پھرنا کہ “بتاؤ کس آیت میں لکھا ہے کہ خلافت قائم کرنا ضروری ہے” ظاہر کرتا ہے
بہت وقت گذر گیا۔ میٹرک کی سند پر تاریخ دیکھی جاسکتی ہے لیکن تاریخ لکھنا ایسا ضروری بھی نہیں۔ نوّے
خلافت کی ناگزیریت: فطری تقاضوں اور استطاعت کا مغالطہ ہماری تحریر “خلافت ناگزیر ہے” کے جواب میں احباب نے دلائل
12اپریل 2017ء کے ایک کالم میں جناب خورشید احمد ندیم نے محترم جاوید احمد غامدی صاحب کے جوابی بیانیے کے
گذشتہ ایک تحریر میں راقم نے مولانا حمید الدین فراہی اور مولانا امین احسن اصلاحی کی فکر میں موجود تصورِ
ہمارے اِس مضمون کے کئی ایک اشارات کو پانا اِس بات پر منحصر رہے گا کہ آدمی ”دین“ کے اُس
اسلام جہاں ایک اصولی دستورِ حیات ہے وہاں فطرت کے مقاصد کا بہترین نگہبان بھی ہے۔ اپنے کنبے قبیلے سے
عین جس طرح __ چند عشرے پیشتر __ ہم نے ’سرخوں‘ کے ساتھ اپنی تاریخ کا ایک کامیاب معرکہ لڑا
عالم اسلام میں آئیں تو سب کشمکش آج اس پر ہے، اور ہوگی، کہ ہم اپنی اُسی ملت پر اصرار
لائقِ احترام جناب زاہد مغل نے اپنی ایک پوسٹ میں المورد سے وابستہ کسی محترم بھائی کا ایک بیان نقل
زمین پر خدا نے اپنی رسالت اتاری اور اس کے ذریعے سے انسانوں کو معلوم کروایا کہ اِن کے زمیں