وہ دن گئے جب ہم مغرب سے کہتے تھے تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خودکشی کرے گی۔ وہ ہمیں
انسان کے مسائل اسکی عقل کے بغیر حل نہیں ہوسکتے لیکن ایک حد سے ذیادہ عقل کا استعمال خود دماغ
تاریخ ہندوستان کے موضوع پر مستند ترین سمجھی جانی والی کتاب مکمل۔ ڈائریکٹ ڈاؤنلوڈ لنکس جلد اول جلد دوم جلد
” تاریخ ہند پر نئی روشنی ” دراصل ابن فضل اللہ عمری دمشقی (المتوفی 764ھ) کی ایک ضخیم اور
ہندوستان میں اسلام کی اشاعت کے سلسلے میں جو اعتراضات کیے جاتے ہیں بالعموم وہ وہی ہیں جو پوری دنیا
ہندوستان میں اسلام کی آمدکے وقت یہاں کے دوقدیم مذہب ہندومت اور بدھ مت کے درمیان کش مکش جاری تھی۔جس
گزشتہ تحریر میں ہم نے غیر مسلم مورخین کی کذب بیانی اور جانبدار ی کی مثالیں پیش کی تھی، تحریر
اسلام ان تمام حقوق میں،جو کسی مذہبی فریضہ اور عبادت سے متعلق ہی نہ ہوںبلکہ ان کا تعلق ریاست کے
کیا جزیہ صرف اسلام ہی کا طریقہ ہے یا اس سے پہلے بھی حکمراں جماعت اپنی رعایا سے اس قسم
قرآن نے کسی قوم کے مذہبی مقامات پر بے وجہ حملہ کرنے کی سختی سے ممانعت کی ہے اور اللہ
جب سندھ میں اسلام کی اشاعت کی بات آتی ہے تو یہی سیکولر طبقہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا
ایک عرصہ سے سیکولر حضرات اس کوشش میں سرگرداں ہیں کہ چیدہ چیدہ تاریخی واقعات کو انکے سیاق و سباق
سلطان محمد تغلق سلطان محمد تغلق کے خلاف ایک ہندو امیر نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ سلطان نے اس
امت مسلمہ نے ان اخلاقی اور قانونی ہدایات اور عہد رسالت کے علمی نمونوں کو ہر دور میں پوری اہمیت
متعصب مورخین کی دوغلی پالیسی کے علی الرغم اکثر لوگوں کا زاویہٴ فہم اس حد تک پہنچ چکا ہے کہ:
اکیسویں صدی کے شروع سے جو شفٹ آیا اس میں ایک بڑی تبدیلی مطالعہ اور تربیت کی بھی تھی، جہاں
ہندوستان کے مسلمان حکمرانوں نے ہندوستان میں جس مذہبی رواداری کے ساتھ حکومت کی اس کی گواہی تاریخ کی کتابیں
کچھ لوگوں کی تحقیق کے مطابق طارق بن ذیادہ کے کشتیاں جلانے کا واقعہ من گھڑت ہے
اسلام سے پیشتر دنیا کے کسی ملک اورکسی قوم کو یہ توفیق میسر نہیں ہوئی کہ وہ فن تاریخ نویسی
تاریخ کا لغوی مفہوم:۔ لغت میں ”تاریخ“ وقت سے آگاہ کرنے کو کہتے ہیں۔(۱) أرَّخْتُ الکتابَ: میں نے لکھنے کا
تاریخ کا مطالعہ کرتے ہوئے قاری کے سامنے کون سے امور اور اہداف ہونے چاہئیں یہ بات تاریخ کے مطالعہ
اگر آپ قرون ثلاثہ کی تاریخ کا باریک بینی سے جائزہ لیں گے تو تدوین کے اس زمانہ میں جھوٹ
اسلامی تاریخ پر لکھی گئی کوئی کتاب جب کسی مسلمان قاری کے مطالعہ میں آتی ہے تو وہ قرون اولی
جن حقائق کا ہم نے گزشتہ تحاریر میں تذکرہ کیا ، ان کا ہماری اسلامی تاریخ سے کتنا تعلق ہے