فتنہ انکار حدیث کی تحریک کا گہری نظر سے مطالعہ کیا جائے تو انکار حدیث کی مختلف صورتیں سامنے آتی
جو سوالات اٹهے ہیں اور اٹهتے آئے ہیں وہ تین ہیں۔ 1. حضرت ابوہریرة رضی اللہ عنہ وہ احادیث بیان
ایک فیس بکی ‘مفکر’ المعروف قاری صاحب نے حال ہی میں ایک پوسٹ لگائی ہے کہ جس میں صحابی رسول
منکرین حدیث اور ابن قتیبہؒ کے حوالے سے بدترین علمی خیانت: ابن قتیبہؒ پہلے خود معتزلہ سے متاثر اور ان
اعتراض : ابو حنیفہ نے جو 80ھ میں پیدا ہوئے اور ستر سال بعد فوت ہوئے، تقریباً 17 یا 18
متقدمین محدثین اور شیعہ : تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک
منکرین حدیث حضرت ابوھریرہؓ کے بارے میں کہتے ہیں کہ “وہ کعب احبار کے شاگرد تھے ، انہوں نے اکثر
قرآن کا نبوت سے کیا رشتہ ہے؟ سب سے پہلے یہ امر غور طلب ہے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن
جواب: انبیاءسابقین پر کتاب الٰہی کے علاوہ بھی وحی نازل ہوتی تھی۔ چند مثالیں پیش ہیں : آدم علیہ السلام:
اعتراض: “یہ صحیح ہے کہ محمد رسول اللہ نے کوئی گناہ نہیں کیا مگر وہ غلطیاں کر سکتے تھے اور
قرآن نے جگہ جگہ اطاعت ِ رسول كا حكم ديا ہے لیکن منكرين حديث رسول كى حيثيت ايك ڈاكیے سے
اعتراض : جب قرآن میں حکم ہے کہ ” اتبعوا ما انزل اللہ الیکم من ربکم ولا تتبعو ا من