حدیث: ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کے بھانجے ابوسلمہؓ اور آپ کے بھائی (رضاعی) عبداللہ بن یزید آپ کی خدمت
ایک منکر حدیث صاحب احادیث پیش کرتے ہیں : 1-جب حضور(ص) دوران حیض ہم سے اختلاط کرنا چاہتے تو ازار
حدیث اور فحش نگاری کا الزام ایک صاحب نے ایسی کچھ احادیث نقل کیں اور اسکے بعد لکھا مذکورہ بالا
ایک منکر حدیث صاحب ایک حدیث مبارکہ ان الفاظ میں پیش کرتے ہیں کہ عائشہؓ فرماتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق ایک حدیث نقل کی جاتی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم
اس حدیث کو اگر محض سرسری نظر سے دیکھا جائے تو بہت ہی عجیب اور غیرسنجیدہ معلوم ہوتی ہے۔ خاص
نبی اکرمﷺ پر جن احادیث میں جادو کیے جانے کا بیان ہے۔ انھیں منکرین حدیث خلافِ قرآن کہہ کر بہت
مستشرقین ، ملحدین و منکرین حدیث صحیح بخاری کی حضور ﷺ کے جونیہ کے ساتھ نکاح والی ایک حدیث کو
. ہندوؤں سے برہمنیت اور عیسائیوں سے پاپائیت کا تصور لے کر ‘مذہبی پیشوائیت’ کے نام سے اسے مسلمانوں کی
پریسٹ ہڈ(Priesthood) یعنی ‘مذہبی پیشوائیت’اپنی اصل حقیقت کے اعتبار سے اسلام کے علاوہ دیگر ادیان، مثلاً نصرانیت، ہندومت اور یہودیت
حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، “بخار دوزخ کی لپٹ
عیسائ مشنری بخاری شریف کی اُس حدیث جو حضرت محمد ﷺ کے مبینہ خودکشی کی کوشش کے بارے میں ہے’بہت
. سنن ابی داؤد کی ایک روایت ہے جس پہ منکرین حدیث و ملحدین بہت اعتراض کرتے ہیں۔وہ روایت راویوں
تہذیب ِمغرب کے سامنے’مفکر ِقرآن’ کی فکری اسیری اور ذہنی غلامی کا صرف یہی نتیجہ نہیں تھا کہ وہ محض
جب بھی حدیث کا دفاع کیا جائے تو منکرین حدیث عموما یہ سوال کرتے ہیں۔ تو پہلی بات یہ واضح
لفظ”ظن” کی لغوی بحث: اس لغوی بحث میں ہم اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھنا چاہتے بلکہ مفردات امام راغب
اشکال : قرآن يقينى اور حدیث ظنی ہے اور ظن دین نہیں ہوسکتا ذخیرہ کتب احادیث کو بے کار ثابت
۔ ملحدین جس انداز میں قرآن کے بارے میں غلط فہمیاں گھڑتے ہیں منکرین حدیث اسی انداز میں حدیث کے
اعتراض: قرآن پر ایمان لانے کے لئے رسولؐ کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ پس اسی طرح روایتوں کو
یہ وہ اعتراض ہے جو اکثر منکرین حدیث کی زبانوں پر ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر قرآن
اعتراض: “قرآن کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے شروع میں ہی یہ کہہ دیا کہ” ذلک الکتٰب لا ریب فیہ”
ایک فیس بکی’ مفکر’ المعروف قاری صاحب لکھتے ہیں: “حدیث کے سارے مجموعے تاریخ اسلام سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں
حجیت حدیث کے ناقابل تردید دلائل سے لاجواب ہو کر اس کے مخالفین عموماً شک و شبہے کی ایک اور
حضرت ابوبکر الصدیق ؓ : حضرت ابوبکر الصدیق رض نے احادیث کا ایک مجموعہ یعنی صحیفہ مرتب کیا تھا، جس
مستند روایات سے پتا چلتا ہے کہ آنحضرت ؐ نے صحابہ کرام رضوان اللہ کو نہ صرف یہ کہ احادیث
صحابہ کرام کے بعد کے ادوار میں تاریخ تدوین حدیث وسیع تر اور تفصیل طلب ہو جاتی ہے۔ احادیث کی
دوسری صدی ہجری کی کتابیں جو آج بھی مطبوعہ شکل میں دستیاب ہیں۔ ۱ ۔ الموطا ۔ امام مالک رحمہ
اعتراض: “حضرات خلفائے کرام اچھی طرح سمجھتے تھے کہ وحی الکتاب کے اندر محفوظ ہے اور اس کے بعد حضور
اعتراض : آپ نے سوال کیا کہ میں کوئی مثال پیش کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم
حدیث قرطاس اور منکرین حدیث: منکرین حدیث حدیث قرطاس کے حوالے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر یہ بہتان