Agnosticism:خدا کے ہونے یا نہ ہونے کا کسی کو علم نہیں یا علم ہو ہی نہیں ہوسکتا۔ انسانی عقل اس
اعتراض کے مختلف انداز : 1. قرآن ہی کافی ہے، حدیث کی کیا ضرورت ہے؟ 2. قرآن میں وحی کی
یہ شبہ حجیت حدیث کے منکر حلقوں کی جانب سے اکثر بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے کہ آنحضرت
یہ بات مسلماتِ شریعت میں ہے کہ سنت واجب الاتباع صرف وہی اقوال و افعال رسول ہیں جو حضورﷺ نے
۔ اعتراض: “اسلام ایک خدائی دین ہے۔ یہ اپنی سند خدا سے اور صرف خدا ہی سے لیتا ہے۔ اگر
اعتراض: “اگر فرض کر لیا جائے، جیسا کہ آپ فرماتے ہیں کہ حضورؐ جو کچھ کرتے تھے، وحی کی رو
اعتراض: “اگر وحی منزل من اللہ کی دو قسمیں تھیں۔ ایک وحیِ متلو یا وحیِ جلی اور دوسری وحیِ غیر
پرویز صاحب اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ وہ قرآن ہی سے سب کچھ لیتے ہیں اور جو کچھ
میرے افکار میں کوئی تضاد نہیں: پرویز صاحب کا دعوی ’’ میں نے جو کچھ ۱۹۳۸ء میں کہا تھا، ۱۹۸۰ء
11۔اشتراکیت اور قرآن کی تشریحات ایک زمانہ تھا، جب پرویز صاحب ابھی کارل مارکس کی ترتیب دی ہوئی معاشی فکر،
گذشتہ بحث (پرویزصاحب کی قرآنی فکر1،2) سے یہ واضح ہے کہ پرویز صاحب مختلف اوقات میں قرآن کی کتنی مختلف
حدیث پر قرآن کے سائے حدیث ہمیں کس طرح قرآن کریم کی طرف متوجہ کرتی ہے اور حدیث پر کس
کسی چیز کی ضرورت کا احساس اپنے موجود سرمائے کو سامنے رکھنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے،جب تک یہ معلوم
آنحضرتﷺ نے الہٰی ہدایت کے مختلف پہلوؤں کو کبھی مثالوں سے بھی واضح فرمایا،مثال سے بات ذہن میں پوری طرح
۔ حدیث سے متعلق یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ آنحضرتﷺ کا اسلوب بیان کیا تھا، قرآن کریم کی روشنی
فتنہ انکارِحدیث جو آج کے دور میں گویا سر چڑھ کر بول رہا ہے، اور ہرخاص و عام کو اپنی
مستشرقین، ملحدین اور خود مسلمانوں میں سے جدید تہذیب سے متاثر معدودے چند حضرات حدیثِ نبوی کویہ کہہ کر بھی
ایک ملحد نے اصول حدیث کے رد میں ایک تحریر لکھی جسکا خلاصہ یہ ہے کہ “کسی خبر یا روایت
پرویز صاحب کی کتاب سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے آٹھ مختلف سورتوں کی آیات کو کس طرح بھونڈے طریقے سے
اشتراکیت کی درآمد قرآن کے جعلی پرمٹ پر تحریر : محمد دین قاسمی (1)ملکیتِ ارضی اورقرآن مجید: پرویز صاحب بغیر
حدیث کے ثبوت واستناد کے لیے جہاں نقدِ رجال یعنی راویانِ حدیث کا ثقہ اور عادل ہونا ضروری ہوتا ہے
صحیح وثابت احادیث کی جہاں ایک بڑی تعداد ہے؛ وہیں ایک بھاری تعداد غیرصحیح وغیرثابت وضعیف احادیث کی بھی ہے
۔ احادیث پر جرح و تعدیل اگرچہ حفاظت حدیث کا فریضہ پہلے ذکر کئے گئے چاروں طریقوں (بشمول کتابت حدیث)
نقد اسناد کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سلسلۂ اسناد کے تمام رجال کا کتبِ رجال کی مدد سے تحقیق
. علم اصولِ جرح وتعدیل حدیث پر حکم لگانے کے لیے علم اصولِ جرح وتعدیل میں کامل ادراک اور مہارت
فن اسماء الرجال: یہ علم راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم
بات کی قبولیت کے فطری اصول: حدیث قبول کیسے کی گئی؟ وہ کون سے اصول تھے جن پر حدیث قبول
منکرین حدیث کے گرگانِ باراں دیدہ اپنے سردو گرم چشیدہ یہودی صلیبی مستشرق اساتذہ کی تقلید میں یہ الزام لگاتے
مستشرقین اور منکرین حدیث کہتے ہیں کہ حدیث قابل اعتبار نہیں ہیں کیونکہ بہت سے لوگوں نے حدیثیں گھڑ بھی
حدیث وہ آسمانی روشنی Divine guidance ہے جوحضوراکرمﷺ کے قلب مبارک میں بنی نوعِ انسان کی ہدایت کے لیے ودیعت