اسلام ایک ابدی مذہب ہے،اس میں قیامت تک آنے والے مسائل کاحل ہے،یہ دین خداکی طرف سے آیا ہوا آخری
یورپ میں جدید الحادی (یعنی تنویری، بشمول سائنسٹفک) ڈسکورس اور عیسائی مذھب کی تاریخی کشمکش یہ بتاتی ھے کہ عیسائیت
اجتہاد کی تعریف بلکہ اس کا نام ہی سے واضح ہے کہ یہ ایک بڑا نازک اور اہم کام ہے،
۔ مسلم ماڈرنزم کی بنیادی صفت ‘اجماع کا رد’ کرناہے،یعنی یہ حضرات تاریخی اسلامی علمیت کو رد کرتے ہیں۔چنانچہ ہر
صحابہ کرامؓ چونکہ براہ راست چشمہ نبوت سے فیض یاب تھے اور جناب نبی اکرم ﷺ کے مزاج اور سنت
مسلم ممالک میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ اور اسلامی احکام وقوانین کی عمل داری کا مسئلہ جہاں اپنی نوعیت واہمیت
صحیح بخاری میں ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
آج اگر کسی سے کہا جائے کہ ”ھم قرون اولی کی طرف مراجعت چاھتے ہیں کہ یہی ھمارا آئیڈئیل ھے”
روایت پسندوں پر ‘اکابر پرستی’ کا طعنہ : گروہ متجدیدین اور انکے پیروکاروں کی ایک عمومی جھانسہ دینے کی نوعیت
مارکیٹ پر مبنی معاشرتی نظم یا سول سوسائٹی چونکہ ہر فرد کو ”ذاتی اغراض (آزادی) کا متلاشی اکیلا” انسان تصور
. اسلاف سے اختلاف رکھنا کوئ شجر ممنوعہ نہیں: جب کبھی کسی مفکر (سرسید سے لیکر غامدی صاحب اور ان
آج دنیا میں جس پیمانے پر غربت، افلاس، عدم مساوات و استحصال پایا جاتا ھے اسکی نظیر انسانی تاریخ میں
ماڈرنسٹوں کا ایک اور دفاعی وار ۔۔۔۔۔ ”کیا قرآن و حدیث مقدم ہیں یا اسلاف کا فہم اسلام؟” ماڈرنسٹ حضرات
موجودہ دور میں نظر آنے والے بے شمار پروفیشنل خیراتی اداروں اور این جی اوز کا مارکیٹ (لبرل سرمایہ دارانہ)
‘مسلم ماڈرنسٹ حضرات خود کو اسلامی تاریخ کا حصہ قرار دینے (درحقیقت اپنی مغربی بنیادیں چھپانے) کیلئے ایک کے بعد
جناب راشد شاز صاحب انڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک متشدد قسم کے ماڈرنسٹ ہیں (جیسا کہ انکی کتاب کے
ایک روح پرور تبدیلی ایک دور تھا جب مغربی علمیت سے مرعوبیت کے زیر اثر ہمارے یہاں مسلم ماڈرنزم نے
عیسائیت کی شکست و ریخت اور جدید تنویری الحاد کے غلبے کی تاریخ بتاتی ھے کہ لوگ یک دم مذھب
ہر دور کے کچھ مخصوص نعرے ہوتے ہیں، جن کا چلن آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جاتا ہے، حتیٰ کہ وہ
جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد جب سرمایہ دارانہ استعماری ریاست نے خلافت اسلامیہ کے اجتماعی نظم کو تحلیل
انسانی فکر زمان و مکان کی حدود میں مقید ہے۔ وہ ماضی، حال اور مستقبل کے تمام حقائق
اسلامی نقطۂ نظرسے قانون کا اصل سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک ہے، اس لیے تمام قوانین کا رشتہ بہرحال
٭فقہ :٭ لغت میں لفظ فقہ کو کسی چیز کے جاننے اور سمجھنے کے معنی میں استعمال کیاجاتا تھا، بعد
ہرعلم وفن کی تدوین اور اس کے ارتقاء بتدریج پایہ کمال کو پہونچتا ہے ،فقہ اسلامی پر بھی تدوین کے
آٹھویں قسم :ابواب فقہیہ پر تفصیلی کتب عصر حاضر اختصاص و تخصص کا دور ہے،پورے فن کی بجائے فن کے
فقہ اسلامی زمانہٴ تدوین سے لے کر عصرِ حاضر تک مختلف مراحل سے گزری،اس پر متنوع انقلابات آئے،فقہ اسلامی کے
اسلام کا نظامِ قانون بنیادی طور پر جن پاکیزہ عناصر سے مرکب ہے وہ کتاب اللہ اور سنتِ رسول ہے،
اختلاف کی تعریف : خلاف کی لغوی تعریف ہے ، الاختلاف والمخالفة ، یعنی ایک شخص حال یا قول میں
۔ [سلیم احمد مرحوم مشہور مفکر و شاعر گزرے ہیں، موجودہ تحریری سلسلے کی مناسبت سے انکی ایک تقریر جو
انسان کا ایک نفسیاتی مسئلہ یہ ہے کہ جو شے اسے بغیر محنت حاصل ہوجائے تو اسے بالعموم اس کی